دوسری PCG سائیکل ریلی میں نیا عالمی ریکارڈ ۔۔۔

29 ستمبر 2016 کی صبح بلوچستان میں ملک بھر سے منتخب 26 سائیکل سواروں کے اوتھیلو سے گوادر تک 550 کلومیٹر کے سواری مقابلے کا آغاز ڈی جی پاک کوسٹ گارڈ بریگڈیر عتیق الرحمن نے کیا ۔ پہلے مرحلے میں سائیکل سواروں نے اوتھیلو سے اورماڑو تک 250 کلومیٹر کا سفر طے کیا جس میں شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے سائیکل سوار عرفان نے پہلی پوزیشن حاصل کی ۔

عرفان کی یہ پوزیشن نہ صرف ان کی پوری ریلی میں فاتح کی صورت میں تبدیلی کا باعث بنی بلکہ انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی سائیکل ریلی ٹور ڈی فرانس جو کہ 237کلومیٹر پر مبنی ہوتی ہے اس کا ریکارڈ بھی توڑ دیا انہوں نے پہلا مرحلہ جو کہ 250 کلومیٹر پر مشتمل تھا اس طویل مسافت کو عرفان اور ان کے دیگر سائیکل سواروں ساتھیوں نے 10 گھنٹوں اور 45 منٹ میں عبور کر کے عالمی سطح پر اک نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ۔
 

image

افتتاحی تقریب میں مختلف اسکولوں کے سینکڑوں بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اس موقع پر سخت حفاظتی امور سرانجام دیئے ۔ تقریب میں بلوچی دھن کیلئے ڈھول اور باجوں کا بھی انتظام کیا گیا تھا ، ڈھول و باجے تھامے افراد کیمپ کے ایک جانب بیٹھے اس بات کے منتظر تھے کہ انہیں اپنے فن کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے کہا جائے ، پی سی جی کے ایک افسر نے قریب جاکر مسکراتے ہوئے ان سے کہا کہ آپ لوگ ڈھول بجاکر ماحول کو اور زیادہ مثبت بنائیں جس پر ڈھول اور باجے نہایت جوش و خروش کے ساتھ بجنا شروع ہوگئے ۔ چند ہی لمحوں میں سائیکل سواروں ، طلبہ اور منتخب عوام نے ان کے گرد گھیرا تنگ کر کے باقاعدہ ناچنا سروع کر دیا ، یہ مرحلہ سبھی شرکاء تقریب نے خوشی کے ساتھ دیکھا ۔

بریگیڈئیر عتیق الرحمان نے تلاوت کلام پاک کے بعد خطاب کرتے ہوئے سائکل سواروں کی مقابلے میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک پرامن صوبہ ہے۔ اس صوبے میں ملکی ترقی کیلئے تیزی سے کام جاری ہے ، ان کا کہنا تھا کہ جلد ایسا وقت آئیگا جب ملک کے نوجوان بلوچستان میں روزگار کے حصول کیلئے آئیں گے۔ ان کے فیتا کاٹتے ساتھ ہی سائیکل سوار آگے کی جانب بڑھے ۔تقریب میں بارہا پاکستان زندہ باد کے نعر ے بلند ہوتے رہے۔ پہلے دن اوتھیلو سے شروع ہونے والا سفر 250کلومیٹر کے فاصلے پر قائم اورماڑو پر اختتام پذیر ہونا تھا ۔ پورے راستے میں سائیکل سواروں کیلئے پانی ، جوس ، ایمبولینس و دیگر ضروری اشیاء کا ااہتمام کیا گیا۔

کنڈ ملیر سے آگے آنے والوں راستے میں پہاڑی سلسلہ تھا جو کہ سائیکل سواروں کیلئے باقی ماندہ راستوں سے قدرے دشوار گزار و تکلیف دہ تھا تاہم اس کے باوجود انہوں نے بڑی محنت و مشقت سے اورماڑو تک کا سفر پونے گیارہ گھنٹوں میں پورا کیا ۔ پہلے مرحلے میں اورنگی ٹاؤن کے عرفان نے پہلی ، کاشف بشیر دوسرے اور لیاری کے یسین نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔

دوسرے مرحلہ اورماڑو سے پسنی تک 150کلومیٹر پر مبنی تھا ، اس مرحلے کا آغاز صبح 9 بجے ہوا ، سواروں نے مذکورہ فاصلہ پونے پانچ گھنٹوں میں پورا کرتے ہوئے دن کے سوا 2 بجے پورا کیا ۔ اس مرحلے میں بھی حفاظتی انتظامات کے ساتھ سواروں اور ان مقابلے کے دیگر منتظمین سمیت ججز کا بھرپور خیال رکھا گیا ۔ دوسرے مرحلے میں بھی عرفان نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ لیاری کے یسین نے دوسری اور ملیر کے ابو بکر نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

سائیکل ریلی کے منتظم کلیم اعوان نے اس موقع پر بتایا کہ سائکل سواروں کا ہر طرح سے خیال رکھا گیا ہے ، ان کی سواری کے دوران اس کھیل کو اصول و ضوابط پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے چیف جج جمعہ خان کی سربراہی میں سلمان خان ، بابا خان محمد اور پطرس اپنی ذمہ داریاں بھر پور انداز میں نبھارہے ہیں ۔ اورماڑو سے شروع ہونے اور پسنی پر اختتام پذیر ہونے والے مرحلے میں اب تک مجموعی طور پر 400کلومیٹر کا سفر طے ہوچکا تھا اس کے بعد آخری مرحلہ پسنی سے گوادر کے بزنجو اسٹیڈیم تک کا تھا جس کیلئے تمام سائکل سوار گرمجوشی کے ساتھ تیار ہوئے ، یکم اکتوبر کی صبح شروع ہونے والا تیسرا مرحلہ سبھی شرکاء کیلئے توجہ کا مرکز تھا راستوں میں جگہ جگہ ان کیلئے استقبالی بینرز آویزاں کئے گئے ، اس کے ساتھ مختلف جگہوں پر عوام نے بھی ان کا استقبال کیا ۔ سائیکل سوار جب عوام کے درمیان سے گزرتے تو قومی نعرے لگائے جاتے ۔ گوادر کے داخلی دروازے سے اسٹیڈیم تک سائیکل سواروں کا عالم یہ تھا کہ ہر ایک دوسرے سے آگے بڑھنا چاہتا تھا ، گوادر کے پورے شہر میں سائیکل سواری کے اس مقابلے کا سماں بندھا ہوا تھا ۔ اسٹیڈیم کو پروقار انداز میں سجایا گیا ، اسکولوں کے بچوں سمیت عوام کی کثیر تعداد اسٹیڈیم میں اختتامی تقریب کیلئے موجود تھی ۔
 

image


اختتامی تقریب بابا بزنجو اسٹیڈیم کے شرکاء کو اس وقت فاتح سائیکل سوار کا انتظار تھا ، ملی نغموں کے ذریعے ماحول میں خوشگواریت تھی ، تقریب کے مہمان خصوصی ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر عتیق الرحمن تھے جن کے آمد کے ساتھ ہی تقریب کا آغاز کیا گیا۔ان سمیت صوبائی اسمبلی کے رکن میر کلمتی و دیگر میونسپل کارپوریشن کے ذمہ داران بھی موجود تھے ۔کرنل معظم نے اسٹیج سیکریٹری کے فرائض سرانجام دیئے،انہوں سے تقریب کے آغاز میں شرکاء تقریب کو خوش آمدید کہا ، سائیکل ریلی کے اغراض و مقاصد بتائے اور تلاوت کے ذریعے تقریب کا آغاز کیا گیا ۔ دلچسپ امر یہ تھا کہ تلاوت کے بعد اسکول کے بچوں کو اسٹیج پر بلا کو ان سے قومی ترانہ پڑھوایا گیا جس کے دوران مہمان خصوصی و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے سلامی دی جبکہ دیگر شرکاء تقریب نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ کو سنا ۔ اس کے بعد تقریب آگے کی جانب بڑھی ، کوسٹ گارڈ کے ایک دستے نے اپنے کارکردگی کا مظاہرہ کیا ، ان کے بعد کوسٹ گارڈز کے جوانوں نے بین باجے کے ذریعے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ، بلوچ دھن پر متعدد نغمے پیش کئے گئے۔ بلوچ دھن کے آغاز پر ایک صتحمند دس سالہ بچے نے گراؤنڈ میں آکر اپنے فن کا مظاہرہ کیا ، اس دوران وہ اسٹیج تک آیا اس عمل کو بھی شرکاء نے دل کھول کرداد کی۔ اسی دوران کرنل معظم نے شرکاء تقریب کو بتایا کہ چند لمحوں میں سائکل سوار گراؤنڈ میں داخل ہونے والے ہیں اور جونہی سائیکل سوار میدان میں داخل ہوئے ہزاروں شرکاء تقریب نے پرجوش انداز میں ان کا استقبال کیا ۔

26سائیکل سوار جب میدان میں داخل ہوچکے تو اسی دوران اعلان کیا گیا کہ اورنگی ٹاؤن کے سائیکل سوار عرفان نے پہلی ، ماڈل کالونی کے کاشف نے دوسری اور لیاری کے یسین نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے، یہ واضح رہے کہ نوجوان عرفان نے ابتدائی ،ثانوی سمیت آخری مراحل میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ ریس جیتنے پر انہیں زبردست داد دی گئی انہیں انعام و اکرام سے نواز گیا اس کے ساتھ ہی انہوں اپنی نوعیت کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کر دیا ۔ پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے کو تین لاکھ ، دوسرے کو دو لاکھ جبکہ تیسرے نمبر پر آنے والے کو ایک لاکھ روپے دیئے گئے۔

انعامات کی تقسیم کے بعد بریگیڈئیر عتیق الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے تمام سائیکل سواروں کو مبارکباد دی ان کی حوصلہ افزائی کی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب ہونا چاہئے وہ باصلاحیت نوجوان ہیں جو کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار اداکرسکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان سمیت ملک کی دفاع کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ، ان کا کہنا تھا وہ وقت دور نہیں جب بلوچستان ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کریگا۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ تخریبی سرگرمیوں سے دور اور تعمیری سرگرمیوں کی جانب بڑھیں ۔بلوچستان ایک گلدستہ کی مانند ہے ، اس گلدستے کی حفاظت کیلئے پاک فوج ، نیوی، لیوز ، ہائیوے پولیس ، مقامی پولیس اور کوسٹ گارڈز سمیت سبھی ہر دم تیار ہیں۔ بعدا زاں پاکستان زندہ باد کے نعرے پہر تقریب کا اختتام ہوا۔

دوسری پی سی جی سائیکل ریلی کے میں رحیم بخش ، ولید، احسان اﷲ ، ریاض احمد ، حق نواز ، عاشر، سراج، میر نواز مہر ، بلال ، غلام محمد، شاہجہاں ، وسیم ، ضمیر احمد، عبداﷲ ، الیاس ، شہزاد، محمد سرور، حبیب، عبد الحلیم ، محمد عرفان، ابو بکر، عرفان احمد ، کاشف، یسین اور عرفان خان نے شرکت کی۔ سائکل ریلی کے منتظمین میں کلیم اعوان نے کلیدی کردار ادا کیا ۔

پاکستان میں باصلاحیت نوجوانوں کی کوئی کمی نہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایسے باصلاحیت نوجوانوں کو وسائل مہیا کرے ، انہیں کھیل کے ہر شعبہ میں معیاری وسائل اور رہنمائی کی فراہم کریں تاکہ یہی نوجوان کھلاڑی ملک و قوم کا نام پوری دنیا میں روشن کرسکیں۔
 

YOU MAY ALSO LIKE:

The most adventurous “Second Pakistan Coast Guards Tour de Gwadar Coastal Highway Cycle Race 2016” which paddled off on September 29 from Uthal, ended on October 01 at Gwadar in Pakistan's southwestern province of Baluchistan.