ظلم کو دیکھتا ھوں تو روتا ھوں....,..
(muhammad adil khan, Swabi)
"ظلم کو دیکھتا ھوں تو روتا ھوں" کے عنوان
کا انتخاب میں نے اس لئے کیا کھ کچھ سالوں سے ظلم کی انتھا ھوگئی ھے اور ھر
دل ھر وقت روتا ھے .دن میں بلکھ منٹوں میں کوئی ایسا واقعھ ضرور ھوتا ھے جو
انسان کو رونے پر مجبور کر دیتا ھے اور دل خون کے آنسوں روتا ھے مگر انسان
تو ھر دکھ کو رونے کی شکل میں دل سے نکال دیتا ھے مگر انسان کتنا روۓگا آخر
ظلم رکتا کیوں نھیں ھے . پاکستان میں بھی بھائی , بھائی کو صرف دو گز زمین
کے لئے مار رھاھے ,میرا سوال یھی ھے کھ کیا بھائی کی قیمت دو گز زمین سے کم
ھے اور زمین تو بھت مل جاۓ گی مگر بھائی نھیں ملے گا پھر اور ماں بیٹی کو
مار رھا ھے صرف دو پیسوں کیلئے اور بیٹی اپنی ماں کو مار رھا ھے جس کے پاؤں
کے نیچے تو جنت ھے اور بھت سارے لوگ ماں کے پیر ڈھونڈ رھے ھیں جنت کے لئے
مگر نھیں مل رھیں .
بھائی اور باپ اپنی عزت کی خاطر قتل کر رھےھیں اور نام نھاد غیرت کے نام پر
بیٹیوں کو زبخ کر رھے ھیں اور باپ دو پیسوں کی خاطر اپنی بیٹوں کو بیچ رھے
ھیں اور ظلم مٹنے کا نام نھیں لے رھا . ھر خاندان میں کسی پر باپ کی شکل
میں ظلم ھوتاھے تو کسی پر ماں کے روپ میں ,کوئی بیٹے کی شکل میں ظلم برداشت
کر رھاھے تو کوئی بیٹی کی شکل میں.....اس سلسلے میں مجھے حبیب جالب کا ایک
شعر یاد آرھاھے وه فرماتاھے کھ...
مخلوق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی ھو ....
سجدوں میں پڑے رھنا عبادت نھیں ھوتی......
اور
آنسوں بھی آنکھوں میں دعائیں بھی ھے لب پر......
بگڑے ھوۓ حالات سنور کیوں نھیں جاتے.......
اور
یھ دیس ھے اندھے لوگوں کا........
اے چاند یھاں نھ نکلا کر......... |
|