میں نے گذشتہ 16 سالوں میں بے شمار کالم
لکھے مگر مجھے زندگی میں اتنا دلی سکون اور تسکین نہیں ملا جتنا کہ گذشتہ
کالم ’’نرگس کا کمال‘‘ لکھ کر حاصل ہوا اور یقین کریں مجھے قلم کی طاقت کا
اندازہ بھی 16 سال بعد ہوا۔ راولپنڈی بورڈ میں میٹرک سائنس امتحان میں 1004
نمبر حاصل کر کے نرگس نے سب کو حیران کر دیا۔ یہ بچی ایک جھگی میں رہتی ہے۔
والد کی شفقت سے محروم اس بچی کی کل کائنات اس کی ماں ہے جس نے اس کے لئے
اپنا تن، من، دھن لگا دیا۔ جھگی میں رہتے ہوئے نہ تو اچھا ماحول میسر تھا
اور نہ ہی بہتر مواقع تھے مگر اس کے باوجود کتابوں کے ساتھ دوستی اس کے کام
آئی اور یہ وہ کام کر گئی جو کوئی اور نہ کر سکا۔ میری 16 سالہ اخباری
زندگی میں نہ اتنی فون کالز آئیں، نہ اتنے SMS اور نہ ہی سوشل میڈیا پر
میری پوسٹ اتنی شیئر اور لائیک ہو سکی جتنی اس کالم کے بعد ہوئی۔ اس کالم
کے بعد ایک بات اور بھی سمجھ میں آئی کہ ہماری قوم میں بے شمار انسان ایسے
ہیں جو کہ انسانی دردِ دل رکھتے ہیں جو کہ غریبوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
دُنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں نے اس کالم کو پسند کیا اور نرگس کے
لئے بہت کچھ کرنے کا اظہار کیا۔ ایک درجن کالجز نے مفت تعلیم دینے کی آفر
کی۔ سوشل میڈیا کے بعد الیکٹرانک میڈیا پر خبر چلنے کے بعد بالخصوص اے آر
وائے نیوز کی خبر نے سی ایم ہاؤس تک کو متحرک کر دیا۔ مجھے ہوم ڈیپارٹمنٹ
اور چائلڈ پروٹیکشن آفس سے کالز موصول ہوئیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد
شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر ڈی سی او چکوال محمود جاوید بھٹی نے بچی کے
لئے پھول اور مٹھائی پیش کی اور ہر طرح سے تعلیم کے لئے تعاون کی یقین
دہانی کرائی۔ DPS چکوال بچی کو تعلیم بھی دے گا اور اس کے آنے جانے کا
بندوبست بھی کرے گا۔ انفرادی لحاظ سے بہت سارے دوستوں نے خود جا کر مدد کی۔
یہ لسٹ کافی بڑی ہے لیکن اس میں جس جس نے بھی اپنا حصہ ڈالا اﷲ تعالیٰ اُس
کے رزق میں اضافہ کرے گا۔ میرے قلم کا مقصد صرف اتنا ہے کہ یہ بچی ڈاکٹر بن
جائے، اس بچی کو ایک پکا کمرہ میسر آجائے جس میں یہ دل لگا کر تعلیم حاصل
کر سکے۔ اگر اس بچی کو ہم سب نے مل کر ڈاکٹر بننے میں مدد کر دی تو بہت بڑا
صدقہ جاریہ ہو گا اور یقینا یہ بچی آنے والے وقت میں اپنے جیسے ہزاروں غریب
لوگوں کی مدد جاری رکھے گی۔ مجھے اس بچی کو قطعی طور پر بھکاری نہیں بنانا
اُس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔ اگر اس بچی پر اسی طرح محنت جاری رہی تو
انشاء اﷲ یہ ضرور ڈاکٹر بننے میں کامیابی حاصل کرے گی۔ چند سرکاری محکموں
کے افسران نے خود جا کر اس بچی کی حوصلہ افزائی کی خصوصاً اے سی چکوال شاہد
یعقوب، ڈی او سیکنڈری کے علاوہ صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم سیتھی 50 گاڑیوں
کا جلوس لے کر جھگی میں پہنچے مگر انتہائی افسوس کہ اس غریب بچی کے لئے اُن
کی جیب سے صرف 1 ہزار روپیہ ہی نکل سکا، وہ بار بار درخواست لکھنے کی بات
کرتے رہے۔ پتہ نہیں وہ کون سی درخواست ہے جو کہ ابھی لکھنا ضروری ہے۔ یہاں
پر چکوال کی کچھ ایسی این جی اوز کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جو کہ
عوام کے نام پر بنائی جاتی ہیں مگر عوام کے لئے کرتی کچھ نہیں۔ اس بچی کے
لئے الگ گھر بنانا کسی بھی این جی او کے لئے کوئی مشکل کام نہیں مگر تاحال
جتنی بھی مدد ہوئی ہے وہ انفرادی لحاظ سے ہی ہوئی ہے۔ عوام کے اندر خدمت کا
بے پناہ جذبہ موجود ہے۔ مجھے بہت ساری ایسی کالز موصول ہوئی ہیں جو کہ بچی
کی مدد کرنا چاہتے ہیں خصوصاً دیار غیر میں رہنے والے پاکستانیوں میں یہ
جذبہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ میری کوشش ہے کہ اس بچی کا اپنا بینک اکاؤنٹ اوپن
کرایا جائے تاکہ لوگ اس کی مدد اس کے اپنے اکاؤنٹ میں کر سکیں۔ مجھے پورا
یقین ہے کہ انشاء اﷲ نرگس ضرور بامِ عروج کو پہنچے گی اور اس کے خواب
شرمندۂ تعبیر ہوں گے۔ میں نے اس کی والدہ کو ایک بات سمجھائی ہے کہ وہ اس
کو صرف اور صرف تعلیم دیں۔ چونکہ تعلیم ایک ایسا راستہ ہے جو کہ ان کو
جھگیوں سے نکال کر کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔ اس کے لئے مجھے جتنی بھی
کوشش کرنا پڑی میں ضرور کروں گا۔ مجھے انتہائی خوشی ہے کہ میرے قلم کی وجہ
سے ایک غریب بچی کی اتنی مدد ہوئی اور اس وقت پورا پاکستان اور ساری دُنیا
نرگس گل کے نام سے واقف ہو چکی ہے۔ جھگیوں میں رہنے والے افراد کی زندگیوں
کے بہت مسائل ہوتے ہیں اس کا اندازہ مجھے حال ہی میں ہوا۔ اﷲ تعالیٰ
پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ |