بہترین تفہیم کے لیے راقم نے "علم اور طاقت"
مضمون منتخب کیا ہے۔ علم کیا ہے؟ کیا علم کوئی طاقت ہے؟
حضرت مولانا پنج پیری رحمتہ اللہ نے علم کی اہمیت کے بارے میں کہا ہے"علم
ایک طاقت ہے۔ علم ایک قوت ہے۔ اور طاقت کا استعمال ہم نہیں جانتے"
بحیثیت مسلمان علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے لیکن آج کے دور میں ہم
آکسفورڈ جیسے تعلیمی نصاب میں اس قدر الجھ چکے ہیں کہ علم کی اصل حقیقت سے
ناواقف ہیں کیونکہ ہم معلومات حاصل کر رہے ہیں علم نہیں جبکہ معلومات اور
علم میں بہت فرق ہے۔
علم کے لفظی معنی تو جاننا ہے مگر علم کی حقیقت یہ ہے کہ علم وہ نور ہےجس
کے حاصل ہونے کے بعداس پر عمل کئے بغیر چین نہیں۔
علم شرف انسانیت اور زیور آدمیت ہے۔ علم حاصل کرنے کی کوشش اور لگن کے لیے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما"علم
روحانی لحاظ سےبصیرت اور معرفت اور مادی لحاظ سے دنیوی اغراض و مقاصد کے
حصول کا ذریعہ ہے۔ علم اور عمل دونوں کا آپس میں چولی دامن کاساتھ ہے اگر
دونوں یکساں مل جائیں تو ایسے کارنامے سر انجام دے سکتے ہیں جو دنیا کے
ایٹم بم بھی نہیں کر سکتے کیونکہ مرنا اور مارنا کوئی بڑی بات نہیں اصل تو
سوچ بدلنا اور مضبوط کرنا ہے جو علم کی بدولت ہے علم ایک مضبوط ہتھیار ہے
جسے چوری کرنا یا نقل کرنا کسی کے بس کی بات نہیں انسان میزائیل ،بم اور
اسلحہ ایجاد کرکے اس کے چوری یا نقل کرنے کے خوف میں مبتلا رہتا ہےجبکہ علم
حاصل کرکے وہ پر سکون اور بے خوف زندگی گزارتاہے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علم اور ہدائیت کی مثال مینہ اور بارش سے
دی ہے کہ جس طرح بارش سے مردہ زمین زندہ ہوتی ہے اس طرح سے مردہ دل زندہ
ہوجاتے ہیں گویا علم والے زندہ اور بغیرعلم والے مردہ ہیں ۔ علم کی اہمیت
اورقدر کی وضاحت اس واقع سے ہوتی ہے جب ہمارے نبی نے غزوہ بدر کے قیدیوں کو
ان کے علم کے واعظ رہا کردیا گیا کہ وہ دس دس مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا
سیکھا دیں کیونکہ علم آدمی کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیتا ہے اور علم کی
بدولت انسان تمام مخلوقات میں قدر،عزت،اور اہمیت کو جاننے کے قابل ہوا ہے
علم حاصل کرنے کے بعد حکمت کے اصولوں پر تحقیق کرنا اور اس کا مشاہدہ کرنا
بھی لازم ہے۔علم کی روشنی سورج کی روشنی سے زیادہ افضل ہے آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا
"العم نور علم ایک روشنی ہے"
کیونکہ سورج تو کچھ وقت کے لیے چمکتا ہے پھر ڈوب جاتا ہے مگر علم کا سورج
ہمیشہ روشن رہتا ہے علم کو زوال نہیں آتا۔آجکل ہم نے علم کو چھوڑ کر جو
مغربی تہزیب اپنائی ہے وہ سوائے تباہی کے کچھ نہیں ہے سورج روز رات کو ہمیں
سبق دیتا ہے کہ مغرب کی طرف جاوَ گے تو غروب ہو جاوَ گے ایسے میںصرف علم ہی
ہمیں روشن کر سکتا ہے۔علم ہر فخر کا منبع ہے سو اس پر فخر کرواور اس سے
پرہیز کرو کہ یہ فخر تم سے چھوٹ جاےّ پھر وہ دن آےّ گا کہ تم کسی مجلس میں
موجود ہو گے اور تم ہی میرمجلس اور فخر مجلس ہو گے۔
حضرت علی رضی الله عنه سے پوچھا گیا کہ علم افضل ہے یا مال؟فرمایا علم
پوچھا گیا اس کی دلیل کیا ہے؟
فرمایا "العلم ورثہ الانبیاء" علم انبیاء کی میراث ہےاور مال فرعون و قارون
کی ۔
علم سے دوست بنتے ہیں جبکہ مال سے حاسد بنتے ہیں۔
علم پرانا ہو تو راسخ ہو جاتا ہےجبکہ مال پراناہو تو کم قیمت ہو جاتا ہے سب
سے بڑھ کر تو یہ ہے کہ روزمحشر میں علم کا حساب نہیں ہوگا بلکہ مال کا حساب
دینا پڑے گا۔
اس لیے میرے ہم وطنوں علم کی تاثیر سے محبت کریں اور اس کے مرتبے کے مطابق
مثبت استعمال کریں اور علم کی قدر کریں۔ اللہ ہم سب کو علم کی بدولت اعلیٰ
مقام عطا کرے گا۔{انشااللہ} |