بنت
آدم کی پہچان اس کی پارسائی اور پاکدامنی ہے نوح انسانی کی ابتدا سے انتہا
تک انسانوں کا محور عورت ہی تھی اور رہے گی۔ عورت نے بے شک ہر میدان میں
اپنا لوہا منوایا ہے مردوں کے شانہ بشانہ کام کر کے ہر طرح انسان کو کامیاب
ہونے میں مدد فراہم کی ہے ۔عورتوں کی تعلیم و تربیت پر آج کل خصوصی توجہ دی
جاتی ہے تاکہ ان کو اپنے اچھے اور برے کی تمیز کرنے میں کوئی پریشانی نہ ہو
-
دنیا کا کوئی بھی مذہب ہم کو عورت کی تذلیل کی اجازت نہیں دیتا اسلام میں
تو عورت کا ایک خاص مقام ہے اس کے قدموں تلے جنت ہے -
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ تھا اس کی سلطنت اور شان وشوکت پوری دنیا
میں مشہور تھی باقی بادشاہوں کی طرح اس کی بھی بہت سی بیویوں میں سے ایک
بہت خوبصورت اور لاڈلی تھی۔ایک دن دربار لگا ہوا تھا اور بادشاہ کی تمام
رعایا اور درباری جمع تھے تب اس بیوی نے بادشاہ کو کہا جہان پناہ . مجھے آج
اگلا بادشاہ چننے کی اجازت دے دی جائے وہ میری پسند کا ہو گا اور کل سے تخت
پر بیٹھے گا بادشاہ کو یہ بات بہت ناگوار گزری مگر سب دیکھتا رہا ملکہ
دربار کے عین وسط میں آکر بولی جہان پناہ شرط منظور کریں ورنہ آج آپ کی
بیگم سب کے سامنے ایک دم برہنہ ہو جائے گی اور آپ کی ساری شان و شوکت مٹی
میں مل جائے گی بادشاہ بہت ذہین تھا اس نے حکم دیا اسے نہ روکا جائے ۔لاڈلی
بیگم نے وہی کیا جو کہا تھا سب کے سامنے اپنے آپ کو برہنہ کر دیا اور
بادشاہ کی طرف دیکھ کر بولی جہان پناہ آپ کی عزت آج مٹی میں دی ہے اب آپ کو
شرم کے مارے ڈوب مرنا چاہیے ۔۔۔
بادشاہ بولا ۔شاید تم بھول گئی کہ تمھاری عزت میری وجہ سے تھی تم نے اپنا
مقام کھو دیا میں نے نہیں ۔اب تم ان سب کی ملکہ کہلانے کے لائق نہیں رہی
کیونکہ تم نے اپنے جنون میں اپنی عزت کو نیلام کیا۔ اپنا رہا سہا مقام بھی
کھو دیا یہ ننگاہ پن ان درباریوں کے لیے نیا نہیں تھا وہ روز اپنی بیگمات
کا جسم دیکھتے تھے مگر تم نے اپنی عزت خود نیلام کی اب میں تم کو طلاق دے
کر عمر قید کی سزا دیتا ہوں تاکہ تم نشان عبرت بنی رہو ۔۔
اب آتا ہوں میں اصلی بات کی طرف جو آپ سے شیئر کرنا ضروری ہے چند دن پہلے
اسلام آباد میں ایک واقعہ پیش آیا جو ہمارے ملک، تہذیب ، کلچر اور آنا کے
منہ پر زور دار تھپٹر ہے ۔ اسلام آباد میں ویزہ انٹر ویو کے لیے جانے والی
ایک ہوا کی بیٹی نے کچھ ایسی حرکت کی کہ بتاتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے
فارن ایمبیسی نے اس کو کسی اعتراز کی وجہ سے ویزہ جاری نہیں کیا اس نے اسی
ایمبیسی کے سامنے کھلے آسمان کے نیچے ساری دنیا کے سامنے ایک انوکھے احتجاج
کا سوچا اور پھر ٹریفک روک کر اس نے اپنے کپڑے اتارے اور دنیا کا ہجوم لگ
گیا لوگوں نے اپنے موبائل نکال کر ویڈیو بنائی مگر وہ بنت آدم تو انسانیت
کی توہین پر اتر آئی تھی اس نے سب کے سامنے اپنی عزت اپنی عظمت اور اپنے
والدین کی تربیت کا جنازہ نکالا ہجوم میں اضافہ ہوا ٹھرکی لوگ اپنی اپنی
آنکھوں کو ٹھنڈک دینے میں مصروف تھے پولیس بھی آچکی تھی مگر وہ عورت اپنا
ننگاہ احتجاج ریکارڈ کروا رہی تھی لیڈی پولیس نے بھی منت سماجت کی مگر وہ
بنت ہوا عورتوں کی آزادی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی تھی الغرض اس دن پتا چلا
عورت کنتی ترقی کر چکی ہے عورت نے کتنے سنگ میل عبور کر لیے ہیں اسے اپنی
خواہش کی تکمیل کے لیے کسی بھی حد تک جانا پڑے گا تو وہ جاے گی۔۔۔
کہاں تک جا سکتی ہے عورت ،،؟
کیا اس سے بڑھ کر بھی کچھ ہو سکتا ہے عورت نے اپنی شرم و حیا اپنی عزت کو
شر بازار لوگوں کو صرف اس لیے نیلام کیا کہ اس کو کسی ملک کا ویزہ اشو نہیں
کیا گیاتھا۔
کیا آپ کو لگتا ہے عورت کو یہ سب زیب دیتا ہے؟
کیا ہم کو فارن کنٹری کےویزہ کے لیے اس حد تک گرنا چاہیے؟
کیا عورت کی آزادی اور حقوق نسواں بل کا غلط فائدہ نہیں اٹھایا گیا ؟
کیا بنت ہوا کی عزت اور جسم کی قیمت ایک ویزے سے بھی کم ہے ؟
میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایسی کیا مجبوری بن گئی کہ ایک عورت ایک بیٹی ایک
بہن ایک ماں اس حد تک چلی گئی ؟
ایسی کون سی قیامت آ چکی تھی جو ایسا اقدام اٹھایا گیا ؟
ملکہ کی طرح وہ دوسروں کو ذلیل کرتے کرتے خود ذلیل ہو گئی اور ویزہ تو اب
شاید کبھی مل جاے مگر عزت نہیں ملے گی ۔۔۔۔۔۔۔
خدا را ایسے اقدام سے بنت آدم پر انگلی اٹھتی ہے میں اس انوکھے احتجاج کی
مزمت کرتا ہوں آپ بھی میرا ساتھ دیں |