مثال نمبر (٧):۔۔۔۔۔۔۔۔ا سی طر ح شیخ عبد ا
لقا در جیلا نی ر حمتہ اللہ علیہ لڑ کپن میں تعلیم حا صل کر نے چلتے ہیں
-وا لدہ ان کے کپڑو ں میں کچھ پیسے سی د یتی ہیں اور نصیحت کر د یتی ہیں
بیٹے ہمیشہ سچ بو لنا -چنا نچہ را ستے میں ڈا کو و ں نے لو ٹ لیا -کسی نے
پو چھا تمہا رے پاس ما ل ہے ؟ا نہو ں نے سچ سچ بتا د یا -اس نے سردار کو
بتا یا تو سردار نے پا س بلا کر کہا تو نے جھو ٹ کیو ں نہیں بو لا ؟نہ تجھے
جا ن کی فکر نہ ما ل کی فکر کہنے لگے میر ی ا می نے کہا تھا بیٹا سچ بو لنا
اور میں نے ان سے و عدہ کر لیا تھا مجھے جا ن کی پر واہ نہ تھی مجھے ا پنے
قول کا پا س ر کھنا تھا -ڈا کو و ں کے دل میں یہ با ت گھر کر گئی کہ جب ایک
بچہ ما ں سے کیئے ہو ئے عہد کا اتنا پا س ر کھتا ہے تو ہم نے بھی تو کلمہ
پڑھ کر ا پنے رب سے عہد کیا ہے ہم ا سکا پا س کیو ں نہ کر یں ؟۔۔۔۔۔۔۔چنا
نچہ وہ اللہ سے تو بہ کر تے ہیں اور اسکے بعد انکی زند گی میں نیکو کا ری آ
جا تی ہے یہ بچہ آ گے چل کر شیخ عبد القادر جیلا نی بنا -تو سو چیئے ایک
اور کا میاب مرد کے پیچھے آپ کو عورت کا کردار ما ں کی شکل میں نظر آئے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مثال نمبر (٨):۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت با یزید بسطا می ر حمتہ اللہ علیہ کے با رے
میں جنید بغدادی ر حمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ جس طر ح جبر ئیل علیہ
السلام کو اللہ تعا لی نے فر شتو ں کے اندر ا متیازی شان عطا فر ما ئی ہے
اسطر ح با یز ید بسطا می ر حمتہ اللہ علیہ کو اللہ ر ب ا لعزت نے او لیا ء
میں ا متیا زی شان عطا فر مائی ہے -یہ ہی با یز ید بسطا می جب بچپن میں
یتیم ہو گئے ما ں نے انکو مد رسے میں دا خل کروا د یا قار ی صا حب سے کہا
کہ بچے کو ا پنے پا س ر کھنا ز یا دہ گھر آ نے کی عا دت نہ پڑ ے ا یسا نہ
ہو کہ یہ علم سے محروم ہو جا ئے چنا نچہ کئی دن قار ی صا حب کے پاس ر ہے
ایک دن اداس ہو ئے دل چا ہا کہ ا می سے مل آ و ں -قا ر ی صا حب سے اجا زت
ما نگی ،ا نہو ں نے شرط لگا دی کہ تم ا تنا سبق یا د کر کے سنا و تب ا جا
زت ملے گی سبق بھی بہت ز یا دہ بتا دیا -مگر بچہ ذ ہین تھا اس نے جلدی سے
وہ سبق یا د کر کے سنا د یا ا جا زت مل گئی یہ ا پنے گھر وا پس آئے دروازے
پر د ستک دی ، ما ں و ضو کر رہی تھی وہ پہچا ن گئی میر ے بیٹے کی د ستک
معلوم ہو تی ہے چنا نچہ دروازے کے قر یب آ کر پو چھا “کس نے دروازہ
کھٹکھٹایا “ جواب د یا با یز ید ہو ں ،تو ما ں کہتی ہے ایک میرا بھی با یز
ید تھا میں نے تو اسے اللہ کے لیئے و قف کر د یا ،مدر سے میں ڈال د یا تو
کون با یز ید ہے جو کھڑا میرا دروا زہ کھٹکھٹا رہا ہے ؟تو جب ا نہو ں نے یہ
ا لفا ظ سنے تو سمجھ گئے ا می چا ہتہ ہیں کہ میرا دروازہ نہ کھٹکھٹا ئے ،اب
با یز ید مدر سے میں اللہ کا دروازہ کھٹکھٹا ئے اور اسی سے تعلق ا ستوار کر
ے -چنا نچہ وا پس آئے مدر سے میں ر ہے اور ا سو قت نکلے جب عا لم با عمل بن
چکے تھے -اور اللہ نے انکو با یز ید بنا د یا تھا تو ایک اور کا میا ب
شخصیت کے پیچھے آپکو ایک عورت کا کردار ایک ما ں کی شکل میں نظر آ ئے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔
مثال نمبر (٩):۔۔۔۔۔۔حضرت خنسہ ر ضی اللہ عنہا کے با رے میں آ تا ہے کہ ان
کے چا ر بیٹے تھے وہ جب کھا نے پر بیٹھتیں تو بچو ں کو کہتیں میر ے بیٹو
!تم اس ما ں کے بیٹے ہو جس نے نہ ما مو ں کو ر سوا کیا نہ تمہا رے با پ کے
سا تھ خیا نت کی جب بار بار یہ کہتیں تو ایک با ر بچو ں نے کہا کہ امی آ خر
اسکا کیا مطلب ہے ؟تو فر ما تیں میر ے بیٹو !جب میں کنواری تھی تو مجھ سے
کو ئی ا یسی غلطی نہ ہو ئی جس سے تمہا رے ما مو ں کی رسوا ئی ہو تی اور جب
شا دی ہو ئی تو میں نے تمہا رے با پ کے سا تھ خیا نت نہ کی -میں ا تنی غیر
ت اور با حیا ز ند گی گزارنے وا لی عورت ہو ں بچے پو چھتے ا می آپ کیا چا
ہتی ہیں ؟ تو ما ں کہتی بیٹو!جب تم جوان ہو جا و تو تم سب ا للہ کے را ستے
میں جہا د کر نا اور میر ے بیٹو! تم شہید ہو جا نا اور میں آ کر تمہیں د
یکھو ں گی ا گر تمہارے سینو ں پر تلوار کے ز خم ہو ں گے تو میں تم سے را ضی
ہو جا و ں گی اور ا گر تمہا ری پشت پر ز خم ہو نگے تو میں تمہیں کبھی معا ف
نہ کرو ں گی -بیٹے پو چھتے امی ! آپ کیو ں کہتی ہیں شہید ہو جا نا شہید ہو
جا نا ؟ تب ما ں سمجھا تیں کہ میر ے بیٹو !اس لئے کہ جب قیا مت کے دن عدل
قا ئم ہو گا اور اللہ تعا لی پو چھیں گے شہیدو ں کی ما ئیں کہا ں ہیں ؟میر
ے بیٹو !اسو قت میرے پرور د گار کے سا منے مجھے سر خرو ئی نصیب ہو گی کہ
میں بھی چا ر شہیدو ں کی ما ں ہو ں -سو چنے کی با ت ہے کہ ا یسے شہدا ء کے
پیچھے آپکو ایک عورت کا کردار ما ں کی شکل میں نظر آ ئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جا ری
ہے |