عینی اوردعا دونوں بھنیں تھیں..اک
متوسط گھرانے سے انکا تعلق تھا...عینی فیشن کی شیدائ تھی..اور اسکا ساتھ
دعا خوب دیتی ..تنوع فیشن میگزینز کا دن بھر مطا لعہ کرنا...اور اس سےتفنن
تھی...عینی کا ما ننا تھا اگر نت نئے فیشن نہ ھو تو انسانی زندگی جمود کا
شکار ھوکے رہ جاتی ھے..لباسوں کی رنگ آرائ اس پے عمدہ پرینٹینگ اور کڑھائ
بھت لبھاتی اسے ...مختصرا وہ فیشن کو بحر بیکراں کھتی...اسکی ما ئ عاجز
آچکی تھیں جبک اسکے بابا بیٹیوں کی کوئ فرمائش نھیں ٹالتے چا ھے انھیں سخت
محنت ھی کیوں نہ کرنی پڑے.. اور اسکے لیئے وہ تمام کفلتیں برداشت کرتے...!!!
عینی فیشن میگزین دیکھنے میں غرق ھوتی ھے..اور اس سے اک ڈریس سمجھ بھی آجا
تا ھے..وہ فورا پرجوش انداز میں دعا کو آواز لگاتی ھے..!!
"ارے دعا کی بچی!!! کھا ں غائب ھو دیکھو میں نے اک نیو ڈریس پسند کیا ھے...تمھارے
لئے بھی دیکھ لیا ..آجاؤں جلدی ..پہر بابا سے آج ھی پیسے لیکے کل تک خرید
لینگے."!!!
دعا ،"آپی آئ بھئ ذرا تا ب تو لیں..کچن میں آٹا گوندھنے میں مصروف تھی"!!!
عینی میگزین آگے بڑ ھاتے ھوئے کھتی ھے..
"اچھا چھوڑو! یہ سب...یہ دیکھو ..ایمان سے کتنا پیارا ھے اور مجھ پے غضب کا
لگےگا"..!!!
دعا، "ھائے آپی !!ھے تو بھت اچھا...مگر اسکی قیمت تو دیکھیں"..!!!
عینی، "ارے اتنی بھی نھیں.. بس تھوڑی سی تو زیادہ ھے.."!!!
"اچھا آپ کھتی ھیں تو مان لیتی ھوں.."
مائ عینی اور دعا کی گفتگو سن لیتی ھیں اور دونوں کو آڑے ھاتوں لیتی ھیں..
خبر دار!!" جو تم دونوں نے منہ سے ایسی بکواس بھی نکا لی...یہ تو حد ھی
ھوگئ...کوئ لگام نھیں..نہ کام کاج...نہ پڑھائ کا خیال نہ سلیقہ...بس ھر وقت
ماڈرن بننے کی دھن
..ارے میری تو نصف عمر ھی گزر گئ تم دونوں پے ماتھا کھپا کھپاکے.. مجال ھے
جو کانوں پےجوں بھی رینگ جائے...اب کسی نے فیشن کا نام بھی لیا تو وہ حشر
کرونگی کے یاد رکھوگی.."
دعا کو تو سانپ ھی سونگھ گیا..مائ کم ھی غصہ کرتیں اور آج انکا پارہ کافی
ھائ تھا..وہ چپ چاپ کھسک گئ جبک عینی سلگھ کے رھ گئ..!!!!
رات کھانے کے بعد وہ با با سائیں کے سر پے جاپھنچی..پھلی بار باباسائیں
پریشان ھوئے اور انھیں منع کر پڑا ...عینی کا موڈ اوف ھوگیا..اور کافی
دلگرفتہ اپنے کمرے میں آگئ..اس سے ھر صورت علیشہ کی سالگرہ(عینی کی دوست
جسکی سالگرہ عنقریب تھی).میں اپنا منتخب کردہ سوٹ پھننا تھا..وہ سوچنے لگی
کہ کسطرح پیسوں کا بندوبست کیا جائے ...بلاآخر اک ترتیب اسکے ذھن میں آھی
گئ..!!!
صبح ھوتے ھی اس نے مائ سے کالج کی فیس لی...اور کالج پھنچ کر..سجل کے ساتھ
بازار جا نے کا پروگرام ترتیب دینے لگی ھر چند سجل نے بھت سمجھا یا..کیونک
سجل سمجھدار اور سلجھی ھوئ لڑکی تھی وہ بھی وھی فیشن اپناتی جو محزب ھو اور
اسراف میں بھی نہ آئے.. مگر وہ عینی ھی کیا! جو کیسی کی بات مان لے !! فیشن
تو اسکا جنون تھا...وہ جوڑا لیکے گھر پھنچ گئ..اس نے دعا کیلئے بھی لیااور
سب بتادیا دعا بے حد ڈر گئ اس سے یھی خوف ستارھا تھا جب ما ئ کو پتہ چلے گا
تو کیا ھو گا...عینی مائ کو جھوٹ بول دیتی ھے کی اسکے پیسے کلا س میں چوری
ھوگئے اور خوب روئی...ناچار مائ کو یقین آھی گیا..!!!
عینی پرسوں علیشہ کی ساگرہ میں خوب تیار ھوئ اور وہ ھی ڈریس زیب تن کیا...
مائ نے اس سے دیکھتے کے ساتھ ھی پھلے بھت گھورااور سوال شروع کر دیئے..!!!
"اے عینی کھا ں سے لیا اتنا مھنگا ڈریس ؟"
"پیسے کھاں سے آئے"؟..
"کھیں تو نے ادھار تو نھیں لے لیا کیسی سے...؟"
عینی نھیں مائ ایسی کوئ بات نھیں یہ تو علیشہ نے تحفہ میں دیا !..آپکو تو
پتہ ھے کتنی امیر ھے..اسی نے خاص اپنی ساگرہ پے پھننے کیلئے دیا..!!!!
مائ آنکھیں نکالتی ھوئیں اگر جھوٹ ھوا تو اپنی خیر منا لیو!!
وہ علیشہ کی سالگرہ میں پھنچ گئ..اسکاڈڑیس..کافی تنگ تھا اور پاجامہ ٹخنوں
سے اوپر...جو اس نے اپنی مائ کے سامنے بڑے کمال سے چھپالیا تھا..دعاصاف منع
کرگئ ساتھ چلنے سے....!!!
پارٹی میں سب نے اسکی بھت تعریف کی!!!..
واپسی پے دیر ھوگئ اور اسکے موبائیل کی بیٹری بھی ختم تھی.. اورافراتفری
میں چارج ھی نھیں کرسکی.....!!
عینی کو اسٹاپ پے ڈراپ کردیا گیا اور وھا ں سے گھر کا راستہ قریب تھا یھاں
اسکے بابا سائیں، مائ اور دعا کافی ہریشان تھے!! موبائیل پے کال کر کر کے
تھک چکے تھے..
یھاں عینی َاپنی چادر کواپنے گرد اچھی طرح لپیٹ کر چلنے لگی.. اس سے عقب
میں سائے سے نظر آئے پھر آوازیں آنے لگیں، وہ دو نوجواں تھے جن کی آنکھوں
سے ٹپک رہی تھی...عینی بھت گھبرائ اور ڈور لگادی..بھاگتے وقت اسکی چادر بھی
گرگئ وہ پتھر سے ٹکرائ اور لڑھک گئ...اس نے پتھر ھاتھ میں لیا...اورغرائ.!!!..
"پاس مت آنا ورنہ سر پھاڑ دونگی...میں شریف لڑکی ھو ایسی ویسی نھیں"!..!!!
.نوجوانوں کا قھقھہ بلند ھوا, ہا ہا ہا!!!...شریف ھوتیں تو پردے میں نظر
آتی.... ایسا بیہودہ لباس نہ پھنتیں.جو...سوائے بے حیائ کے کچھ نھیں اور تم
جیسی لڑکیاں ھم جیسے مردوں کوخود دعوت دیتی ھیں!!
عینی کو ایسا لگا اسکے کانوں میی کیسی نے سیسہ ڈال دیا ھو...اس سے آج شدت
سے احساس ھواکہ وہ کس راہ پے چلتی رہی... پتھر انکی طرف پھینک کر ڈور لگائ
!!...اور خوب دل سے اللہ کو پکارا! بھت روئی، پچھتائ اور توبہ کی..سمجھ
گئ..ک کس فیشن کی تقلید میں اندھی رھی جو محض بے حیائ اور رسوائ کے سوا کچھ
نھیں جس نے اسے عورت ھونے کا مطلب ھی بھلا دیا!!. ..
وہ پاگلوں کی طرح طرح بھاگتے بھاگتے گھر پھنچی..اور اپنی مائ سے لپیٹ کر
بھت روئ، خوب معافی مانگی سب بتایا..اورآئندہ کیلئے توبہ کرلی...دعا اور اس
کے بابا سائیں بھی آبدیدھ ھوگئے!! مائ نے اس سے دلاسہ دیا ،پیار کیااور گلے
سے لگایا!!چپ کرواتے ھوئے کھا.!!" ھائے رے یہ فیشن.!!.نئ نسل کو دیمک کی
طرح چاٹ گیا...کتنے ھی نوجوان اسکے بھینٹ چڑھ گئے..اے اللہ سائیں!! میری
بیٹی کی طرح ان سب کو بھی عقل آجائے اور ھدایت مل جائے، سب بیک وقت
بولےآمین! |