اسلامی ریاست کے اسلامی رہنما
(Muhammad Kaleem Ullah, )
یوم آزادی کے موقع پر علماء کرام کے جذبہ
حب الوطنی کی عکاس تحریر
خداوندحکیموخبیر کی حکمتوں پر قربان جائیے کہ اسلام کو بچانے اور پھیلانے
کے لیے آج سے 1400 برس پہلے مدینہ طیبہ کا انتخاب فرمایا۔مدینہ طیبہ اسلام
کے لیے جہاں حصار اور قلعہ کا کام دے رہا تھا وہاں پر اسلامکی روشنی پوری
دنیا میں عام کرنے کے لیے آفتاب و مہتاب کی صورت اختیار کر چکا تھا۔اسلام
کو اپنا انقلابی سفر طے کرتے کرتے1400 برس کا طویل عرصہ بیت چکا تھا ۔اس
دوران پوری دنیا کے بحر و بر ، صحراء و دریا ، شہر و دیہات اور گلی کوچوں
میں پہنچا۔ فطرت سلیمہ رکھنےوالے خوش قسمت انسانوں نے اس کی قدر دانی کی ،
جبکہ بعض بد طینت انسان نما حیوانوں نے اس سے ہتک آمیز رویہ برتا، بلکہ اسے
ختم کرنے ، اس کی تعلیمات اور ثقافت کو مٹاڈالنے میں جُت گئے۔اسلام سے
برگشتہ خاطر کرنے کی ارتدادی مہم چلی ، اس کے نظریات کو مشکوک بنانے کی
الحادی مہم بھی ، اسے بنیادی اکائیوں سے ہٹاکر ماڈرن بنانے کی استشراقی مہم
بھی چلی ، اس کے نظام کو فرسودہقرار دینے کی ظالمانہ مہم بھی چلی۔یہ سب سے
سینہ سپر ہوکر لڑتا رہا ، لیکن جب اہل باطل کی ساری قوتوں نے مشترکہ یلغار
کی تو اللہ کریم نے اپنے دین کو بچانے کے لیے جس خطے کا انتخاب فرمایا اسے
”پاکستان“ کے پاک نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
یہ منفرد حیثیت کا حامل خطہ ہے ، یہ محض ایک ملک ہی نہیں جسے قومیت ،
لسانیت ، علاقائیت کی بنیاد پر آزاد کرایا گیا ہو ، بلکہ اس کی آزادی کی
بنیاد کلمہ طیبہ (مذہب اسلام) ہے۔اس ملک نے اسلام کو اغیار کی سازشوں سے
حفاظت بخشی ، اسلام کے نظام اور اساسیات کو باقی رکھنے کے لیے اسے اپنے ملک
کےآئین کا درجہ دیا ، اسلامی تعلیمات کو زندہ رکھے اور اسے ارتدادی ،
الحادی ، استشراقی یلغاروں سے پناہ دینے کے لیے وسیع پیمانے پر دینی جامعات
،مکاتب اور تعلیم گاہوں کا جال بچھایا ، اسلام کی ثقافت ، کلچر اور تمدن کی
حفاظت کے لیے اولیاء کرام اور علماء و مشائخ کو جنم دیا ۔ چونکہ اس ملک کی
آزادی ہنگامی بنیادوں کے بجائے سنجیدہ طور پر اسلامی فکرو نظر کی پختگی پر
تھی اس لیے ملک بننے کے بعد علماء کرام نے اس کے حقیقی مقاصد کی تکمیل کے
لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔علماء کرام کا طبقہ محب وطن ہے ، یہ محض
زبانی جمع خرچ اور کھوکھلے جذباتی نعروں کا نہ خود شکار ہوتا ہے اور نہ کسی
اور کو اس کا شکار کرتا ہے ،یہ سنجیدہ ، شہہ دماغ اوربامقصد لوگ ہیں ۔ وطن
کی محبت ان کی رگ رگ میں سرایت کیے ہوئے ہے۔
اسی طبقے نے ملک کے اسلامی تشخص کو باقی رکھنے میں خدمات انجام دی ہیں
چنانچہ اسلام کو آئینی حیثیت دینے کےلیے قرارداد مرتب فرما کر جمہوری طریقے
سے پاس کرائی ۔ غیر اسلامی قوانین کیراہ روکنے کے لیے ایسا آئین ترتیب دیا
جس کی بدولت پاکستان اسلام کا گہوارہ بن گیا ۔پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم
سےاسلام کی بنیادی عقائد و نظریات کو محفوظ کیا ۔ دشمن قوتوں سےنمٹنے کے
لیے جرات و بہادری کے ساتھ مدبرانہ فراست اور حکمت عملی کے ساتھ معاملات کو
حل کیا۔ ملک کو پرامن اور مستحکم رکھنے کے لیے دہشت گردی ، تخریب کاری ،
اور فرقہ واریت کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دیں ۔
کسی بھی ملک کی ترقی کا مدار معیشت پر ہوتا ہے اسی طبقے کی طویل محنت کے
بعد پاکستانی معیشت اب غیر سودی بینکاری کی طرف آچکی ہے ۔ معیشت کا زیادہ
تر انحصار تجارت پر ہوتاہے تجارت کو اسلامی قالب میں ڈھالنے کے لیے اسی
طبقہ نے کتابیں تصنیف کیں، تجارت میں اسلامی اصولوں سے آگاہی کے لیے مختلف
عنوانات سے متعدد مقامات پر پروگرامز کیے ۔ اشیاء کی خرید و فروخت میں حلال
غذا کو یقینی بنانے میں ادارے قائم کیے ۔
عوام الناس کی روزمرہ کی ضروریات پورا کرنے کے لیے ، ان کی مشکلات و مصائب
میں ہر ممکن مدداور رفاہی خدمات کے لیے ٹرسٹ تشکیل دیے ۔الغرض اسلامی ریاست
میں اسلامی نظریات ، اسلامی تعلیمات ، اسلامی معاشیات اور اسلامی افکار کو
زندہ رکھنے کے لیے تن من دھن کی بازی لگائی آج بھی ان میں ہر فرد ملت کے
مقدر کا ستارہ بن کر چمک بھی ہے اور روشنی بانٹ رہا ہے ۔یہ طبقہ آج بھی
پاکستان کو پرامن ، مستحکم ، ترقی یافتہ ، خوشحال اورحقیقی معنوں میں آزاد
اسلامی ریاست دیکھنا چاہتا ہے ۔ چنانچہ اس امر کے اظہار کے لیے اس بار یوم
آزادی کے موقع پر اس طبقےنے اس کا بھرپور مظاہرہ کیا ۔دیگر اداروں کی طرح
دینی مدارس کے علماء و طلباء نے بھی پاکستان کی سالمیت ، استحکام ، تعمیر و
ترقی کے حوالے سے خوبصورت تقریبات کا انعقاد کیا ، بڑے بڑے دینی جامعات میں
سبز ہلالی پرچم لہرایا گیا اور آزادی وطن کے لیے قربانیاں دینے والوں کو
خراج تحسین پیش کیا گیا ، اکابر کی قربانیوں کو سراہا گیا ، اور پاکستان کے
استحکام کے لیے اپنے نیک جذبات اور تمناؤں کا اظہار کیا۔ اسی سلسلے کی ایک
مضبوط کڑی مرکز اہل السنت والجماعت سرگودھا میں بھی استحکام پاکستان
سیمینارکی تقریب منعقد ہوئی اس موقع پر پرچم کشائی بھی کی گئی، طلبہ نے
قومی ترانہ اور ملی ترانے پیش کیےتقریب سےخطاب کرتے ہوئے مولانا محمد الیاس
گھمن نے کہا کہ پاکستان کے اسلامی تشخص کی وجہ سے پوری دنیا کی استعماری
طاقتیں اسے بالکل برداشت نہیں کررہیں ۔ پاکستان کے وجود کو ختم کرنے لیے،اس
کی سالمیت کو نقصان پہنچانے اور اسے عدم استحکام کی دلدل میں دھیکنے کے لیے
اعلی پیمانے پرتخریب کاری کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں ۔ اور ہمبحیثیت قوم
استحکامپاکستان پر علماء ، سیاست دان ، تاجر برادی ، وکلاء ، مقننہ ، افواج
اور تمام مسالک متفقہیں ۔یوم آزادی کے موقع پر ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ
پاکستان کو مستحکم کرنے کے لیے جس قسم کی قربانی دینی پڑی ہم اس کے لیے
تیار ہیں ۔پاکستان کا استحکام درحقیقت دین اسلام کا استحکام ہے ۔پاکستان
ایسا خطہ ہےجہاں دنیا بھر کی تمام نعمتیں وافر مقدا رمیں موجود ہیں ۔ یوم
آزادی کے موقع پر نوجوان نسل میں یہ سوچ اور فکر عام کرنے کی ضرورت ہے کہ
وہ ملکی ترقی و استحکام کے لیے تمام تر اختلافات بھلا کر اس پرچم کے سائے
تلے ایک ہو جائیں ۔ یہ ملک اللہ کریم کا انعام ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کا فیضان ، علمائے حق کا احسان ، قائد اعظم اور اقبال کی دلی امنگوں
کا ترجمان اور مسلمانان برصغیر کی قربانیوں کی عظیم داستان ہے ۔ اس کو دہشت
گردی ، فرقہ واریت اور تخریب کاری سے محفوظ بنانے کیلیے ہم سب کویک دل اور
یکجان ہونا پڑے گاپوری پاکستانی قوم کو یہپختہ عزم کرنا ہوگا کہ جیسےہمارے
آباؤ اجداد نے قربانیاں دے کر پاکستان بنایا تھاویسے ہم قربانیاں دے کر
پاکستان بچائیں گے ۔ |
|