جریر اور خنسا (لغات واصطلاحات)

عبدالنافع صدیقی

سوال:محترم ڈاکٹر صاحب ہمارے ایک دوست کانام عبد العلیم صدیقی ہے،انہوں نے اپنے بیٹے کا نام عبدالنافع رکھا ہے،اب ان کا سوال یہ ہے کہ وہ بیٹے کو عبدالنافع صدیقی عبدالعلیم صدیقی یا عبدالنافع علیم صدیقی یا پھر صرف عبدالنافع صدیقی پکارا اور لکھا کریں؟۔(مفتی عبدالقادر،کراچی)۔
جواب:مفتی صاحب یہ سب صحیح ہیں،البتہ عُرفِ عام کے لحاظ سےاتناہی کافی ہوگاکہ وہ مختصراً(عبدالنافع صدیقی) لکھا اورپکارا کریں۔

خنساء،جریر
سوال: ہمارے بیٹے اور بیٹی کے نام یہ ہیں،جریراور خنساء،برائے کرم ان دونوں ناموں کا لغوی ،اصطلاحی اور تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالدیجیئے۔(شیخ ابو جریر یوسف القمر،کراچی)۔
جواب:(جریر)وہ رسّی یا زنجیر جس سے کسی بھی چیز کو کھینچا جائے،ج: اَجِرّۃ،جُرّان،جَرِیرَۃ،جرم ،ج:جرائر۔جَرَّ یَجُرُّ جَرّاًکھینچنا،کسی بھی حرف کو (جر) یعنی کسرہ دینا،بابِ افتعال سے اِجتَرَّ اجتراراً:کھینچنا،کسی بھی جگالی کرنے والے جانور کا جُگالی کرنا،مافی البطن کو چبانا،اجتراریۃ:جگالی کرنا،باربار کسی بھی عمل کو بغیر کسی تجدید کے دُھرانا،جب کسی ملک کے لوگ تاریخی،صنعتی اور تہذیبی سے اپنے قدیم مدار میں گھومتے رہتے ہوں اس عمل کو (اجتراریۃ) کہتے ہیں،پرانے غموں کے پالنے کو بھی اجتراریہ کہتے ہیں، (اِنجرَّ) باب افتعال کھچ جانا،(اِستجرّ)کھینچنے والے کے پیچھے جانا،تابع ہوجانا،کسی بھی دودھ پینے والے بچے کا دودھ چھوڑجانا۔جریر اموی دورِ خلافت کے ایک عظیم شاعراور ابن جریر طبری ایک مشہور مؤرخ،مصنف اور مفسر۔

لیکن جریر بن عبداللہ البجلی الیمنی ایک عظیم صحابی کا نامِ نامی اسمِ گرامی ہے، (وفد بجیلہ (قبیلہ انمار کی شاخ ہے،یہ رمضان 10ھ میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا،ان کا قیام فروہ بن عمرو البیاضی کے ہاں تھا۔ اس وفد میں جریر بن عبد اللہ البجلی اپنی قوم کے ڈیڑھ سو آدمیوں کے ساتھ مدینہ منورہ آئے ،اسی لئے بعض جگہوں پر وفد جریرالبجلی بھی لکھا گیاہے،ان لوگوں کی آمد سے پہلے رسول اللہ ﷺنے پیشین گوئی فرما دی تھی کہ تمہارے پاس اس وسیع راستے سے ایک بابرکت شخص نظر آئے گا ،جس کی پیشانی پر سلطنت کا نشان ہو گا تو جریر بن عبد اللہ اپنی سواری پر نظر آئےجن کے ساتھ قوم بھی تھی یہ اسلام لائے ۔

جریر بن عبد اللہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺنے ہاتھ پھیلایا اور مجھے بیعت کیا اور فرمایا یہ بیعت اس پر ہےکہ تم شہادت دوکہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں،نماز قائم کرو زکوۃ دو رمضان کے روزے رکھو،مسلمانوں کی خیر خواہی کرو،والی کی اطاعت کرو اگرچہ وہ حبشی غلام ہی ہو۔انہوں نے ان تمام چیزوں سے بیعت کی ۔

جریر بن عبد اللہ سے پوچھا کہ تمہارے پس پشت والوں کا کیا حال ہے، انہوں نے عرض کیا ،اللہ نے اسلام کو غلبہ عطا کیا،اذان کو مساجد اور صحن میں غالب کر دیا قبائل نے اپنے وہ بت توڑ ڈالے جن کی وہ پوجا کرتے تھے۔رسول اللہﷺ نے پوچھا ذو الخلصہ (بت) کا کیا ہوا عرض کی ابھی وہ اپنی جگہ پر موجود ہے بہت جلد اس سے خلاصی ہو جائیگی۔

رسول اللہ ﷺنے انہیں ذو الخلصہ توڑنے کیلئے روانہ کیا ان کیلئے جھنڈا باندھا تو عرض کیا،سواری کے وقت گھوڑے پر ٹھہر نہیں سکتا رسول اللہ ﷺنے ان کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا اے اللہ انہیں ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا ۔

وہ اس بت کو توڑ کر واپس آئےاور کہنے لگے جو کچھ اس بت پر تھا ہم نے لے لیا اسے جلا دیا ،ہمیں اسے توڑنے سے کسی نے نہیں روکا۔ رسول اللہ ﷺنے ان کے پیادہ اور سواروں کے برکت کی دعا کی۔

ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک قبیلہ دوس کی عورتیں ذوالخلصہ کے گرد اپنے کو گھے نہ مٹکانے لگیں گی۔ " ذوالخلصہ قبیلہ دوس کے ایک بت کا نام ہے جس کو وہ زمانہ جاہلیت میں پوجتے تھے۔ " [2]

" دوس " یمن کے ایک قبیلہ کا نام ہے اور ذوالخلصہ " یمن میں ایک بت خانہ تھا جس کو کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا اس بت خانہ میں ایک بت تھا جس کا نام " خلصہ " تھا، اسلام سے پہلے کے زمانہ میں یمن کے قبائل دوس خثعم اور بجیلہ اس بت کو پوجتے تھے جب اسلام کا زمانہ آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نےجریر ابن عبداللہ بجلی کو یمن بھیج کر اس بت خانہ کو تباہ کرا دیا تھا حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آخر زمانہ میں پھر اس قبیلہ کے لوگ مرتد اور بت پرست ہوجائیں گے اور ان کی عورتیں اس بت خانہ کے گرد طواف کرتی پھریں گی۔

(خنساء):ان کا اصلی نام تماضر بنتِ عَمرو السلمیہ ہے،ایک عظیم صحابیہ اور مشہور شاعرہ ہے،اپنے بھائی کے غم میں ان کا اجترار بہت مشہور ہے۔
 
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 814144 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More