علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمۃ-------ایک ہمہ جہت شخصیت
(Mohsin Raza Ziyai, India)
اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے اس
روئے زمین پر سیکڑوں شخصیات اسلام کوپیدا فرمایا۔جواپنے بیش بہا کارناموں
سے اہل عالم پر چھاگئے ،جنہیں دنیا آج تک ان کے کارہائے نمایاں سے یاد کرتی
ہے ۔ان ہی شخصیات میں سے ایک ذات والا صفات شخصیت بانئی مساجدومدارس کثیرہ
قائد اہل سنت رئیس القلم حضرت علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمۃ کی بھی ہے ۔جو
ایک انقلاب آفریں ا ورہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے ۔
آپ بیسویں صدی اواخر کے ایک متبحر عالم دین،بے باک مناظر،محقق،فقیہ،متکلم
وخطیب ،دوراندیش مفکر ،ماہر تعلیم،مصنف ،قادرالکلام شاعر،ممتاز قلم
کار،عظیم مصلح اور اعلیٰ پایے کے منتظم ہونے کے ساتھ ساتھ داعیانہ
فکروکردار کے حامل متحرک وفعال مبلغ اسلام بھی تھے ۔احقاقِ حق وابطال باطل
آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔اﷲ پاک نے آپ کو ان گنت علوم وفنون ،صلاحیت واستعداد
اور قابلیت سے نوازا تھا۔مزید یہ کہ آپ گوناگوں اوصاف ومحاسن کے مالک بھی
تھے ۔ہمہ وقت دینی،علمی،ملی،سماجی ،اور تعمیری ورفاہی کاموں میں
مستعدوسرگرم عمل رہتے ۔آپ کی پوری زندگی زہدوتقویٰ،اتباع شریعت ،اور حق پر
ثبات قدمی سے عبارت رہی۔ایک طویل زمانے تک آپ کا تعلق درس وتدریس اور تعلیم
وتعلم سے رہا۔بعدازاں تذکیر وموعظت ،پندونصائح اور علمی ،فکری اور اصلاحی
خطابات آپ کا محبوب مشغلہ رہا ۔نہایت ہی انہماک وخلوص کے ساتھ پوری عمر دین
وسنیت،تصوف وطریقت اور اہلِ سنت کے قدیم ومتوارث عقائد ونظریات کی ترویج
واشاعت میں مصروف عمل رہے۔بے شمار مساجد ومکاتیب اور جامعات وتنظیمات کے آپ
روح رواں اور بانی بھی ہیں۔ماضی قریب کی تاریخ میں جماعت اہلِ سنت میں
اگرتعمیری ورفاہی سرگرمیوں اور کارکردگیوں کا تناسب نکالا جائے تو ہند
وبیرون ہند میں کئی ایک مدارس ومکاتیب اورجامعات کے ساتھ ساتھ تحریکات
وتنظیمات آپ کے حصے میں آتی ہیں جو آپ کی مستعدی اور بیدارمغزی کا ایک کھلا
اور بین ثبوت ہے کہ خدمتِ دین وسنیت کی خاطر آپ کے جذبات واحساسات اور نیک
عزائم کتنے بلند تھے جو سب کچھ کرگزرنے کا حوصلہ اور جذبہ رکھتے تھے۔آپ کی
زندگی میں بے شمار نشیب وفرازبھی آئیں،نہ جانے کتنی پرخاروادیوں اور مشکل
گزار گھاٹیوں کو آپ نے طے فرمایا لیکن آپ کے پایہ استقامت میں ذرہ برابر
بھی لغزش نہیں آئی۔ہر طرح کی مصیبتوں اور صعوبتوں کو خندہ پیشانی سے سہتے
رہے لیکن کبھی بھی کسی بھی وقت حرف شکایت زبان پر نہیں لائے۔ یہیں وہ تمام
چیزیں تھی جن کی وجہ سے اہل سنت وجماعت کی سربرآوردہ شخصیات نے آپ کو ایک
عظیم لقب’’ قائد اہلِ سنت‘‘سے نوازا۔آپ کے نوک قلم سے کئی ایک نادر ونایاب
کتابیں معرض وجود میں آئیں،مختلف موضوعات وعنوانات پر آپ نے خامہ فرسائی
فرمائیں ۔آپ کی کتابوں میں زیروزبر،زلزلہ،لالہ زار ،دعوت انصاف،اور مصباح
القرآن خاص طورپر قابل ذکرہیں ۔جو اپنی شستہ اور سلیس زبان ،عمدہ اسلوب
اورمعیاری تحریر کی وجہ سے علمی وادبی دنیا میں اپنا مقام حاصل کیں۔ان میں
سے کئی کتابیں تو ایسی ہیں ،جنہوں نے باطل حلقوں میں کہرام مچایا تو وہی
سنی طبقوں میں ایمان وعقیدے کی روح پھوکنے کا کام سر انجام دیا ۔آپ کی ان
تصنیفات وتالیفات کا اپنے تو اپنوں اغیار نے بھی اعتراف کیا،یہی وجہ ہے کہ
آپ کو رئیس القلم کے ایک عظیم لقب وخطاب سے نوازا گیا۔
اہل سنت وجماعت کی یہ خوش نصیبی رہی کہ اﷲ رب العزت نے بیسویں صدی جو
انتشاروبکھراؤ ، آپسی اختلاف واضطراب اور اہلِ سنت وجماعت پر آفتوں کا
دورتھا، میں دین وسنیت کی حفاظت ،قوم وملت کی قیادت اور باطل افکار ونظریات
کی جڑوں کو کاٹنے کے لئے علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمۃ کوشرف ورود بخشا۔
آپ سی چپقلش اور گروہی کشمکش کے ایسے نازک حالات میں علامہ نے اہل سنت
وجماعت کی جو قیادت وسرپرستی فرمائی ہے وہ تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف
سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ آپ نے ہر محاذہر موڑ پر پر قوم وملت کی رہنمائی
فرمائی۔آپ ہر میدان کے ماہر وشہسوارتھے ،قلم وقرطاس کے میدان کی بات ہوتواس
میں بھی آپ ایک منفردالمثال اور یکتائے روزگار کی حیثیت رکھتے تھے،میدانِ
مناظرہ کا بھی کیا کہنا ،لاکھ جذبات واحساسات کے عالم میں بھی اپنے حریف سے
اس قدر تہذیب وشائستگی کے ساتھ علمی بحثیں کرتے اور دلائل وبراہین کے وہ
انبار لگادیتے کہ فریقِ مخالف زیر ہوجاتے اورشکست وہزیمت ان کا مقدربن
جاتا۔اسی طرح آپ نے شاعری کے میدان میں بھی طبع آزمائی فرمائی اور ایک اچھے
اور بہترین شاعر بھی کہلائے، آپ کی شاعری اچھے افکار وتخیلات سے پر ہوتی
تھی ۔آپ کا ’’ساقی نامہ ‘‘جو آپ کا مجموعہ کلام ہے اسے پڑھنے سے یہ معلوم
ہوتا ہے کہ آپ کی طرزِشاعری اور انداز ِفکردیگر شعرا سے علاحدہ اور جداگانہ
ہے ۔ان میں بھی آپ کے دردوکرب کی کیفیت صاف جھلکتی ہے کہ آقا نبی کریم ﷺ سے
آپ کو کس قدر والہانہ عشق تھا ۔جس پہلواور جس زاویے سے بھی دیکھا جائے تو
آپ کی شخصیت ممتاز ونمایاں نظر آتی ہے ۔
یہاں آپ کے تبلیغی ،دعوتی اور اصلاحی سرگرمیوں اور کارناموں کو ذکر کیا
جارہاہے جن سے معلوم ہوسکے گا کہ آپ کس قدردعوت وتبلیغ ،اصلاح وتصحیح اور
تعمیر وترقی کا جذبہ رکھتے تھے۔
علامہ کاایک عظیم کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اہلِ سنت وجماعت کی تبلیغ واشاعت
اور اس کے ایمان وعقائد کی حفاظت وصیانت کے لئے بے شمار اکابر علما ئے کرام
کی موجودگی میں علامہ شاہ احمد نورانی علیہ الرحمۃ کے مکان پر ۱۰
اگست،۱۹۸۱ء کو شہر کراچی میں غیر سیاسی عالمی تحریک دعوت اسلامی کی اساس
وبنیاد رکھی اور آپ کی یہ دوراندیشی ہی کہیے کے اس کی زمام قیادت وامارت
وقت کے ایک عظیم صوفی،مرد قلندر حضرت مولانا الیاس عطار قادری ضیائی صاحب
کو عطا فرمائی۔عطاری صاحب کی شخصیت گوناگوں اوصاف وکمالات کی حامل ہیں ۔عصر
حاضر میں ایک عظیم مبلغ وداعی کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔
اس کے علاوہ آپ نے دین وسنیت کی ترویج واشاعت کے لئے ملک وبیرون ملک میں
متعددمساجدومدارس ،دینی تنظیمیں اورادارے قائم فرمائے۔ جن سے یہ نتیجہ
نکالنا نہایت ہی آسان ہے کہ علامہ دین وسنیت کے لئے کس قدر کوشاں اور مستعد
وسرگرم عمل رہتے تھے۔یہاں ان کا ایک خاکہ نذر قارئین ہے۔
تعلیمی ادارے
اسلامک مشنری کالج(انگلینڈ)،جامعہ مدینۃ الاسلام(ہالینڈ)،دارالعلوم
علیمیہ(سرینام امریکہ)،مدرسہ فیض العلوم(جمشیدپورا-ہندوستان)جامعہ حضرت
نظام الدین اولیا(دہلی)،دارالعلوم ضیاء الاسلام(ہوڑا)،دارالعلوم
مخدومیہ(گوہاٹی)،مدرسہ مدینۃ العلوم (بنگلور)،مدرسہ مفتاح
العلوم(راواکیلا)،مدرسہ اسلامی مرکز(رانچی)،مدرسہ مظہر حسنات(رام
گڑھ)،دارالعلوم رشیدیہ رضویہ(بلیا)،فلاحی مرکز(جمشید پور)،دارالعلوم گلشن
بغداد(ہزاری باغ)،جامعہ غوثیہ رضویہ(سہارنپور)،مدرسہ مدینۃ
الرسول(کوڈرما)،مدرسہ تنویر الاسلام (جمشید پور)،فیض العلوم مڈل
اسکول(جمشیدپور)،فیض العلوم ہائی اسکول(جمشیدپور)،مدرسہ
عزیزالاسلام(جمشیدپور)،مدرسہ اصلاح المسلمین(جمشیدپور)،مدرسہ تعمیر
ملت(تلیاکرماٹانز)،مدرسہ امدادالحنفیہ(دمکا)،مدرسہ سراج
الاسلام(مدھوپوردیوگھر)
تبلیغی ادارے
ورلڈاسلامک مشن(انگلینڈ)عالم گیر غیر سیاسی تحریک’’دعوت
اسلامی‘‘کراچی(پاکستان)
مذہبی تنظیمیں
داراۂ شرعیہ (پٹنہ ،بہار)مسلم پرسنل لاء کانفرنس(سیوان،بہار)کل ہند مسلم
متحدہ محاذ(رائے پور)
مساجد کا قیام
فیض العلوم مکہ مسجد(جمشیدپور)،نورانی مسجد(جمشیدپور)،مسجد اہلِ
سنت(کوڈرما)،مدینہ مسجد(جمشیدپور)،قادری مسجد(بہارشریف)،مسجدمفتاح
العلوم(راورکیلا)،مسجد غوثیہ (رانچی)،مدینہ مسجد(موسیٰ بنی۔
ان کے علاوہ بھی دین وسنیت کے فروغ واستحکام کے لئے آپ نے انتھک سعی وکوشش
فرمائی ،یہاں تک کہ علماوفضلا کی ایک ایسی جماعت تیارکی جودینی وعصری علوم
وفنون اورمروجہ زبانوں سے لیس ہوکرملکی وغیرملکی سطح پر دینی ،دعوتی
اورتبلیغی خدمات بحسن وخوبی انجام دے رہے ہیں۔جس کی وجہ سے آج پورے یورپ
وامریکہ میں اسلام کا ایک اچھا اثر ورسوخ قائم ہے جو آپ کی مساعئی جمیلہ کا
نتیجہ ہے۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم علامہ کے چھوڑے ہوئے مشن کو آگے
بڑھائیں جو آپ نے اپنی حیات مقدسہ میں شروع کیا تھا اور ان کے طریقہ دعوت
وتبلیغ کو اپناتے ہوئے دین وسنیت کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ انجام دیں۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو قائدِ اہلِ سنت کے نقوش ،راہ اور طریقہ تبلیغ پر چلنے
کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
(مضمون نگار اردو،عربی اور انگریزی کے مترجم ہیں) |
|