مرجوح قول پر فتویٰ دینا کیسا ہے؟" علماء احناف کےاقوال "
(syed imaad ul deen, samandri)
جب کسی مسئلہ میں مفتی بہ قول کے مقابلہ
میں کسی فقیہ کا مرجوح قول ہو تو اس صورت میں مرجوح قول پرعمل کرنا
اورفتویٰ دینادونوں درست نہیں ہیں ۔ کیو نکہ مرجوح بمنزلہ منسوخ ہوتاہے۔
اورمنسوخ پر عمل کرنا درست نہیں ہے۔
مرجوح قول پر فتویٰ دینے کے متعلق علماء کے اقوال:
1 ۔علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ شرح عقود میں فرماتے ہیں :
واجب ہے اس شخص پر جو خودعمل کرے یا غیر کوفتویٰ دے وہ اس قول کی اتباع کرے
جس کوعلما مذہب نے راجح قرار دیاہے اس کے لئے خودعمل کرنایافتویٰ دینا
مرجوح کے ساتھ جائز نہیں ہے سوائے بعض مواضع کے (شرح''عقود رسم المفتی''ص
16)
2 ۔ زوائد الروضہ میں ہے :
مفتی و عالم کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ فتویٰ دے یا عمل کرے دو قولوں، د و
وجھوں ،یا دو وجھوں میں سے جس کے ساتھ چاہے غورو فکر کئے بغیر، اس میں کسی
کااختلاف نہیں ہے ۔
3 ،4 ۔ علامہ علاء الدین الحصکفی اور شیخ قاسم کا قول:
علامہ علاء الدین الحصکفی مؤلف درمختار، شیخ قاسم کی کتاب''اَلتَّصْحِیْحُ
وَالتَّرْجِیْحُ''کے حوالہ سے بیان فرماتے ہیں کہ مفتی اور قاضی میں کوئی
فرق نہیں سوائے اس کے کہ مفتی احکام شریعت بیان کرتا ہے اور قاضی احکامِ
شریعت کو لازم و نافذ کرتا ہے اور یہ کہ قولِ مرجوح پر فتویٰ دینا سخت
جہالت ہے اور خلافِ اجماع ہے اور یہ کہ حکم ملفق(یعنی باطل سے
مزین)بِالْاجْماع باطل ہے اور یہ کہ عمل کرنے کے بعد تقلید سے رجوع کرنا
بالاتفاق باطل ہے۔)المرجع السابق،ص۱۷۵۔۱۷۶(
5 ۔ علامہ ابوالعباس شہاب الدین احمد بن ادریسمالکی المتوفی 684 فرماتے ہیں
:
مجتھد اور مقلد دونوں کے لئے قول مرجوح کے ساتھ فتویٰ دیناجائز نہیں ہے
کیونکہ یہ خواہشات کی پیروی ہے۔
6 ۔ امام ابوعمر ابن صلاح اپنی کتاب آداب المفتی میں فرماتے ہیں کہ:
جو شخص صرف اس بات پر اکتفاء کرےکہ اس کا فتویٰ یا عمل کسی ایک قول کے
مطابق ہو جا ئے ۔ یاوہ عمل کرے چنداقوال یاوجوہ میں کسی ایک کے ساتھ ان میں
ترجیع میں غورو فکر کئے بغیر تووہ شخص جا ہل ہے اوراجماع کو توڑنے والاہے ۔
)شرح''عقود رسم المفتی''ص 19(
7 ۔ علامہ قاسم قطوبغا اپنی کتاب تصحیح القدوری میں فرماتے ہیں ۔
مرجوح راجح کے مقابلہ میں بمنزلۃ عدم ہے۔ اورترجیح بغیر مرجح متقابلات میں
ممنوع ہے۔ )شرح''عقود رسم المفتی''ص19(
8 ۔ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ ردالمختار میں فرماتے ہیں ۔
آئمہ اخناف کا مذہب یہ ہے کہ مرجوح سے روکا جائے یہاں تک کے خود بھی عمل نہ
کیاجائے ۔ کیونکہ مرجوح منسوخ ہو چکا ہے۔
)رد المختارجلد 1۔ ص 175(
9 ۔علامہ قاضی بر ھان الدین اابراہیم بن علی طرطوسی الفتح الوسائل الی
تحریر المسائل میں فرماتے ہیں ۔
قاضی مقلد کے لئےلازم ہے کہ وہ ظاہر الروایۃ کے ساتھ فتویٰ دے ۔ نہ کہ شاذ
روایات کے ساتھ الا یہ کہ فقہاء نے تصریح کی ہو کہ فتویٰ اسی پر ہے ۔)
شرح''عقود رسم المفتی''ص 39( |
|