حق بھی خیرات کی طرح دیا جارہا ہے

وزارتِ پانی و بجلی نے عید الاضحی کے موقع پر عوام کو یہ خوش خبری سنائی ہے کہ عید کے تینوں دن لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اب پاکستان کے عوام کو ان کا حق بھی انعام یا خیرات کے طور پر دیا جارہا ہے۔ اس خبر سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکمرانوں کے نزدیک عوام کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنا بھی گویا کہ کوئی عیاشی والی بات ہے اس لیے عوام کو یہ عیاشی فراہم کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔
جی ہاں! اب پاکستان کے عوام کا یہی حال ہے کہ انہیں ان کا بنیادی حق بھی خیرات اور انعام کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ بات کہنے ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ۱۲ ستمبر کو عید الاضحی سے ایک دن پہلے ایک ٹی وی چینل پر یہ خبر سنی کہ وزارتِ پانی و بجلی کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ عید کے تینوں دن تک لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی اور عوام کو عید کے تینوں دن بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے گی۔

یہ تو بعد کی بات ہے کہ اس پر کتنا عمل ہوتا ہے اور کتنے دن لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ اب پاکستان کے عوام کو ان کا حق بھی انعام یا خیرات کے طور پر دیا جارہا ہے۔ اس خبر سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکمرانوں کے نزدیک عوام کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنا بھی گویا کہ کوئی عیاشی والی بات ہے اس لیے عوام کو یہ عیاشی فراہم کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔پاکستان میں موجود ۲۰ سے ۲۲ سال کی عمر کے نوجوانوں نے تو بچپن سے ہی لوڈ شیڈنگ کا عذاب دیکھا ہوگا کیوں کہ پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا عذاب کم و بیش ۱۰ سال شروع ہوا جب یہ نوجوان بچے ہوں گے لیکن اس سے پہلے پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا نا م و نشان نہیں تھا۔ عوام کو ۲۴ گھنٹے بلا تعطل بجلی فراہم کی جاتی تھی اِلّا یہ کہ کسی خرابی یا حادثے کی صورت میں بجلی منقطع ہوجائے۔ اس کے علاوہ بجلی بند نہیں کی جاتی تھی۔

لیکن جنرل مشرف کے دور میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ شروع کی گئی۔ انہیں کے دور میں گیس کا پریشر کم کیا گیا، اسی دور میں گیس کی لوڈ شیڈنگ بھی شروع کی گئی جو کہ اب تک جاری ہے۔عوام کو بڑے شاطرانہ طریقےسے لوڈ شیڈنگ کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا گیا۔ سب سے پہلے اچانک لوڈ شیڈنگ شروع کردی گئی اوریہ لوڈ شیڈنگ ایک یا دو گھنٹے کی نہیں بلکہ ۸ ، ۸ اور ۱۲ ،۱۲ گھنٹے پر محیط ہوتی تھی۔ اس کے بعد عوام کے احتجاج ، توڑ پھوڑ کے بعد انہیں یہ مژدہ سنایا گیا کہ فی الوقت لوڈ شیڈنگ میں کمی ممکن نہیں۔ یہ مژدہ جانفز ا سن کر عوام نے خود ہی کہا کہ اچھا لوڈ شیڈنگ کریں لیکن کم از کم غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ تو نہ کریں، اتنی زیادہ لوڈ شیڈنگ نہ کریں بلکہ کچھ کم کردیں۔ اس کے بعد اب یہ صورتحال ہے کہ روزانہ کم از کم دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جب کہ بجلی کی عدم فراہمی کی صورت میں عوام نے اس کے متبادل کے طور پر یو پی ایس، جنریٹر اور ریچارج ایبل پنکھے اور لائٹس کا استعمال شروع کردیا۔ اس طرح ایک طرف تو ان کی جیب پر اس کا بوجھ پڑا دوسری جانب ان آلات کو ری چارج کرنے کے لیے بجلی استعمال کرنے کی صورت میں بجلی کا خرچ بھی بڑھ گیا لیکن عوام اس کو اپنا مقدر سمجھ کر خاموش ہیں۔

سوئی گیس جنرل مشرف کے دور سے قبل بلا تعطل اور پورے پریشر کے ساتھ فراہم کی جاتی تھی لیکن جنرل مشرف کے دور میں اندھا دھند گیس اسٹیشنز کے لائسنس بانٹے گئے، جس کے نتیجے میں بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کا بحران بھی پیدا ہوگیا۔ اگرچہ اس پر کافی حد تک قابو پالیا گیا لیکن گھریلو صارفین کے ساتھ یہ زیادتی کی گئی ہے کہ اب انہیں گیس کا پورا پریشر فراہم نہیں کیا جارہا ہے جب کہ دوسرا ظلم یہ ہے کہ جمعہ، اتوار اور سرکاری تعطیلات پر بالخصوص گیس کا پریشر مزید کم کردیا جاتا ہے جس کے باعث انہیں کھانا بنانےمیں شدید مشکلات پیش آتی ہیں۔ گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث عوا م کو ایک اضافی خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور وہ خرچ ہوٹلوں اور تندوروں سے روٹی منگوانا۔ کم از کم کراچی کی حد تک ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عوام کے اوپر یہ اضافی خرچ ہے کیوں کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث جب کھانا پکانے میں دیر ہونے لگی ہے تو اب گھروں میں صرف سالن بنا کر روٹی باہر سے منگوائی جاتی ہے اور اس طرح عوام کو اب اس کا خرچ بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

گزشتہ حکومت سے تو عوام کو کوئی امید نہیں تھی لیکن موجودہ حکومت کے انتخابی وعدوں میں سے ایک وعدہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ بھی تھا لیکن بر سرِ اقتدار آنے کے بعد پہلے ایک سال میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا گیا، پھر دو سال میں اور اب کہا جارہا ہے کہ ۲۰۱۸ میں لوڈ شیڈنگ ختم کردی جائے گی۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۸ میں ہی ان کی حکومت ختم ہوجائے گی، یعنی جب ۲۰۱۸ میں ان سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا کہا جائے گا تو اس وقت ان کی مدت ختم ہوجائے گی اور یہ عوام کو بے وقوف بناتے ہوئے دوبارہ اس بنیاد پر ووٹ لینے کی کوشش کریں گے۔

بہر حال ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ اگر بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ ختم نہیں کرسکتے تو کم از کم اس طرح کے اعلانات کرکے ان زخموں پر نمک تو نہ چھڑکیں۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1448774 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More