بسم اللہ الرحمٰن الرحیم |
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے
میں روایت ہے کہ جب حضرت موسی علیہ السلام جلدی کرتے ہوئے اپنے رب کے پاس پہنچے‘
تو اللہ تعالی کے عرش کے سائے میں ایک نیک آدمی کو دیکھا اس آدمی کی حالت اتنی
اچھی تھی کہ موسیٰ علیہ السلام کو ان پر رشک آنے لگا- آپ علیہ السلام نے اللہ
سے اس آدمی کے نام کے بارے میں پوچھا مگر اللہ تعالی نے اس کا نام نہیں بتایا
اور فرمایا
میں اس کی تین صفات کے بارے میں بتاتا ہوں
جو میں نے اپنے فضل و کرم سے دوسروں کو نعمتیں عطا کی ہیں وہ ان پر حسد نہیں
کرتا
والدین کی نافرمانی نہیں کرتا
چغل خوری نہیں کرتا
اسکے علاوہ ایک اور واقعہ درج ذیل ہے
حضرت ابو نوفل سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور
کہا کہ میں نے ایک آدمی کو قتل کردیا ہے- تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت
کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟
اس نے کہا میرے والد زندہ ہیں- تحاسد العلماء ص ٤٣
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا
جاؤ اور ان کے ساتھ نیکی کا معاملہ کرو اور ان کیساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ
جب وہ چلا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایاقسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے
میں میری جان ہے اگر اس کی ماں زندہ ہوتی اور وہ اس کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرتا
تو مجھے امید ہے کہ جہنم کی آگ اس کو کبھی بھی نہ چھوتی- برالوالدین: ص ٤٧
یہ بیان تھی والدین کی فضیلت اور آج کل ہم اپنے والدین کی نافرمانیوں میں مشغول
ہیں اور دوست ہم کو ان سے اتم درجہ زیادہ محبوب ہیں- ہم کو چاہیے کہ والدین کے
مخدوم بن کر دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار لیں اور ایسے دوستوں کو لات ماریں جو
آپ کی آخرت کو بگاڑ دیں
والسلام |