غُور طلب آواز ……

معذوری اﷲ کی طرف سے اِک کڑی آزمائش ہے۔ پر آج کے معاشرے میں خصوصی پاکستان میں اِک گناہ سے کم نہیں سمجھا جاتا یہ سخت الفاط کا انتخاب کر رہا ہوں پر یہ حقیقت ہے اِس کا مشاہدہ آپ اپنے اردگرد سے بھی کر سکتے ہیں۔ معذورفرد اِک تومعذوری جیسی آزمائش سے گزر رہا ہوتا ہے دوسری طرف معاشرہ بھی اِس کا ساتھ نہیں دیتا اِس کو کمتر اور معذوری کے طعنے روز دیتا ہے جس سے معذور افراد رُوز جیتے اور ُروز مرتے ہیں۔اکژ اوقات تو کچھ ناقص علم کے حامل معذور افراد تو خُودکشتی تک کر لیتے ہیں۔
معاشرے کی دُمہ داری معذور افراد کو صرف تعلیم یافتہ بنانا ہی نہیں بلکہ اِس کو معاشرہ میں کارآمد بنانے کے ساتھ ساتھ اُن کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنا بھی ہے۔ اِک اہم مسئلہ معذور افراد کی شادی کا ہے۔ آج کے معاشرہ میں معذور افراد کے ساتھ کوئی شادی نہیں کرتا یہ سوچ رکھی جاتی ہے کہ وہ شادی شُدہ زندگی نہیں گزار سکتے۔ جدید تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ معذوری کا شادی شدہ زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ پاکستان میں بہت ہی ناقص سوچ رکھی جاتی ہے کوئی اپنی اولاد کا رشتہ معذور فرد سے نہیں کرتا چاہے وہ کتنا ہی قابل اورصاحبِ روزگار کیوں نہ ہوں۔ کسی نہ کسی نقص کو نکال کر معذور کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

فرض کیجئے!!! آپ اپنے بیٹے یا بیٹی کی شادی کسی نارمل فرد سے کر دیں اور وہ شادی کے دوسرے دِن ہی وہ کسی معذور میں مبتلا ہو جائے تب آپ کیا کریں گے؟ آپ اپنی بیٹی کی شادی ایسے شخص سے کردیں کچھ عرصے بعد آپ کو پتا چلے کہ وہ نشہ کرتا ہے اور آپ کی بیٹی کوروز ما رتا پیٹتا ہے اور کچھ کھانے کو بھی نہیں دیتا ۔تب آپ کیا کریں گے؟ ۔ آپ اپنے بیٹے کی شادی کسی ایسی خوبصورت لڑکی سے کردیں جو کہ دیکھنے میں تو کسی حُور سے کم نہ ہو پر آپ کی عزت نہ کرے آپ کے گھر کو عذاب میں ڈال دے۔ تب آپ کیا کریں گے؟ سب کا جواب صرف صبر کے سوا کچھ نہیں۔ تو پھر کسی معذور سے شادی کیوں نہیں کر سکتے جو کہ قابل ، تعلیم یافتہ اور صاحبِ روزگار ہے اُس کی معذوری پر صبر کیوں نہیں ہوتایہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارا بیٹا یا بیٹی بھی معذور ہو سکتے تھے۔ اﷲ کی رضا پر ہم کیوں راضی نہیں ہوتے۔ہمارا مذہب ہم کو دوسروں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ کسی معذور کی زندگی میں آسانی پیدا کر کے ہم دنیا میں ہی جنت کما سکتے ہیں اور اﷲ کو راضی کر سکتے ہیں۔

میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستان میں معذور افراد کے لیئے کافی کام کیا گیا ہے پر ضرورت اِس امر کی ہے کہ لوگوں کی سوچ کو بھی بدلا جائے لوگوں میں شعور اجاگر کیا جائے کہ معذور بھی معاشرہ کا کارآمد حصہ ہے۔ اِن کی زندگی میں آسانی پیدا کرنے پر میڈیا بھی ڈرامے اور پروگرام بنائے اور لوگوں میں شعور پیدا کرے۔
Khurram Shahzad
About the Author: Khurram Shahzad Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.