11اگست کیلنڈر میں ایک اہم دن
(Roshan Khattak, Peshawar)
آج 11اگست ہمارے کیلینڈر میں ایک اہم
دن ہے،آج پاکستان بھر میں خصوصا صوبہ خیبر پختونخوا میں اقلیتوں کے حقوق کا
تحفظ اور بین المذاہب ہم آہنگی کا دن ہے ، آج کے دن ہم قائد اعظم محمد علی
جناح کے ان تصورات کے عزم کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ ہم تمام عقائد کے ماننے
والوں کے حقوق اور انہیں قومی زندگی کے مرکزی دھارے میں لانے کے لئے کو شاں
رہیں گے۔اس دن ہم اپنے عظیم قائدین کی جانب سے رنگ، نسل، مذہب یا ذات سے
قطع نظر اپنے شہریوں کو ساتھ مساوی سلوک کرنے کے عہد کو ایک بار پھر دہراتے
ہیں۔یہ دن قائد اعظم کی بصیرت کو اجاگر کرتے ہوئے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کہ
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947کو آئین ساز اسمبلی سے
خطاب میں کہا تھا کہ ’’ ہم سب ریاست کے یکساں شہری ہیں،ریاستِ پاکستان میں
آپ مساجد یا عبادات کے دیگر مقامات پر جانے میں آزاد ہیں۔خواہ آپ کا تعلق
کسی مذہب،ذات یا نسل سے ہو۔قائد اعظم نے مزید کہا تھا کہ ہم پاکستان میں
اقلیتوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور انصاف کا رویہ اپنائیں گے،ہم امن و امان
قائم کریں گے اور رنگ،ذات یا طبقہ کے امتیاز کے بغیر پاکستان کے ہر شہری کے
حقوق کا تحفظ کریں گے ‘‘
ہمارا مذہب اسلام بھی بھی بنیادی طور پر امن اور رواداری کا دین ہے وہ ہمیں
رواداری اور دوسروں کے مذہب کا احترام کرن سکھاتا ہے۔
آج دنیا میں لسانی،مذہبی اور سماجی بحران کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ دنیا
میں بسنے والی مختلف اقوام قبیلوں نے ایک دوسرے کے مذہب و عقیدے کے خلاف
نفرت آمیز رویہ اپنا رکھا ہے حالانکہ اس وقت دنیا کو امن کی شدید ضرورت ہے
اور آج کے اضطرابی دور میں مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مکالموں کو دنیا کی
سب سے بڑی ضرورت اور خواہش کے طور پر محسوس کیا جا رہا ہے ۔پاکستان میں ہر
سال اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور بینالمذاہب ہم آہنگی کے لئے کو ششوں کا
زکر کیا جاتا ہے اور اس سلسسلے میں بعض اقدامات بھی کئے گئے ہیں ۔کچھ ادارے
اورپیڈفاونڈیشن جیسے تنظیمیں ایسے بھی ہیں جن کی کاوشیں قابلِ قدر اور لا
ئقِ تحسین ہیں ،قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نمائیندوں کی ایک
مناسب تعداد بھی موجود ہے، تقریبا ہر بڑی سیاسی پارٹی نے اپنا اقلیتی وینگ
بھی بنا رکھا ہے، کرسمس، دیوالی یا اقلیتوں کے دیگر تہواروں پر سرکاری اور
سیاسی لیڈرز اقلیتی شہریوں سے اظہارِ یک جہتی بھی کرتے نظر آتے ہیں ۔لیکن
اس کے باوجود پاکستان میں غیر مسلم لوگوں کی ایک بڑی تعداد مطمئن دکھائی
نہیں دیتی۔کالم ہذا لکھنے سے قبل میں چند غیر مسلمان پاکستانیوں سے ان کی
رائے پو چھی تو ان کے بقول پاکستان میں اقلیتوں کو صحت، تعلیم اور روزگار
کے حوالے سے کئی مسائل درپیش ہیں،حکومت کی طرف سے اقلیتوں کو ملازمت دینے
کے لئے پانچ فیصد کوٹے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔اقلیتی خواتین کی بڑی
تعداد کو کام کی جگہ پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔صوبہ خیبر
پختونخوا میں اور فاٹا میں غیر مسلم پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد آباد
ہے مگر شمشان گھاٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کو اپننے مردے دفن کرنے
پڑتے ہیں۔ پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے حدود میں دریائے کابل کے کنارے ایک
شمشان گھاٹ موجود ہے لیکن دور دراز کے رہائشی ہندو یا سکھ بھاری اخراجات کی
وجہ سے اپنے مردوں کو وہاں لانے کی سکت نہیں رکھتے۔البتہ یہ بات بھی یاد
رکھنی چا ہئیے کہ پاکستان میں مسلم آبادی کو بھی بہت سارے مسائل کا سامنا
ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں قائم پاکستان تحریکِ انساف کی حکومت اقلیتی
برادری کے حقوق کے تحفظ اور ان کو آسانیاں بہم پہنچانے کے لئے حتی المقدور
کو ششیں کر رہی ہے۔ان کا معیارِ زندگی بلند کر نے کے لئے خصوصی فنڈ ز مختص
کئے گئے ہیں،مندر، گرجا گھر، گر دواروں کی تز ئین و آرائش کے لئے 90ملین
روپے مختص کئے گئے ہیں ۔اقلیتی طلباء کے لئے وظائف، نصابی کتب اور مفت یو
نی فارم بھی فراہم کئے جائیں گے۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے جاری
منصوبے مکمل کرنے کے لئے بھی کافی فنڈز مختص کئے گئے ہیں ،ان منصوبوں میں
اقلیتوں کی مالی امداد کے لئے خصوصی پیکجز، جہیز فنڈز، اقلیتوں کے لئے
رہائش گا ہوں، عبادت گاہوں کی تعمیر اور اقلیتوں کے مذہبی مقامات کے لئے
خصوصی سیکیو ریٹی شامل ہے۔لیکن ان سب باتوں کے با وجود اس بات کی اشد ضرورت
ہے کہ ہم آج 11 اگست کے دن اس عہد کی تجدید کریں کہ مذہبی راہنما اور عوام
مختلف عقائد رکھنے والے افراد کے ساتھ برداشت کی اقدار کو فروغ اور ہم
آہنگی اور تحمل کے پیغام کو عام کریں گے، ہم تحمل، برداشت،امن اور رواداری
کے لئے جمہوری اقدار اور کلچر کو فروغ دیں گے، تشدد اور انتہا پسندی کے
خاتمے کے لئے بھر پور کو ششیں کریں گے ا ور اپنے غیر مسلم بھائیوں کی
تکالیف کو دور کرنے کی جد و جہد جاری رکھیں گے۔۔۔ |
|