ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
Article Contests
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Blogs
Directory
Weather
MyPage
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
Article Contests
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Blogs
Directory
Weather
MyPage
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
Home
Urdu Articles
Society & Culture Articles
غریب کو تو مر ہی جانا چاہیے۔۔۔۔۔؟؟؟
(Prof Talib Ali Awan, Sialkot)
ہمارے محلہ میں ایک دیہاڑی دار غریب آدمی کی بیوی کی زچگی (Delivery)کا مسئلہ تھا ،اچانک اس کی بیوی کی طبیعت خراب ہوئی تووہ آدمی اپنی بیوی کو ساتھ والے گاؤں کے بنیادی صحت کے مرکز لے گیا ،انہوں نے ساری رات مریضہ کو رکھا اورتقریباً اذانِ فجرکے وقت یہ کہتے ہوئے رخصت کر دیا کہ یہ اب ہمارے بس کاکام نہیں آپ اسے شہر میں گورنمنٹ سرداربیگم ہسپتال یا گورنمنٹ علامہ اقبال میموریل ہسپتال المشہور’’ سول ہسپتال ‘‘لے جائیں ، وہ بیچارہ پریشانی کے عالم میں ہمارے پاس آیا اور سارا ماجرا بیان کیا،میرا بھائی ان کو لے کر تقریباً صبح چھ بجے گورنمنٹ سردار بیگم ہسپتال پہنچے ،اس عورت کے خاونداور اس کی جیٹھانی نے مریضہ عورت کو( تقریباً اٹھا کر) ’’ آؤٹ ڈور ‘‘ میں لے گئے ،مریضہ تکلیف سے تڑپ رہی تھی اور دہائیاں دے رہی تھی مگر ان کی دہائی سننے والا کوئی نہ تھا ،کافی دوڑ دھوپ اور خاک چھاننے کے بعد پتہ چلا کہ ایمر جینسی ڈیوٹی پر تو کوئی ڈاکٹر ہی موجود نہیں ، پھر بالآخر ہسپتال کے عملہ نے یہ کہتے ہوئے جان چھڑائی کہ آپ کے مریض کی حالت سنگین (Serious) ہے لہٰذا آپ اسے کسی پرائیویٹ ہسپتال لے جائیں۔۔۔
پنجابی کی مثال ہے:
’’اک پُکھ ،تے دوجا دکھ ‘‘
اس بیچارے غربت کے مارے نے جب پرائیویٹ ہسپتال کا نام سنا تو اس کے پاؤں سے ایسے جیسے زمین کھسک گئی ہو ،اس وقت اس کی جیب میں صرف چار ہزار روپے ہی تھے وہ بھی کسی ہمسائے سے ادھار لے کر گیا تھا ،اتنی رقم سے پرائیویٹ ہسپتال والے محض مریض کا داخلہ ہی کرتے ہیں ۔ مایوسی کے عالم میں چہرے لٹکائے اور اپنے آپ کو تقریباًگھسیٹتے ہوئے باہر نکلے ،اب وہ بیچارہ خود بھی مریض لگ رہا تھا ۔ میرے بھائی نے مجھے فون کرکے ساری صورتحال سے آگاہ کیا ،ان کی کہانی سن کر میری آنکھیں نم ہو گئیں ،میں نے انہیں شہر کے گورنمنٹ کے سب سے بڑے ہسپتال المشہور’’ سول ہسپتال (DHQ)‘‘ جانے کا مشورہ دیا کیونکہ اکثر’’ حکومتی چیلوں‘‘ سے سننے میں آیا تھا کہ سول ہسپتال میں اب کافی ’’بہتری ‘‘ آگئی ہے اور ساتھ میں نے کسی ’’جاننے والے ‘‘ کو فون کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ۔ میں نے اپنے ’’جاننے والے‘‘ کو چار پانچ دفعہ فون کیا مگر اس نے اٹینڈ ہی نہ کیا ۔ اتنی دیر میں وہ سول ہسپتال پہنچے مگر ادھر بھی کوئی شنوائی نہ ہوئی ، الٹا ڈرانے لگے کہ آپ کی بیوی کی حالت نازک ہے ،ہمارے پاس کوئی بیڈبھی فارغ نہیں ہے اور نہ ہی ابھی ڈاکٹر صاحبہ آئی ہیں،وہ دس بجے آئیں گی، پہلے وارڈ والے مریضوں کو دیکھیں گی ،بہتر ہے آپ اسے سامنے والے فہمیدہ ہسپتال لے جائیں وغیرہ وغیرہ ۔۔ ۔
وہ بیچارہ غم سے نڈھال ،لا چارو بے بس ،غربت اور دکھوں کا مارا ،تھکا ہارا اپنی بیوی کو فہمیدہ ہسپتال لے گیا ۔ اس نے ’’ترلہ منت ‘‘ کرکے چار ہزار روپے جمع کروائے اور باقی بعد میں دینے کا وعدہ کرکے مریضہ کو داخل کروایا ۔ اﷲ تعالیٰ نے اسے بیٹے( پہلے بیٹے) جیسی نعمت سے نوازا ، بیٹے کی خوشی میں وہ وقتی طور پرتو اپنے سارے غم بھول گیا مگر۔۔۔۔۔!!!
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کدھر ہے وہ’’گڈ گورننس‘‘جس کے دعوے ہوتے ہیں۔۔۔؟؟مذکورہ بالا کہانی صرف میرے محلہ کی کہانی نہیں ہے بلکہ ایسے مجبور ، لاچاراوربے بس غریب آپ کو ہر محلہ میں ملیں گے،بس انسانیت کی ’’آنکھیں‘‘چاہئیں،حکمرانوں کی نہیں۔
امیر اور حکمران طبقہ تو مہنگے پرائیویٹ ہسپتالوں اور بیرونِ ملک سے اپنا علاج کروا لیتے ہیں ،وہ غریب کیا کریں ؟مہنگائی نے جن کی ’’مت ‘‘ماری ہوئی ہے ، جن کی دال روٹی بھی پوری نہیں ہوتی ،وہ مہنگے پرائیویٹ ہسپتالوں سے کیسے علاج کروائیں ؟ اگر کروا بھی لیں گے تو سر پرقرض کا بوجھ لاد کر ، جسے اُتارتے اتارتے ،خود ہی پار ہو جائیں گے ۔شائد اسی طرح ہی حکومتی دعوے سچ ثابت ہو جائیں ،تبھی تو حکومت غریب کو مارمار کر غربت ختم کر رہی ہے :
نہ رہے گا غریب ،نہ ہو گی غربت ۔۔۔۔۔!!
ویسے بھی اتنی مہنگائی اور اوپر سے بے روزگاری میں غریب کاکیاکام ۔۔۔۔۔؟؟
غریب کو تو مر ہی جانا چاہیے ۔۔۔۔۔؟؟؟
Comments
Print
PREVIOUS
انصاف کون دے گا ؟
NEXT
انسان سے بندہ بننے کا نسخہ
About the Author:
Prof. Talib Ali Awan
Read More Articles by
Prof. Talib Ali Awan
:
50 Articles with 52436 views
»
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here >>
Recent
Society & Culture
Articles
غربت کہیں مجرم نہ بنا دے
چمچہ گیری ایک ہولناک زہر
چھوٹی سی التجا
اپنے آپ کو پہچانو
عائشہ کی خودکشی قصوروار کون؟
View all Society & Culture Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
محبت کسے کہتے ہیں؟
یقین اور امید
اور پھر کرم ہوگیا
اصلاح نفس کے چار مجرب طریقے
حکمت آمیز باتیں۔اکتالیسواں حصہ
BEGGING: A CURSE TO OUR SOCIETY
The role of media in today's world
CHILD LABOR IN PAKISTAN
Present problems of Pakistan
Short history of pakistan independence (1900-1947)
Changing Life Style in Pakistan
New Rules Of Saudi Govt Exit .. Re Entry Visas
26 Aug, 2016
Views: 1084
Comments
آپ کی رائے
بہت بہت شکریہ جناب محمد اکرم صاحب........
By:
Pro. Talib Ali Awan , Sialkot
on Sep, 28 2016
Reply
2
بہت بہت شکریہ جناب محمد عامر صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔
By:
Pro. Talib Ali Awan, Sialkot
on Sep, 21 2016
Reply
3
zardast article hai
By:
Muhammad Akram, Sialkot
on Sep, 20 2016
Reply
3
Ooooh! sad story.
By:
M Aamir, Lahore
on Sep, 20 2016
Reply
3
Please Wait Submitting Comments...