ایک زمانہ تھاجب پی ٹی وی پر اردواورمقامی
زبانوں میں معیاری پروگرام پیش کئے جاتے تھے ۔ان کی نشریات میں ڈراموں،
موسیقی اورحالات حاضرہ کے پروگراموں میں معیارکاخیال رکھاجاتاتھا۔اسکے
علاوہ دینی ، معاشی ، معاشرتی اورسیاسی موضوعات پر سیرحاصل بحث کی جاتی تھی
۔ ان پروگراموں کی سب سے اہم خوبی یہ تھی کہ معیاری زبان بولنے کاخاص خیال
رکھاجاتاتھا اورزبان کے ساتھ ساتھ اٹھنے بیٹھنے اورافعال وکردارمیں تہذیب،
روایات اوراخلاق کاخاص خیال رکھاجاتاتھا۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹی وی
چینلوں میں اضافہ ہوتاگیا اورپاکستان میں بے شمارٹی وی چینل شروع ہوئے۔جن
کااب یہ حال ہے کہ اخلاقی پستی اورکمینہ پن نقطہ عروج پرہے۔انتہائی
گھٹیاقسم کی زبان فروغ پارہی ہے اورایسے فحش،بیہودہ اورغیراخلاقی پروگرام
پیش کئے جاتے ہیں کہ دیکھنے والے شرم سے زمین میں گڑجاتے ہیں۔نجی ٹی وی
چینلز اورسی ڈیز سنٹروں کو مکمل آزادی حاصل ہے کہ وہ جس طرح چاہے، ڈرامے
اورٹیلی فلمزبنائے۔پھرانکے ڈرامے اورٹیلی فلمز کی سی ڈیز میں بازاروں میں
کھلے عام فروخت ہوتی ہیں۔جو نئی نسل کے لئے بربادی کاسامان کررہے ہیں۔ایسے
گھٹیالوگ اس انڈسٹری کے لئے کام کررہے ہیں ،جن کامعاشرے میں کوئی اخلاقی
کردارنہیں ہے۔اپنی ثقافت کے نام پر مغرب کے بیہودہ ثقافت کو عام کیا جارہا
ہے۔ حیا، پاکدامنی ، پردہ اورغیرت پشتون ثقافت کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ اسی
طرح پشتون قوم اپنی ، بہادری،مہمان نوازی اورجذبہ ہمدردی اورخیرخواہی کی
وجہ سے پوری دنیامیں مشہورہے اوریہی تمام خوبیاں بالکل اسلام کے اصولوں کے
مطابق ہیں۔لیکن بدقسمتی سے میڈیاکے ذریعے انکی غلط تصویرکشی کی جاتی ہے۔اس
شعبے میں ماسوائے چندکے، اکثریت ایسے کم ظرف اورغیرتہذیب یافتہ افرادکی ہے،
جواپنامذہب، ثقافت ، روایات اوراقدارکو بالائے طاق رکھ کر پیسہ کمانے کی
خاطر مسلم سماج میں ایسی بیہودگی اورفحاشی پھیلارہے ہیں ، جس کاکسی اسلامی
ریاست میں تصورکرنابھی محال ہے۔یہ لوگ ایسے ڈرامے اورفلمیں بناتے ہیں، جن
میں غیرمعیاری موسیقی، گھٹیازبان اورقابل اعتراض مکالمے استعما ل ہوتے
ہیں۔پشتون ثقافت کے دشمن اپنی ماں بہن کو ایسے روپ میں پیش کرتے ہیں کہ
گمان تک نہیں ہوتاکہ یہ مسلمان خواتین ہیں اورمشرقی معاشرے کے پروردہ
ہیں۔اسکے علاوہ کافی عمررسیدہ مردحضرات میک اپ کرکے نوجوانوں کے
کرداراداکرتے ہیں اورایسے بیہودہ مناظرپیش کرتے ہیں، جوکبھی ہماری تہذیب
اورثقافت کاحصہ نہیں رہے ہیں۔مردوں کااس قدر بے باک ہوجانااورخواتین کے
ساتھ بے باک کھلے مقامات میں اچھلنا اور ناچناکبھی پشتون قوم کی ثقافت نہیں
رہی ہے۔ایک مسلمان قوم اور اورپھرپشتون قوم کی نمائندگی کرنے والے
دنیاکوہماراکونساچہرہ دکھارہے ہیں۔ٹیلی وژن اورسی ڈی ڈراموں میں جوپشتوزبان
میں ڈرامے اورفلمیں پیش کی جاتی ہیں،کیاوہ پشتون قوم کے منہ پرطمانچے کے
مترادف نہ ہے۔پشتون قوم تودورکی بات ہے بلکہ کسی مسلمان اورتہذیب یافتہ قوم
کے مرد اورخواتین کا اس قدرسرعام بازاروں اورپبلک مقامات میں ایسے لباس میں
اچھلنااورناچنا، جس سے عریانیت اوربرہنگی ظاہرہو، کاتصوربھی ناممکن ہے۔
ایسے فحش اورغیراخلاقی پروگرام ہمارے معاشرے کے لئے ناسورسے کم نہیں ، جو
نئی نسل کی ذہنیت کو بربادکرنے کاسب سے بڑاسبب ہے۔ اسکے علاوہ ان پروگراموں
میں جوکہانیاں پیش کی جاتی ہیں اوربیہودگی اوربے حیائی کے جومناظرپیش کئے
جاتے ہیں ،جوکوئی بھی حیادارانسان اپنی فیملی کے ساتھ نہیں دیکھ سکتا۔اب
سوچنایہ ہے کہ کیاہمارادین اورمذہب ایسی چیزوں کی اجازت دیتاہے اوریہ ہماری
ثقافت، تہذیب اورروایات کاآئینہ دارہوسکتی ہیں۔ہرگزنہیں بلکہ یہ معاشرے کے
وہی گھٹیالوگ ہیں، جن کی زندگی کامقصدصرف اورصرف پیسہ کماناہے اورپیسہ کے
لئے ان لوگوں نے اپنامذہب، اپناکردار، اپناتشخص اورسب سے بڑھ کر اپنی غیرت
کو داؤپرلگایاہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلی ذمہ داری ہماری قوم کی ہے، جو اس
گھناونے اورقبیح قسم کے دھندے کے خلاف آوازاٹھائے۔کم ازکم ایسے
میڈیاکابائیکاٹ توکرے، جوفحاشی اوربیہودگی پھیلارہاہے۔اسکے علاوہ حکومت وقت
کی بھی ذمہ داری ہے کہ ایسے تمام لوگ،جوایسے پروگرام بناتے ہیں
اورجومرداورخواتین ایسے پروگراموں میں اداکاری کے جوہردکھارہی ہیں، انکے
خلاف قانونی کارروائی کرے۔ایسے تمام ٹیلی وژن اورپرائیویٹ کمپنیوں پر
پابندی لگائی جائے، جو غیرمعیاری پروگرام بناکر نئی نسل کوتباہ کرنے کے
درپے ہیں۔ملک میں صرف ایسی معیاری فلمیں، سٹیج اورٹی وی ڈرامے بنانے کی
اجازت ہو، جن میں بامقصد اورسبق کہانیاں ہوں اورجوہماری نوجوان نسل کو
تعمیری اورتخلیقی سرگرمیوں کی طرف مائل کرے اورانکی بہترین اخلاقی تربیت
کاذریعہ بن سکے۔ |