کتب بینی - عمومی غلط فہمیاں


۱- کتب بینی سے مُراد صرف "ادب" یا فکشن (ناول، افسانے، شاعری) پڑھنا ہے

۲- کتب بینی سے مُراد صرف چند جانے پہچانے ناموں کو پڑھنا ہے

۳- مطالعے کے لیے صرف اُردو کتب ہی دستیاب ہیں، یا کسی وجہ سے اُن کو ترجیح زیادہ دی جانی چاہیے

۴- "بچوں کا ادب" سے مراد صرف اخلاقی اور دینی دروس پر مبنی کتب/کہانیاں ہیں

۵- کتب صرف خرید کر اور پرنٹ شدہ ہی پڑھی جا سکتی ہیں

۶- کتب بینی سے مراد شروع سے آخر تک مکمل کتاب پڑھنا ہے

۷- کتب بینی صرف طویل فارغ دورانیوں میں کی جا سکتی ہے

یوں لگتا ہے کہ ہمارے ہاں کچھ اسطرح کا تاثر بنا ہوا ہے "کتب بینی" کا۔ اِن میں سے ہر ایک پر تفصیلی بات ہو سکتی ہے، پر پوسٹ کو مختصر رکھنے کے لئے فی الحال اِن پر صرف چند باتیں

۱ تا ۳۔

پہلے تین کا نقصان تو یہ ہے کہ یوں خود کو محدود کر لینے سے آپ ایسی کُتب کو موقع نہیں دیتے جن میں آپ کی دلچسپی ہو سکتی ہے۔ کتب بینی صرف ادب یا فکشن پڑھنے کا نام ہی نہیں ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ عملی سوچ رکھتے ہیں یا مثلاََ کسی خاص شعبے سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں (سائنس، تاریخ، فلسفہ، نفسیات، سیلف امپروومنٹ، سوانح)۔ ایسے لوگ اگر نان-فکشن (کھانے والا "نان" نہ پڑھا جائے) کی طرف توجہ دیں تو اُنہیں اپنے شوق کے لحاظ سے بہت بہترین مواد مل جائیگا (بشرطیکہ خود کو ایک زبان تک محدود نہ کریں)۔

اِس کے علاوہ اچھی پریکٹس تو یہ ہے کہ فکشن اور نان-فکشن دونوں سے وقتاََ فوقتاََ استفادہ کیا جائے کہ اسطرح ہمیں جاننے، سیکھنے اور محظوظ ہونے کے ساتھ ساتھ ایسا تنوع بھی ملے گا جو ہمیں کتب بینی کی طرف مائل کرتا رہے گا۔

۴۔

یہ معاملہ بہت ہی توجہ طلب ہے اور کسی حد تک اِس کا تعلق بھی تنوع اور کتب بینی کے عمل میں دلچسپی قائم رکھنے سے ہے۔ ہر کتاب کا مقصد بچوں کو کوئی اخلاقی یا دینی درس دینا نہیں ہونا چاہیے۔ بچوں میں تخیل/فینٹسی اور شرارت کا بہت مادہ ہوتا ہے۔ اُسے بھی چھیڑنا ضروری ہے۔ یہ کام بڑوں کا ہے کہ اُن کے لیے صرف چند اصناف کی کتب ہی نہ چُنیں۔ بچوں کے انگریزی ادب میں ضرور ایسی کتب ہیں جو ہماری اقدار کے منافی کچھ باتیں سکھاتی ہیں، پر کچھ تلاش کرنے پر آسانی سے "نیوٹرل" مواد بھی مل جائیگا۔

۵۔

نہیں، چوری کی بات نہیں ہو رہی۔ اچھی فارمیٹنگ کی برقی کُتب اور اُن کو پڑھنے کے لیے مفت موبائل ایپس کی اب کچھ کمی نہیں۔ خود کو محدود نہ کریں۔

۶۔

ایسا لازمی نہیں ہے (بالخصوص نان-فکشن کتب میں)۔ کتاب ختم کرنے کو مجبوری نہ سمجھیں۔ پسند نہ آئے تو چھوڑ دیں۔ لکھنے والے اور بھی بہت ہیں۔

۷۔

یہ انتظار نہ کریں کہ نان پائے کھانے، چائے پینے، سستانے اور پھر گھر اور دفتر کے تمام کام مکمل کرنے کے بعد آپ کو ایک کمرے میں اکیلا چھوڑ دیا جائے گا اور پھر آپ انتہائی انہماک سے کسی کتاب کو پڑھیں گے۔ مختصر نشستوں اور "موقع پرستی" پر مبنی کتاب بینی کی عادت ڈالیں۔

تحریر: ابنِ مُنیب
Ibnay Muneeb
About the Author: Ibnay Muneeb Read More Articles by Ibnay Muneeb: 54 Articles with 68738 views https://www.facebook.com/Ibnay.Muneeb.. View More