برقعہ

یہ لفظ کچھ سُنا سُنا لگ رہا ہے’’برقعہ‘‘ہاں یاد آیا ایک زمانے میں ہماری مستورات اس کو پہنتی تھیں ،اب تو اس بزنس کو کرنے والوں کا دیوالیہ ہو گیا ہے وہ اﷲ کو بھی پیارے ہو گئے خدا اُن کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ،واہ کیا زمانہ تھا جب عورتیں اس برقعے کا استعمال کرتی تھیں ،امن تھا،سکون تھا،لوگوں کی عزت محفوظ تھی،اُس زمانے کے نوجوان جو آج کے بوڑھوں میں شامل ہیں دعا کرتے تھے کے یا اﷲ بس ایک جھلک دکھا دے محبوب کی لیکن یہ کیا ہر روز کی طرح محبوب پھر برقعے میں ،پھر تڑپ بڑھتی تھی اور لوگ جلد از جلد شادی کی کوشش کرتے تھے اور اُس زمانے کی شادیاں کامیاب بھی ہوتیں تھیں کیوں کے خلوص اور محبت کے ساتھ شادیاں کی جاتیں تھیں،میرے بہت ہی محترم دوست جو ڈاکٹر ہیں اور دبئی میں رہائش پزیر ہیں انہوں نے کہا کہ’’اگر عورت با پردہ ہو تو مردوں کی خواہش ہوتی ہے کے اُس کو دیکھیں لیکن اگر عورت بے پردہ ہو تو اُن کی خواہش نہیں ہوتی کے دیکھیں کیوں کے جو عورت اپنے آپ کو خود دکھا رہی ہے تو خواہش اور تڑپ کیسی‘‘آج کل یہ برقعہ کُوٹ اسکارف کی طرح کا ہے جو شرعی اعتبار سے صحیح بھی ہے کیوں کے برقعہ پرانے زمانے میں پہنا جاتا تھا جدید دور میں برقعے کا کام کوٹ اسکارف سے لیا جاتا ہے ،ہماری بہنوں کو چاہئے پردے کا خیال رکھیں جتنا پردہ کریں گی اُتنا اچھا نتیجہ سامنے آئے گا بے پردہ عورت نہ اﷲ کو پسند ہے اور نہ رسول ؐ کو،بے پردہ عورت سوچے یہ نمائش کس کے لئے کر رہی ہے اُن کے لئے جو نا محرم ہیں،ذرا سوچیں اﷲ نے آپ کو ایک شادی کی اجازت دی ہے تو سب کوکھلے بال دکھانے کی کیا ضرورت ہے ، اور دنیا میں ایک جملہ بولا جاتا ہے کہ ’’دکھے گا تو بکے گا‘‘یہ آپ کے لئے نہیں ہے یہ تو اُس مال کے لئے ہے جو خرید و فروخت کے لئے دکانوں میں لایا جاتا ہے اور آپ کسی دوکان کا مال نہیں ہیں بلکہ کسی کی بیٹی ہیں اور کسی کی بہن ہیں جب آپ بے پردہ معاشرے میں آتی ہیں تو معاشرے کے پڑھے لکھے افراد آپ کو کچھ نہیں کہتے لیکن دل ہی دل میں آپ کے بھائی اور باپ کو کہتے ہیں کے کیسے باپ بھائی ہیں جو اپنی بہن کو بے پردہ باہر جانے کی اجازت دے رہے ہیں جس کی اجازت نہ اﷲ نے دی ہے اور نہ رسول ؐ نے۔رات کو سوچئے گا کتنے ہیں یہ جوانی کے دن کتنی ہے یہ زندگی سب ختم ہو چکا اور سب ختم ہو جائے گا آج جوانی ہے افسوس نہیں کل بڑھاپا ہو گا تو افسوس ہو گا کل کے افسوس سے آج کا ہوش بہتر ہے۔
لب و رخسار چھپا رکھے ہیں تو نے حجاب میں
آنکھیں بتا رہی ہیں ۔۔۔۔۔تو بندہ حسین ہے۔
 
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 238849 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.