مجبوری ۔۔۔۔

 نقاب میں کھڑی عورت وہاں مردوں کا ہجوم کم ہونے کا انتظار کررہی تھی ۔ علاقے میں بجلی نہیں تھی۔ اسٹور پر ہجوم کم ہوا تو اُ سنے دوائی لی اورتیزی سے اپنے گھر کی طرف چل پڑی ۔
وہاں کھڑے لوگ عجیب و غریب نظروں سے اُسے دیکھ رہے تھے۔میں وہیں کھڑا یہ سوچ رہا تھا کہ شایداِنکے گھر میں کوئی مرد نہیں جو اُسے اتنی رات گئے یہاں آنا پڑایا شاید، بیمار ہو۔یقینا اُسکی کوئی مجبوری ہی اُسے یہاں کھینچ لائی ہوگی۔
یاد رکھیے! کسی بھی وقت،کسی بھی لمحے یہ مجبوری کسی کے ساتھ بھی ہوسکتی ہے۔
Muhammad Nouman
About the Author: Muhammad Nouman Read More Articles by Muhammad Nouman: 2 Articles with 1663 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.