حسرت
(Humaira Khatoon, Karachi)
"باجی، گجرے لے لیں۔" آفس سے واپسی پر تھکی
ہاری اسٹاپ پر کھڑی تھی تو آواز کان میں پڑی۔
"کہاں سے لائے ہو؟ " موتیے کے مہکتے پھولوں کی خوشبو میرے اردگرد بکھر گئی۔
"ہم خود گھر پر بناتے ہیں۔" سبز آنکھوں، سرخ گالوں اور سنہری بکھرے بالوں
والا بچہ بھی کسی کا شہزادہ ہو گا۔
"گھر پر کون ہے ؟ " مجھے وہ اچھا لگا تھا۔
"میری ماں اور دو بہنیں۔" سادگی سے جواب آیا۔
"اور بابا؟ "
"گاؤں پر بمباری میں بابا اور دو بھائی شہید ہو گئے۔ " اداسی سے کہا۔
"لاؤ، دو گجرے دے دو۔ " میں نے اس کی اداسی دور کرنے کے لیے کہا۔
گجرے لے کر رقم کے لیے پرس کھولا تو لنچ پر نظر پڑی۔ آج گھر سے لائے کباب
پراٹھے کھانے کو دل نہ چاہا تھا تو بریانی منگوا لی تھی ۔
"یہ بھی رکھ لو۔تم کھا لینا۔" میں نے رقم کے ساتھ لنچ بھی اسے دیا۔ اس نے
کچھ پس وپش کے بعد لے لیا۔
"شکریہ ۔ میں ماں کو دوں گا۔ اس کو کباب بہت پسند ہیں۔بابا کے بعد سے ہمارے
گھر گوشت نہیں آیا ۔ " اس کی آواز میں خوشی اور اداسی کا عجیب امتزاج تھا۔ |
|