خدائے لم یزل کی خاص رحمت کے صلے میں ہمیں
آزادی جیسی نعمت نصیب ہوئی ۔آج ہمیں آزاد دھرتی پر رہتے ہوئے انہتر سال
مکمل ہونے والے ہیں وطن عزیز کی انہترویں سالگرہ کا اہتمام اتنے جوش و جذبے
سے ہو رہا ہے کہ ہم جوش جنون میں عقل سے عاری ہو کر مادر وطن کی آزادی کا
دن منانے جا رہے ہیں شہر شہر گاؤں گاؤں ،گلیاں ،بازار ،سڑکیں ،چھوٹی بڑی
شاہراہیں سبز ہلالی پرچموں سے آراستہ کر رہے ہیں ۔مگر قومی پرچم کی سربلندی
اور حرمت کو یکسر دماغ سے نکال کر ۔مادر وطن کے شعور و عقل سے عاری فرزندوں
سے فقط اتنا کہنے کی جسارت کروں گا کہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی آزادی
یا کامیابی کا جشن اس ملک کا قومی پرچم سربلند کر کے منایا جاتا ہے ۔اور
ہاں خدانخواستہ دنا بھر کوئی المیہ یا سانحہ رونما ہو جائے تو اس ملک کا
پرچم سرنگوں کیا جاتا ہے جس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ وہ لوگ قومی سطح پر
احتجاج یا سوگ منا رہے ہوتے ہیں ۔میں آج شیخوپورہ میں ایک عجیب طرح کی
آزادی کی تیاریوں سے روشناس ہوا ہوں ۔بتی چوک سے لے کر ایس پی چوک تک لاہور
سرگودھا روڈ کے بیچوں بیچ کوئی کھمبا ایسا نہیں تھا جس پر قومی پرچم آویزاں
نا ہو بلکہ ایک ایک کھمبے پر دو دو پرچم ہماری حب الوطنی پر ماتم کناں نظر
آرہے ہیں ہر پرچم سرنگوں حالت رکوع میں دکھائی پڑے گا یہ ہم آزادی کا جشن
منانے جا رہے ہیں یا آزادی کو کوئی قومی سانحہ سمجھ کر تمام پرچم سرنگوں
کئے بیٹھے ہیں یہ شیخوپورہ کی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کس سوگ میں پرچم سرنگوں کروا
کے دکھا رہی ہے ؟ قارئین محترم کسی بھی ملک کا قومی پرچم اس کی عظمت و رفعت
اور سربلندی کا آئینہ دار ہوتا ہے اور مادر وطن کے جھنڈے کو بلند رکھنا
عظیم قوموں کا شیوہ ہوتا ہے یہ وہی پرچم ہے جس کی شان میں شعراء کرام نے
ملی نغمے رقم کئے کسی نے کہا کہ۔
چاند روشن ،چمکتا ستارہ رہے
سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے
اور کسی شاعر نے کہا کہ ، ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم یہ پرچموں میں عظیم
پرچم عطائے رب کریم پرچم
اور کوئی یوں رقمطراز ہوا کہ ،اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں ،اور
حفیظ جالندھری نے کہا کہ ،پرچم ستارہ و ہلال راہبر ترقی و کمال ۔مگر آج وہ
پرچم ہر آنے جانے والے کو حیرت سے تک رہا ہے جیسے کہہ رہا ہو کہ آپ لوگوں
نے تو مجھے سربلند کرنے کا عہد کر رکھا تھا مگر مجھے جھکا کر آپ لوگ مہذب
دنیا کو کیا دکھانا چاہتے ہو ؟میری سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی کہ ڈسٹرکٹ
گورنمنٹ کا مقصد قومی پرچم سربلند کرنا تھا یا اسے لٹکانا مقصود تھا ؟مجھے
آج ایسا محسوس ہوا جیسے یہ پرچم مجسم سوال بن کر ہم سب سے پوچھ رہا ہو کہ
آپ لوگ میرے حرمت کے پاسبان تھے آپ نے میری سربلندی کو ذہن سے نکال کے فقط
ایک نمائش کی چیز سمجھ لیا کاش آپ ان شہیدوں کو فراموش نہ کرتے جنہوں نے
انی سانس کی ڈور ٹوٹنے تک مجھے کبھی گرنے دیا نہ جھکنے دیا ۔بلکہ آخری سانس
لینے سے پہلے مجھے زمین کے سینے میں گاڑھ کر مجھے سلامی دیتے ہوئے جان جان
آفرین کے سپرد کی مگر آج آپ لوگوں نے مجھے گلیوں اور بازاروں میں سجایا تو
ہے مگر میری حقیقت کو سمجھے بغیر کیا مجھ سے ایسا سلوک روا رکھنا ہی تمہاری
قومی غیرت و حمیت ہے ؟ کبھی مجھے کاغذ کی جھنڈیوں کی صورت میں پرنٹ کر کے
میری تذلیل و توہین کے مرتکب ہوتے ہو کبھی مجھے الٹا لٹکا کر آزادی کے جشن
مناتے ہو تمہیں شائید خبر نہیں کہ دنیا بھر میں نیشنل فلیگ کی توہین کرنے
کی سزا کیا ہے ؟قومی پرچم کی توہین کی کم از کم سزا موت ہے مگر میں یہ نہیں
چاہتا میں تو آپ لوگوں کی کامیابیوں پر فضا میں بلند ہو کے خوشیوں سے
جھومتا ہوں جہاں کہیں بھی تم نے پاک دھرتی کا نام روشن کیا میں ہواؤں میں
لہرا کر مسرور ہوا اور تم میرے ساتھ کیا کر رہے ہو مجھے الٹا لٹکا کر مصروف
ہوئے ۔میں وہی پرچم ہوں جس کو دنیا کی بہترین افواج سلامی دیں اور تم مجھے
سر نگوں کر کے فخریہ انداز میں اکڑ اکڑ کر چلو تاکہ حکومتی خزانے سے میری
توہین کا بل پاس کروا سکو کیا کہنے آپ لوگوں کے ؟
پرچم کی یہ باتیں سن کر میں بت بنا کھڑا رہا کبھی پرچم کی طرف دیکھتا کبھی
اپنے گریبان میں جھانکتا کہ کیا ہم واقعی پاک دھرتی کی عظمت کے علم کو اس
کے شایان شان عزت دے رہے ہیں یاآزادی کی اصل روح کو سمجھے بغیر محض رسم کے
طور پر یوم آزادی مناتے ہیں ؟میری ڈی سی او شیخوپورہ ارقم طارق سے پر درد
اپیل ہے کہ تمام سرنگوں قومی پرچم فوری طور پر اتار کر پرچم کی عزت و عظمت
اور رفعت کے مطابق سربلند کر کے لگائے جائیں اور تمام ہموطنوں سے گزارش ہے
کہ آپ بھی اپنے علاقوں میں اس بات پر غور کریں اور سبز ہلالی پرچم کی
رفعتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کو اس کے شایان شان بلند کریں کیونکہ
آزادی کوئی سانحہ یا قومی المیہ نہیں کہ ہم پرچم وطن کو سرنگوں کر دیں ۔ارباب
اختیار بھی اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے ایسے واقعات کا نوٹس لیں ۔ سی ایس
پی افسران کو یا قومی لیول کے نمائیندگان کو اب مجھ جیسا عام آدمی سمجھاتا
ہوا اتنا اچھا نہیں لگتا دیکھیں صاحبان آپ لوگ پڑھے لکھے باشعور لوگ ہو پھر
آپ کے پاس راہبری کا اختیار بھی ہے آپ لوگوں نے تو ہماری راہنمائی کرنا تھی
مگر ؟؟؟ افسوس کے آپ جیسے لوگوں کی موجودگی میں میرے سبز ہلالی پرچم کو سر
نگوں کیا گیا اور آپ لوگ چین ہی چین لکھ رہے ہو ۔ قومی پرچم کو سر نگوں
کرنے کا ذمہ دار کس کو ٹھہراؤں اور کون ذمہ داری قبول کرے گا اتنا حوصلہ کس
میں ہے کہ وہ کھلے دل سے اعتراف کرے کہ اس کی غلطی ہے کسی شاعر نے کیا خوب
کہا ہے کہ
سو ثوابوں سے کہیں بہتر ہے
اعتراف گناہ کر لینا
اب نا صرف شیخوپورہ بلکہ ملک بھر میں جہاں جہاں پرچم الٹے لٹکے ہوئے ہیں
فوری طور پر اس کو ٹھیک کر دیا جائے تاکہ ہم وطن اور اس کے علم کی عظمتوں
کے مطابق آزادی کا دن منا پائیں ۔ |