’’یوم شہداء‘‘ کے موقع پر آرمی چیف کا خطاب
(Mufti Muhammad Waqas Rafi, )
گزشتہ کل مؤرخہ 7 ستمبر منگل کی رات بری
فوج کے سربراہ جزل راحیل شریف نے G.H.Q راولپنڈی میں’’ یوم شہداء ‘‘کی
مرکزی تقریب سے خطاب کیا،جس میں آرمی چیف نے کہا کہ :’’ پائیدار امن کے لئے
قومی ایکشن پلان پر پورے ملک میں مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جائے ۔ دہشت
گردی کے مکمل خاتمے کے لئے قوانین اور نظام انصاف کی کمزوریوں کو دور کیا
جائے ۔ سنگین جرائم ، کرپشن اور دہشت گردی کا گٹھ جوڑ توڑنے لئے مؤثر
اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ ’’پاک چائنہ اقتصادی راہ داری منصوبے‘‘ کی بروقت
تکمیل اور تحفظ ہمارا قومی فریضہ ہے ۔ ہم کسی بھی بیرونی قوت کو اس میں
رخنہ نہیں ڈالنے دیں گے ، بلکہ ایسی رکاوٹوں سے آ ہنی ہاتھوں نمٹیں گے ۔ ہم
روایتی اور غیر روایتی ہر انداز میں وطن عزیز کا دفاع کرنے کی بھرپور
صلاحیت رکھتے ہیں اور دشمن کی ہر ایک چال بازی اور سازش سے خوب اچھی طرح
واقف ہیں ۔ اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں ۔
کیوں کہ امن کی اصل حقیقت خطے میں طاقت کا توازن ہے ۔ ہم دوستی نبھانا اور
دشمنی کا قرض اتارنا بھی جانتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں وطن عزیز ملک پاکستان کے تمام دشمنوں پر یہ بات واضح
کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان پہلے مضبوط تھا اور آج ناقابل تسخیر ہے ۔
پچھلے کچھ عرصہ سے ہمارا ملک دہشت گردی اور غیر روایتی جنگ سے دوچار ہے ،
جس میں قوم اور مسلح افواج نے شانہ بشانہ ہوکر بے انتہا قربانیاں دیں ۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کی صورت میں ہم نے اپنی سرزمین سے دہشت
گردوں کے بلا امتیاز خاتمے کا جو عمل آج سے دو سال پہلے شروع کیا تھا اس نے
اپنے طے شدہ فوجی مقاصد حاصل کر لیے ہیں اور آج وطن عزیز ملک پاکستان کا
کوئی بھی علاقہ سبز ہلالی پرچم کے سائے سے محروم نہیں ہے ۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے ۔ کشمیریوں کی سفارتی اور
اخلاقی حمایت ہم مسلسل جاری رکھیں گے ۔ مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام بد ترین
ریاستی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں ۔ حق خود ارادیت کے حصول کے لئے مقبوضہ
کشمیر کی بے مثال قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔سی پیک کا منصوبہ پاک چین
دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔ افغانستان امن و استحکام پاکستان کے اپنے
ذاتی مفاد میں ہے ۔ ‘‘
آرمی چیف نے اپنے جن خیالات کا اظہار کیا ان کی حقیقت سے انکار نہیں کیا
جاسکتا ۔ آرمی چیف کے یہ سنہری الفاظ قومی امنگوں کی صحیح معنوں میں عکاسی
کر رہے ہیں ۔ بلاشبہ پاکستان کی سلامتی و خود مختاری کے مخالف عناصر کے لئے
آرمی چیف کے یہ الفاظ کسی بھی چنگاڑ سے کم نہیں ہیں۔
ایک ایسی صبر آزما اور گہری کشمکش سے دوچار داخلی و خارجی صورت حال میں
جہاں وطن عزیز ملک پاکستان کے خلاف دشمن اپنے تمام تر منصوبے بروئے کار
لارہے ہیں ، سازشوں کے نت نئے جال بچھا رہے ہیں ، خطے کو دہشت گردی اور
بدامنی سے اٹے جارہے ہیں ، ان سب کے خلاف ایک قومی جوش و جذبہ بیدار کرنے
کے لئے ایسے ہی ایک پر زور بیان کی ضرورت تھی ۔
یاد رہے کہ ’’ یوم شہداء کے موقع پر ‘‘ آرمی چیف نے جن خیالات کا اظہار کیا
ہے وہ محض کوئی ایک تقریر نہیں تھی بلکہ اس میں وطن عزیز ملک پاکستان کا جو
کردا ابھر کر سامنے آیا ہے اس کی ایک ادنیٰ سے جھلک دنیا کو دکھانی مقصود
تھی ۔
آج سے ڈیڑھ برس قبل ملک کو دہشت گردی ، انتہا پسندی اور مختلف مافیاز سے
پاک کرنے اور اس کا امن و امان بحال کرنے کے لئے سیاسی اور فوجی قیادت نے
طویل صلاح مشورے کے بعد ’’نیشنل ایکشن پلان ‘‘ مرتب کیا تھا ۔ لیکن افسوس
کہ اس پر جزوی طور پر عمل در آمد ہوسکا ۔ اب آرمی چیف نے ایک طرح سے ہدایت
جاری کردی ہے کہ پورے ملک میں ’’ایکشن پلان‘‘ پر عمل ضرور یقینی بنایا جائے
۔ چنانچہ امید کی جاتی ہے کہ آنے والے دنوں میں دہشت گردی کے خلاف کار
روائیوں میں ہوشربا تیزی دیکھنے کو ملے گی ۔ اور’’ نیشنل ایکشن پلان‘‘ کی
تمام شقوں پر عمل در آمد کے لئے چند ہفتے پہلے قائم کی گئی ٹاسک فورس بھی
اپنا کردار بھرپور طریقہ سے ادا کرے گی، جس کے نتیجے میں مستقبل قریب میں
حالات پہلے کی بہ نسبت کافی حد تک بہتر ہوجائیں گے اور اس سے اُجڑے شہروں
کی رونقیں دوبارہ سے بحال ہوجائیں گی۔آرمی چیف کے بقول: ’’ دہشت گردی سے
نمٹنے کے لئے فوج کا آپریشن ضرب عضب کامیابی کے حتمی مراحل میں ہے ۔‘‘
6 ستمبر 1965 ء کی جنگ ملک کی سنہری تاریخ کا ایک روشن باب ہے ۔ بلاشبہ
پاکستان پہلے مضبوط تھا اور آج ناقابل تسخیر ہے ۔دہشت گردی کے ناسور سے کئی
ممالک انتشار کا شکار ہوئے ہیں ، مگر اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمارے ملک
نے دہشت گردی کے چیلنجز کا خوب ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف اس
جنگ میں 18 ہزار شہریوں اور 5 ہزار فوجی نوجوانوں نے اپنی اپنی جانوں کا
نذرانہ پیش کیا ۔ ضرب عضب کے تحت 19ہزار سے کچھ اوپر کامیاب آپریشن ہوئے ،
جو تینوں مسلح افواج کے درمیان ایک بے مثال و باکمال باہمی تعاون کا نتیجہ
ہیں۔آرمی چیف نے پاکستان کے جو ناقابل تسخیر ہونے کا ذکر کیا ہے اسے مزید
ناقابل تسخیر اور مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے قومی ایشوز پر مکمل اتفاق
رائے موجودہ وقت کی ایک اہم اور بنیادی ضرورت ہے ۔
اس وقت پاکستان کی معیشت کے لئے سی پیک منصوبے کی اہمیت و افادیت کسی سے
ڈھکی چھپی نہیں ہے اور یہ بات خوش آئند ہے کہ فوج نے اس کی تکمیل کی ذمہ
داری قبول کرلی ہے ۔ نیز یہ حقیقت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان
دشمن قوتیں اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے پوری طرح سرگرم عمل ہیں ۔ اور
آرمی چیف نے جو یہ کہا ہے کہ :’’ دشمن کی ہر ایک چال بازی اور سازش سے خوب
اچھی طرح ہم واقف ہیں‘‘ ممکن ہے کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہوکہ بھارت اور
اس کے ہم نوا ’’سی پیک منصوبے ‘‘کو متنازع بنانے کی جن کوششوں میں مصروف
ہیں ٗ افواج پاکستان ان کی ان کوششوں سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کا سد باب
خوب اچھی طرح کرنا جانتی ہیں ۔ لہٰذا اس تناظر میں ’’سی پیک منصوبے‘‘کی
مخالفت کرنے والوں کوجان لیناچاہیے کہ افواجِ پاکستان اس منصوبے کی راہ میں
حائل ہر ایک رکاوٹ کو دور کرنے کا عزم مصمم کرچکی ہیں۔
|
|