مسلمان قوم اپنے قائد،عظیم مسلم
لیڈرمحمدعلی جناح رحمہ اللہ کی قیادت میں پورے جوش و جذبے ،لازوال عزم ،
انتھک محنتوں ، مال و جان ،عزت آبرو ،لٹانےجیسی بےشمار قربانیوں کے بعد،
پاکستان حاصل کرنے کے بعد بڑی مطمئن ،اور خوش خوش اپنے نئے وطن کی طرف بڑھ
رہی ہے-
انکے ذہنوں میں ایک ایسی ارضی جنت کا تصور ہے،
جہاں پہنچ کر وہ اپنے سارے دکھ ،درد، پریشانیاں بھول کر ایک نئی روشن
خوشگوار زندگی کا آغاز کریں گے-
وہ بہت خوش ہیں ،کہ انہوں نے اپنی آئندہ نسلوں کے لئے ، ایک آزاد و خود
مختار ریاست حاصل کرلی ہے-
جہاں انکے بچے اپنی زندگی اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق گزاریں گے-
جہاں کوئی کسی کی حق تلفی کرنے ،یا کسی کے ساتھ ظلم و ذیادتی کرنے کا تصور
بھی نہیں کرپائے گا -
اپنی دانست میں انہوں نے ہندو، اور ،انگریز سے آزادی حاصل کرکہ ، اپنا دین
، تشخص، اپنی قومی غیرت ، بچالی تھی -
اب وہ صرف ایک اللہ کی بندگی اور غلامی میں اپنی زندگی گزارنا چاہتے تھے-
وہ ایک ایسی خیالی جنت میں آبسے تھے -
جہاں سب انسان برابر ہوں - قومی ،مسلکی ، اور طبقاتی تقسیم نہ ہو-
جھوٹ ، رشوت، دوغلہ پن ، بےایمانی ،کا شائبہ تک نہ ہو-
دنیا کی دوسری اسلامی ، فلاحی ،نظرئیاتی ، ریاست کی بنیاد اپنے پانچ لاکھ
سے زائد شہداء کےمقدس لہو سے رکھ کر ، وہ ایسے خواب دیکھنے میں یقیناََ حق
بجانب تھے-
انہوں نے علامہ محمداقبال، قائداعظم محمدعلی جناح ، اور لیاقت علی خان ،جیسے
دیانتدار ، بے لوث، نڈر ،جرات وغیرت کے پیکر ، وقت کے انتہائی پابند، قومی
وسرکاری وسائل کے محافظ ،ہمدرد خیرخواہ ،قائدین دیکھے تھے-وہ اپنے بچوں میں
علامہ اقبال ،اور ،محمدعلی جناح
کی جھلک دیکھ رہے تھے-
انہیں یقین تھا ، آنے والی نسل پورے جی جان سے اس عظیم نعمت کی قدرکرے گی -
اور ایک بہترین معاشرہ پروان چڑھائے گی،اور جلد ہی پاکستان کا شمار دنیا کے
عظیم ترین ممالک میں ہوگا-
انہتر سال بعد -------
پاکستان ایک ایسی ایٹمی قوت ہے ، جہاں جب جس کا جی چاہے ، کبھی ڈراون حملوں
کے ذریعے،کبھی کھلم کھلا سرحدی تقدس کی پایمالی کرتے ہوئے، ہماری قومی
سلامتی کا مذاق اڑا کر بحفاظت واپس لوٹ جاتا ہے-
ہرسرکاری دفتر میں قائداعظم رحمہ اللہ کی تصویرموجود،
مگر صاحب دفتر کے کالے کرتوت بھی عروج پر ،سرکاری وسائل کو حرام کا مال
سمجھ کربربادکیاجاتاہے-
بدعنوانی، رشوت خوری ، عوام سے عدم تعاون،
وقت کی پابندی نہ کرنا ،
سرکاری ملازمین کے شاہانہ طور اطوار کا خاصہ ہیں-
ملک کی حالت ایک طوائف جیسی ہوگئی ہے-جسے ہرروزجنسی بھیڑئیے نوچتے کھسوٹتے
ہیں ،
مسلکی بغض میں مبتلاء مولوی صاحبان دوسرے کو مسلمان ماننے کیلیے تیار نہیں
-
یہاں پنجابی ،پشتون ، سندھی ،بلوچی، تو بہت ہیں - مگر پاکستانی ؟
ہماری بدعنوانی دنیا میں ایک مثال بنتی جارہی ہے -
چپڑاسی سے لیکر وزراءاعظم تک کتنے ہیں ،جو پاکبازی و حلال خوری کادعوی
کرسکیں -
غربت سےتنگ مایوس لوگ بچوں سمیت خودکشیاں کررہےہیں-
اسلام اور انصاف دونوں کہیں نظر نہیں آتے ،
ہندی فلموں اور گانوں کی رسیا نوجوان نسل
ہماری آزادی کا منہ چڑا رہی ہے-
اسلام پسندوں کے لیے دھتکار ، اور اسلام بیزاروں کے لئے ہار-
راہ زنی ، قتل و غارت ،
آپسی دشمنیاں ، عام آدمی عدم تحفظ کاشکار،
روبہ زوال اخلاقی قدریں ،جدت کے نام پہ بے حیائی ، لباس کے نام پہ ننگ ،
تعلیم کاکام صرف دین بیزاری،
حکمران صرف عیاشی کے لئے ،
ساڑھے پانچ لاکھ شہداء کے لہو سے پروان چڑھنے والی تعبیر اتنی بھیانک نہیں
ہوسکتی،
جس کی بنیادوں میں اینٹوں کی جگہ ہزاروں بچوں کی لاشیں
ہزاروں بیٹیوں کی عصمتیں ، لاکھوں ،بزرگ مرد،عورتوں، جوانوں ، کے سروں کا
تازہ خوشبودار خون شامل ہو ،
وہ گھر اور اس کے مکین اتنے ناتواں اور کمزور نہیں ہوسکتے -
یہ ہمارے آباء کا پاکستان نہیں ہوسکتا -
لیکن شائد -
شائد یہ پاکستان تو وہ ہی ہے ، مگر ہم پاکستانی وہ نہیں ہیں-
جب کوئی کسی عطاءکی ہوئی نعمت کی ناقدری و ناشکری کرتا ہے،توقدرت اس سے وہ
نعمت واپس چھین لیتی ہے-
آؤ اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے ، ہم پاکستان کی قدر کرلیں - |