چند دن قبل کوئٹہ میں بلوچستان بار کے صدر
کے قتل کے بعد ہسپتال میں جمع ہونے والے وکلا برادی پر خودکش حملہ کیا گیا
جس میں 72 افراد شہید ہوگئے۔یہ واقعہ ایسا تھا جس نے پورے پاکستان کو ہلا
کر رکھ دیا اور سول اور فوجی حکام کو فوری ردعمل دینے پر مجبور کردیا۔اس
واقعے نے جہاں ہر ایک صاحب شعور انسان کے ذہن پر اثرات چھوڑے وہاں ایک سوال
بھی چھوڑ گیا کہ ہر کچھ عرصہ بعد ہونے والی دہشتگردی کا سبب کیا ہے؟ہم جب
ان واقعات پر طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ غربت، جہالت،
معاشی مشکلات اور دیگر اسباب شامل ہیں جن کی وجہ سے ہمارا نوجوان دہشتگردوں
کے آلہ کاروں کا شکار بن جاتا ہے اور اپنے سینے پر بم باندھ کر سینکڑوں
افراد کو موت کے بھینٹ چڑھا دیتا ہے۔
اس سانحے میں خفیہ ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس میں بھارتی خفیہ ایجنسی
را کے ملوث ہونے کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ بھارت ہمارا دیرینہ دشمن ہے
اسکی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان میں بدامنی ہو اور سیاسی ،معاشی اور
مذہبی اور ہر حوالے سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔جس طرح دشمن کی ایک
اہم سازش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنا بن کر نقصان پہنچاتا ہے اور پاکستانی عوام
کے مذہبی رجحانات اور اسلام سے محبت اور فلسطین ،بیت المقدس اور کشمیر کے
عوام سے بے حد لگاؤ رکھنا دشمن ایک آنکھ نہیں بھاتا اسی وجہ سے اس نے ایسے
افراد نام نہاد اسکالر تیار کیے جو سوٹ نکٹائی پہن کر ٹی وی چینل پر بیٹھ
کر جعلی مناظرے کرتے ہیں اور مخصوص طبقہ فکر کے شدت پسندانہ نظریات کا
پرچار کرتے ہیں۔ اور ہمارا نوجوان ان کا لٹریچر پڑھ کر اور انکی تقاریر سن
کر اسے عین دین سمجھ بیٹھتا ہے اور ہر مخالف نظریہ رکھنے والے کا قتل واجب
سمجھتا ہے اور پھر جنت کا طلبگار بھی ہوتا ہے۔
دشمن ان جوانوں کی اس معصومیت سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کو ناامن اور اسلام
کو بدنام کرتا ہے اور اہنے مقاصد پورے رلیتا ہے۔بھارتی خفیہ ایجنسی را نے
اس کام کیلئے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا انتخاب کیا جس نے اپنے ٹی وی چینل پر
بیٹھ کر شدت پسندانہ نظریات کو فروغ دیا اور بنگلہ دیش اور پاکستان میں یہ
سانحے رونما ہوئے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ہمارا ایک برادر اسلامی ملک بھی ہر
طرح کی مالی ،نظریاتی امداد فراہم کرتا ہے اور انہیں اپنے ملک کے حکومتی
خرچ پر دورے کرائے جاتے ہیں اور انکا لٹریچر چھاپ کر پوری دنیا میں تقسیم
کیا جاتا ہے۔ پاکستان حکومت اور نیشنل ایکشن پلان کو اس بات کا نوٹس لینا
چاہیئے کہ پاکستان میں مخصوص طبقہ فکر کے مکتبے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لٹریچر
اور سی ڈیز سے بھرے ہوئے ہیں اور کھلے عام فروخت جاری ہے۔یہاں بھارت کو بھی
ہوش کے ناخن لینے چاہئیں کہ جو سانپ اس نے پاکستان کیلئے تیار کیے ہیں وہ
ایک دن خود اسے بھی ڈس لیں گے۔پاک فوج سے مطالبہ ہے کہ ان شدت پسندانہ
نظریات کو پھیلانے والے تمام اسباب کا خاتمہ کیا جائے تاکہ ملک میں حقیقی
امن قائم ہوں اور عوام سکھ کا سانس لیں۔ |