محترم قارئین السلامُ علیکم
حدیث پاک میں آیا کہ اِسمِ اَعظم قران مجید کی اِن دو آیتوں میں موجود ہے
اول ۔ اِلَھُکُمْ اِلٰہُ وَّاحِدُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ
الرَّحِیْمُ ۔ سورہ البقرہ آیت نمبر163۔ ۔۔
دوئم ۔ الٓمَّٓ ۙ﴿۱﴾ اللہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۙ الْحَیُّ الْقَیُّوۡمُ
ؕ﴿۲﴾ سورہ العمران آیت نمبر 1 تا 2
(اَحَسَنُ الْوِعَاءِ لِآدَابِ الدُعاءِ)
حضرت ثابت بنانی (رحمتہ اللہِ علیہ) کا فرمانِ مُبارک ہے، مجھے معلوم ہے کہ
میرا رَبّ عزوجل کب مجھے یاد کرتا ہے، سننے والے لوگوں کو بُہت حیرت ہوئی
کہ بھلا کسطرح حضرت ثابت بنانی (رحمتہ اللہِ علیہ) کو معلوم ہوجاتا ہوگا کہ
اللہ کریم اِس گھڑی اُنہیں یاد فرما رہا ہے کِسی نے استعجاب کے عالم میں
اِستفسار کیا یا سیدی یہ بات کیسے ممکن ہے کہ کب اللہ کریم اپنے کِس بندے
کو یاد فرما رہا ہے۔ بندے کو خبر ہُوجائے اور وہ بندہ اِس بات کو جان جائے
کہ اِس گھڑی میرا رَبّ عزوجل مجھے یاد فرما رہا ہے۔ آپ ہِی ارشاد فرما دیں
کہ آپ کے پاس آخر کیا دلیل ہے تاکہ ہماری حیرانگی خَتم ہُو۔
حضرت ثابت بنانی (رحمتہ اللہِ علیہ) نے اِرشاد فرمایا، کیا تُم نے قُرآن
میں نَہیں پڑھا کہ اللہ عزوجل اپنے پاک کلام قُرآنِ مجید فُرقانِ حمید میں
اِرشاد فرماتا ہے ،، ( فَاذْ کُرُوْنِیْ اَذْ کُرْ کُمْ) ترجمہ تم میری یاد
کرو میں تمہارا چرچا کروں گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے اِس آیت مُبارکہ کی تفسیر میں اِرشاد
فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم اطاعت بجالا کر مجھے یاد کرو میں تمہیں
اپنی امداد کے ساتھ یاد کروں گا صحنِ کی حدیث میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا
ہے کہ اگر بندہ مجھے تنہائی میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو ایسے ہی یاد
فرماتا ہوں اور اگر وہ مجھے جماعت مںِ یاد کرتا ہے تو میں اس کو اس سے بہتر
جماعت میں یاد کرتا ہوں۔ قرآن و حدیث میں ذکر کے بہت فضائل وارد ہیں اور یہ
ہر طرح کے ذکر کو شامل ہیں ذکر بالجہر کو بھی اور بالاخفاء کو بھی۔
سُبحان اللہ مُحترم قارئین ! کیا انداز تھا اللہ کے مُقرب بندوں کا بات کو
سمجھانے کا پہلے خُود ہی سوال پیدا فرمایا اور پھر قُرآنِ مجید کی دلیل سے
ایسے خُوبصورت انداز سے سمجھائی کہ کوئی اِبہام ہی نہ رہے اور کم علم
اِنسان بھی سمجھ لے اور پھر کون ایسا بدنصیب ہُوگا کہ نہ چاہے کہ اُسکا ذکر
بادشاہوں کے بادشاہ کے دربار میں نہ ہُو ہر اِنسان کے من میں کم یا زیادہ
یہ خُواہش کہیں نہ کہیں ضرور انگڑائی لیتی رہتی ہے کہ اُسے بھی جانا جائے
پہچانا جائے اُسکا تذکِرہ اچھے الفاظ سے اور اچھے انداز سے کیا جائے۔ اور
جب ہمیں معلوم ہے کہ جب ہم اللہ عزوجل کا ذکر کرتے ہیں تو وہ مالکُ الملک
ہمارا ذکر کرتا ہے تو کسقدر بدنصیب ہے وہ جو اللہَ عزوجل کے ذکر سے محروم
رہے۔
اگر ہم سورہ البقرہ کی صرف اِسی ایک آیت پر غور کرلیں تُو شیطان لعین کی
تمام تلبیس اُسی پر اُلٹ جائے جو وہ ذکر سے متعلق ہَمارے دِلوں میں وساوس
کی صورت میں پیدا کرتا ہے چونکہ شیطانِ لعین ہمارا ازلی دُشمن ہے وہ اپنی
سی پوری کوشش کرتا ہے کہ بنی آدم اللہ کے ذکر سے مِحروم رہے کہ جب بندہ
اللہ کا ذکر کرتا ہے تو آہستہ آہستہ وہ اللہ کریم کی معرفت حاصل کرتا چَلا
جاتا ہے اُسکا قلب اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کے لئے نرم ہُوجاتا ہے۔
گُناہوں سے دِل میں بیزاری پیدا ہُوجاتی ہے جبکہ نیکی اور بھلائی کی جانب
دِل مائل ہُوتا چَلا جاتا ہے جِس کے سبب وہ اپنے مسلمان بھائیوں کی خیر اور
بھلائی کا خُواستگار ہُوجاتا ہے اور وہ ایسے کاموں میں مشغول رہتا ہے جس سے
وہ اپنے مسلمان بھائیوں کی تکالیف کو کم کرنے کی کوشش میں مصروف ہوجاتا ہے
یا ایسے کاموں کو پسند کرنے لگتا ہے کہ جِس کے سبب وہ مسلمانوں کیلئے آسانی
کا خواہاں ہوتا ہے۔
محترم قارئین یہی وہ مقصودِ گوہر ہے جو اللہ کریم کو بے حد پسند ہے علامہ
اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے اکثر اشعار قُرآن و حدیث کی بہترین تشریح لئے
ہوتے ہیں چُناچہ وہ اِسی گوھر مقصود کی جانب اِشارہ کرتے ہُوئے فرماتے ہیں۔
خُدا کے بَندے ہیں ہَزاروں بَنوُں میں پَھرتے ہیں مارے مارے
میں اُسکا بندہ بَنوں گا جِسکو خُدا کے( بَندوں ) سے پیار ہُوگا
جبکہ شیطانِ لعین یہ چاہتا ہے کہ کِسی نہ کِسی طرح بنی آدم کو اللہ کریم کے
ذکر سے محروم رَکھے تاکہ وہ اِس گوھر مقصود کو نا پاسکے جو کہ مومن کی
معراج ہے۔ چُنانچہ جب شیطان اپنی تلبیس کے ذریعے کسی انسان کو اللہ کے ذِکر
سے باز رکھنے میں کامیاب ہُوجاتا ہے تو تو وہ حقیقت میں اُس اِنسان کو خیر
اور بھلائی کی تمام راہوں سے دور کردیتا ہے جِسکی وجہ سے اِنسان کے قلبِ
سلیم میں سختی در آتی ہے اُسکے دِل میں اپنے مسلمان بھائیوں کی فلاح کی
کوئی تجویز بیدار نہیں ہُوتی اُسے تمام مسلمان خُود سے کمتر اور حقیر نظر
آتے ہیں اور اِسطرح شیطان اُسکے دِل میں نِفاق کا بیج بُو دیتا ہے اور
دھیرے دھیرے اِس رذیل پودے کی آبیاری کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ یہ نِفاق اور
تکبر کا پُودا ایک تناور دَرخت کی شِکل اِختیار کرلیتا ہے۔
محترم قارئین کرام نِفاق کی ایک پہچان اللہ کریم نے قُرآنِ مجید کی سورہ
النِساء میں اِس طرح اِرشاد فرمائی ہے۔
ترجمہ، بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں اور وہی
انہیں غافل کر کے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے لوگوں کو
دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا
(سورہ النساء آیت نمبر 142)۔
محترم قارئین کرام جب مُنافقین خُود ذکر سے مِحروم رہ جاتے ہیں تب وہ یہی
چاہتے ہیں کہ دوسرے مسلمان بھی اِس عظیم دولت سے محروم ہی رہیں مگر جنہیں
اللہ کریم چاہتا ہے چُن لیتا ہے کہ وہ اپنے مالک کا ذکر صبح وشام کریں بلکہ
کوئی گھڑی ایسی نہ ہُو جس میں وہ اللہ کریم کے ذکر سے غافل رہیں جِن گھروں
میں اللہ کریم کا ذکر ہُوتا ہے وہ گھر بھی چمک جاتے ہیں تو کیسے ممکن ہے کہ
جِس قلب میں اللہ کریم کی یاد ہُو وہ زنگ آلود رہے اور اللہ کریم کے ذکر کی
بدولت نہ چمکے۔
حضرتِ ابو ہُریرہ رضی اللہُ تعالٰی عَنہُ اِرشاد فرماتے ہیں جسکا مفہوم ہے،
آسمان والے اِہل زمین کے لوگوں کے اُن گھروں کو سِتاروں کی طرح چمکدار
دیکھتے ہیں کہ جِن گھروں میں اللہ عزوجل کا ذکر کیا جاتا ہے۔
جبکہ اللہ کریم نے اُن لوگوں کو وعید سُنائی ہے جو لوگوں کو اللہ کریم کے
ذکر سے حِیلے بہانوں سے روکتے ہیں چُنانچہ اِرشاد باری تعالٰی ہوتا ہے۔
ترجمہ کنزالایمان، اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجدوں کو روکے ان
میں نامِ خدا لئے جانے سے
(سورہ البقرہ آیت نمبر 114)۔
بعض لوگوں کے دِلوں میں یہ وسوسہ پیدا ہُوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ
وسلم نے کسی اِسم اِلہی کیلئے وضاحت سے اِسم اعظم کا صیغہ استعمال نہیں
کیا۔ اُنکی خدمت میں عرض ہے کہ بے شک کھُل کر تائید نہ کرنے کی بیشُمار
حکمتیں ہُونگی۔ اِس میں کوئی شک نہیں لیکن اِسم اعظم کو چھپایا بھی نہیں کہ
نبی کریم رؤف الرحیم (صلی اللہُ علیہ وسلم) کی اپنی اُمت سے مُحبت ہی ایسی
تھی کہ اِشارۃً بتاتے رہے اِس آیت میں اِسم اعظم ہے اب آپ بتایئے اسم اعظم
چُھپا کہاں رہا۔
چلیں میں ایک مِثال سے آپکو سمجھانے کی کوشش کرتا ہُوں۔
اگر کوئی والد اپنے بیٹے کو ایک کپ میں کُچھ گندم ڈال کر کہے کہ بیٹا اِس
کپ میں بظاہر گندم نظر آرہی ہے لیکن اِس میں تُمہاری پسندیدہ ٹافی بھی ہے
تُو اَب کون کہے گا کہ والد نے ٹافی چُھپا لی اور پتہ نہیں بتایا زیادہ سے
زیادہ یہی کہیں گے کہ والد صاحب نے ٹافی تُو دی لیکن دِی چُھپاکر تاکہ جِسے
ملنی ہے صرف اُسے ہی مِلے دوسروں کی اُس پر نظر نہ پڑے۔ امید ہے اِس مثال
سے بات سمجھ آگئی ہوگی۔
آپ اپنے لئے اور اپنوں کیلئے اسمائے اِلہی کمنٹس باکس میں اپنا یا اپنے
پیاروں کا نام لکھ کر حاصل کرسکتے ہیں جس کے جوابات انشاءاللہ عزوجل میں یا
مُحترم اِحسان الحق کھوکر صاحب آپ کو جسقدر جلد ممکن ہوا، دینے کی کوشش
کریں گے جبکہ کسی بھی قسم کی روحانی امداد جو آپکو بالکل مفت دی جاتی ہے
کیلئے آپ اپنا مسئلہ مجھے ہماری ویب مائی پیج کے ایڈریس پر بھیج سکتے ہیں
جس کے ذریعے آپ چاہیں تو مجھ سے ٹیلیفون پر بھی اپنا مسئلہ بیان کرسکتے ہیں
الحمدُ للہِ عزوجل ہماری ویب کے اِس تعاون کی وجہ سے ہزاروں پریشان حال لوگ
مستفید ہُوچُکے ہیں اور اِنشاءَ اللہ عزوجل آئیندہ بھی ہُوتے رہیں گے۔
اللہ کریم سے دُعا ہے کہ تمام مسلمانوں کی دُنیاوی تکالیف کو وہ اپنے کرم
سے اپنے مدنی محبوب کے طُفیل آسانی اور راحت میں تبدیل فرما دے اور اُنہیں
آخرت میں، قبر میں، حشر میں، نزع میں ، آسانی اور کامیابی عطا فرمائے (آمین
بِجاہِ سیدُ المرسلین وصلی اللہُ تعالٰی علیہ وَ آلِہِ وَ اَصحَابِہِ وبارک
وسلم )۔ |