زبان کی حفاظت کے فوائد
(Abdul Bari Shafique Salafi, Mumbra, Mumbai)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ : قَالَ
رَسُولُ اللہ ﷺ:مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللہ وَالْيَوْمِ الآخِرِ
فَلْيَقُلْ خَيْرًا ، أَوْ لِيَصْمُتْ(متفق علیہ )
ترجمہ :جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتاہے (اسے چاہئے یاتو)وہ
بھلائی کی بات کہےورنہ خاموش رہے۔
تشریح:زبان اشرف المخلوقات کے لئے رب العالمین کی طرف سے ایک عظیم نعمت
ہےجو انسان کے قلوب واذہان کی سچی ترجمان ہےاس کے صحیح استعمال سے انسان
حصول ثواب اور غلط استعمال سے عذاب الیم کا مستحق ہوتاہےیہی وجہ ہے کہ
قرآن وحدیث میںزبان کی حفاظت و اصلاح پر کافی زور دیاگیا ہےکیونکہ اسی
زبان ہی کی وجہ سے انسان معاشرہ وسماج میں مشہور و مقبول،ہر دل عزیز اور ہر
شخص کا پسندیدہ و محبوب بنتا ہے اور اپنی معاشرتی و معاشی، سیاسی و سماجی
زندگی میں کامیاب و کامران ہوتا ہےیہ بظاہر جسم کا ایک چھوٹاسا عضوہے، لیکن
یہ اپنے کردار و افعال کی وجہ سے بڑی اہمیت کاحامل ہےچنانچہ اس نعمت کے
تعلق سے اللہ کا فرمان ہے: ”کیا ہم نے اس کے لیے دو آنکھیں، ایک زبان اور
دو ہونٹ نہیںبنائےاوراسےدونوںراستوںکی رہنمائی نہیں کی۔“(البلد:۸،۱۰)اوراسی
زبان کی اہمیت کے تعلق سےنبی کریمﷺنے فرمایاکہ: جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور
قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ بھلائی کی بات کہے یا خاموش
رہے۔ (متفق علیہ)اوریہی ایک مومن کا شیوہ بھی ہوتاہےکہ اس کی گفتگو بہترین
اور پرتاثیر ہوتی ہےوہ ہمیشہ فضولیات اور گالی گلوچ سے اجتناب کرتے ہوئے
اپنے زبان کو ذکرواذکار اور تسبیح وتہلیل سے تر کیئے رہتے ہیں اور اللہ کے
رسول نے فرمایاکہ ایک مومن کی شناخت اسی سے ہوتی ہے کہ اس کی زبان اور ہاتھ
سے دوسرے مسلمان اور اسے کے پڑوسی محفوظ رہتے ہیں ۔اوریہی جسم کا ایک چھوٹا
سا عضو ہی تو ہے جس کی ضمانت پر نبی کائنات ﷺنے جنت کی ضمانت د ی ہے۔ اور
اسکی عدم ضمانت پر جہنم کی وعید سنائی ہے۔ اسی طرح سے سیدنا سفیان ؓبیان
کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺمجھے ایسی بات بتایئےجس کو
میں مضبوطی سے تھام لوںتو آپﷺ نے فرمایاکہ:’ تم کہو کہ میرا رب اللہ ہے
پھر اسی پر جم جائو‘‘میں نے کہا اے اللہ کے رسول سب سے زیادہ خطرہ والی
چیزکیاہےجس کا آپ کو مجھ سے اندیشہ ہو ؟چنانچہ آپ نے اپنی زبان مبارک
پکڑی ،پھر فرمایا یہ (زبان) ہے۔(ترمذی :۲۴۱۰)اسی طرح سے ایک مرتبہ نبی کریم
ﷺ نے معاذ بن جبل ؓ کے استفسارپر نماز ،زکوٰۃ ،روز، حج اور جہاد کے متعلق
تفصیل سے ارشادفرمایا‘‘اس کے بعد آپ نے کہا کہ ’’کیا میں تمہیں ایسی بات
نہ بتلائوں جس پر ان سب کا دارو مدار ہے؟ میںنے کہا !کیوں نے اے اللہ کے
نبی ! تو آپ نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا’’اس کو روک کے رکھ‘‘میں نے عرض
کیا !کیا ہم جو زبان کے ذریعہ گفتگو کرتے ہیں اس پر بھی ہماری گرفت
ہوگی؟آپ نے فرمایا :تیری ماں تجھے گم پائےلوگوں کو جہنم میں اوندھے منہ
گرانے والی زبان کی کھیتی(گفتگو )کے سواءاور کیاہے۔(ترمذی:۲۶۱۶) ان واضح
دلائل سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جسم کے اس چھوٹے سے عضو کے غلط استعمال سے
انسان کی تمام نیکیاں ضائع وبربا دہوسکتی ہیںاور انسان جنت کے بجائے جہنم
کا ایندھن بن سکتاہے۔ اس لئے کہ جہاں ایک طرف انسان اسی زبان کے ذریعہ اکثر
عبادات اورنیکیاں( نماز، ذکر، دعا، استغفار، سچ بولنا،تلاوت قرآن )وغیرہ
بجا لاتاہے وہیں دوسری طرف جھوٹ، گالی گلوچ، غیبت، بہتان، چغلی وغیرہ بھی
اسی زبان سے کرتاہے ۔ جو اسلام میں کبیرہ گناہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس لئے
ہمارے لئے بہتر ہے کہ کم بولیں اور بات کریں تو ناپ تول کریںاورہمیشہ اپنی
زبان کو کنٹرول میں رکھیں تاکہ اس کےصحیح استعمال سے ہماری نجات ہوسکے۔
اللہ سے دعاہے کہ مولیٰ ہماری زبان کو اپنی اطاعت میںلگااوراس کی حفاظت
فرماتوہی بہترین محافظ اور نگہبان ہے۔ آمین! |
|