علم کا زیور اور نجی سکولوں کی نیلامی۔۔۔۔۔

تعلیم نہ صرف انسانی رہن سہن میں بہتری لاتی ہے بلکہ انسان کی روح پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں تعلیم کی اہمیت کا اندازہ لگانا ہے تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے قول سے لگایا جا سکتا ہے ۔۔ماں کی گود سے قبر کے اندھیروں تک علم حاصل کرو ۔۔۔۔۔حضرت محمد ؐ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے ۔۔۔۔علم حاصل کرو چاہے تم کو چین ہی کیوں نہ جانا پڑے۔

تعلیم کی اہمیت کے بات کرتے ہیں تعلیم حاصل کہاں سے کی جاے چند سال پہلےسرکاری سکولوں کو ترجیح دی جاتی تھی مگر اب سرکاری سکول حکومت کی تعلیم کش پالیسیوں کی وجہ سے اپنی اہمیت کھو چکے ہیں ان کی جگہ نام نہاد نجی سکولوں نے لے رکھی ہے نجی سکولوں کو مشرف دور میں اہمیت دی گئی اور اب پورے ملک میں ان کا طوطی بولتا ہے ہم سے منہ مانگے پیسے لے کر بھی غیرتعلیمی سرگرمیوں سے لاکھوں روپے بٹورتے ہیں اس وقت جتنے بھی نام نہاد سکول کام کر رہے ہیں ان کا ایک ہی نعرہ اور سلوگن ہے ۔۔۔۔تعلیم براے فروخت ۔

پورے شہر میں ان کے بڑے بڑے بورڈ آویزاں ہیں اپنی اپنی پوزیشن کو کیش کرواتے ہیں اور آپ حیران ہونگے جب سے نجی سکولوں کا بزنس چلا ہے بورڈ کے عملے اور کلرکوں کی تو چاندی ہو چکی ہے ہر سال پوزیشن حاصل کرنے کے لیے لاکھوں روپے بورڈ کے عملے کو دے کر پوزیشن خریدی جاتی ہے منہ مانگے دام دیے جاتے ہیں اور عوام ان کے جانسے میں آجاتے ہیں۔

ہر سال اندھادھند فیسیں بڑھانے والے پرائیویٹ اسکول مالکان ٹیچرز کی تنخواہیں بڑھانے کو تیار نہیں، نجی اسکولوں کے اساتذہ کا کوئی پرسان حال نہیں، صوبائی حکومتیں کم سے کم تنخواہ کا قانون پرائیویٹ تعلیمی اداروں پر لگانے کو تیار نہیں۔

ملک بھر میں زیادہ تر بچے نجی اسکولوں میں تعلیم پا رہے ہیں، ان اسکولوں میں کسی ضابطے کا خیال رکھے بغیر آئے روز فیسیں بڑھا دی جاتی ہیں مگر دوسری طرف ان تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی اکثریت ایک مزدور کے لیے مقرر کی جانے والی سرکاری تنخواہ سے بھی محروم ہے، صوبائی حکومتوں نے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کی تنخواہوں میں تو مناسب حدتک اضافہ کر دیا مگر پرائیویٹ ٹیچرز کی مشکلات کم کرنے کے لیے کوئی حکومت تیار نہیں۔

زیادہ تر پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ کو دو ہزار سے 10 ہزار تک تنخواہ ملتی ہے، ان اساتذہ میں خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ اس قدر قلیل تنخواہ کے علاوہ ان اساتذہ کو کوئی اور سہولت بھی نہیں دی جاتی یہی وجہ ہے کہ نجی اسکولوں میں پڑھانے والی لڑکیوں کی اکثریت شادی کے بعد اس شعبے کو خیرباد کہہ جاتی ہیں، زیادہ تر پرائیویٹ ٹیچرز کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی اور مناسب روزگار ملے تو وہ نجی اسکولوں کی نوکری چھوڑ دیں گی-

پنجاب حکومت نے پرائیویٹ اسکولوں کو سالانہ آٹھ فیصد بڑھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے مگر دوسری طرف حکومت ایسا کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں جس سے نجی اسکولوں کے اساتذہ پر جاری استحصال کا خاتمہ نہیں ہو سکا ۔ ہمارے ملک کی زیادہ تر ہونہار لڑکیاں ان نجی سکولوں میں پڑھا رہی ہیں مگر ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک بند نہیں ہو رہا ۔مالکان آے روز اپنے پروفٹ سے نئی بلڈنگ اور نئی فرینچائز خرید لیتے ہیں مگر ٹیچرز کو انکریمنٹ لگانا تو دور کی بات تقاضے پر نوکری سے فارغ کر دیا جاتا ہے میں التماس کروں گا کہ حکومتی ارکان سے کہ اسمبلی میں کوئی ایسا بل بھی بیجھا جاے جس سے تعلیم اور تربیت دینے والے اساتذہ کا فائدہ ہو اور نجی سکول مافیہ کی بندر بانٹ ختم ہو سکے
Ahmar Akbar
About the Author: Ahmar Akbar Read More Articles by Ahmar Akbar: 21 Articles with 16330 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.