ایک جان لیوا شوق
(jahangir jahejo, hyderabad)
jahangir jahejo writter bloger hed of manicas |
|
|
پاکستان میں کوئی خوشی کا تہوار ہو یا جشن
ازادی سال نو کا آغاز نوجوان موٹرسائیکل لے کر روڈو پر نکل اتے ہیں کرتب کی
مشقیں شروع ہو جاتی ہیں کوئی پانچ لوگوں کے ساتھ موٹرسائیکل پر سوار ہو کر
کرتب دیکھا تھا ہے کوئی موٹرسائیکل پر لیٹ کر سلفی لے رہا ہوتا ہے کبھی اگے
کا ٹائر ہوا میں تو کبھی پہچے کا ٹائر ہوا میں روڈ پر عام ٹریفک رواں دواں
ہوتا ہے اور یہ نوجوان اپنی مستی میں مست موٹرسائیکلوں پر کرتب کرتے اور
اپنے ہی دوستوں سے دات وسول کرتے نظر آتے ہیں شاید کوی تہوار اسا گزر ا ہو
جس میں ون ولینگ کی وجہ سے حادثات نہ ہوئے ہو ستم ظریفی یا بدقسمتی اس موت
کے کھل میں کمی نہیں ارہی ہر روز ہزاروں تصویرے ویڈیو فسبوک پر اپ کو نظر
اجاتی ہیں ون ولینگ ایک اسا کھل ہے جس نے نہ جانے کتنے نوجوانوں کی جان لے
لی ہے اور نہ جانے کتنے مازوری کی زندگی بسر کر رہے ہیں ہر سال اس شوق میں
اضافہ ہو رہا ہے-
سرکار ایک سو چوالیس لگا کر سو جاتی ہے من چلے نوجوان موٹرسائیکل لے کر
روڈو پر اپنی جان کے ساتھ عام لوگ جن کو کچھ پتہ نہیں ہوتا ان کی جان کو
بھی خطرے میں ڈال دے تھے ہیں بہت سارے واقعات ایسے ہیں ان نوجوانوں کو
پہچانے کے چکر میں عام موٹرسائیکل سوار گاڑیوں میں تصادم ہو جاتا ہے ہر سال
وہ ہی تماشہ اور وہ ہی تماشائی یہ کھل اب بہت مقبول ہورہا ہے اور دن بہ دن
اور جان لیوابھی اس کو روکنے کی لئے ایک سو چوالیس نہیں ایک مکمل قانون
سازی کی ضرورت ہے گھر والوں اور والدین کو چاہئے اپنے بہچوں پر نظر رکھے ان
کے دوستوں پر درس دے زندگی اتنی سستی نہیں جو ایک وڈیوں یا ایک تصویر کے لے
قربان کردی جائے سوشل میڈیا پر لوگوں کو چاہئے اسی وڈیو یا تصویر کو واہ
واہ کرنے کے بجائے سمجایا جائے پولیس کو سختی سے نمٹا چاہئے کچھ روز قبل
ایک نیوز دیکھی ون ولینگ کرتے نوجوان پولیس کی تحویل میں سلفی لے رہے تھے
نوجوانوں کو پتہ تھا پولیس کچھ لے دے کر چھوڑ دے گئی-
حکومت کی طرف سے اس موت و زندگی کے کھیل کو روکنے کی کوئی خاطر خواہ کوشش
نہیں کی گئی لہذا جب کبھی کوئی تہوار، عید و میلہ کا موقع ہوتا ہے من چلے
کوئی بھی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور اپنا ون ویلنگ کا شوق ضرور
پورا کرتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس عمل سے نوجوانوں کو کیسے روکا جائے
انسانی جان سے زیادہ قیمتی چیز اس دنیا میں کوئی نہیں . قوم کے نئے معمار
اگر اسی طرح اپنی جانیں گنواتے رہے تو اسکا کون اس کا ذمہ دار ہوگا ؟
نوجوان بچے ، والدین یا یہ معاشرہ ، یا قانون نافذ کرنے والے ادارے؟ اس عمل
کو روکنے کے لئے ہر فرد کو اپنی سطح پر رہتے ہوئے کوشش کرنا ہوگی۔ متبادل
میں بہت سے صحت مند کھیل ایسے بھی ہیں جو نوجوان اپنا کر اپنا شوق پورا
کرسکتے ہیں۔ مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس موت کے کھیل کو روکنے کیلئے
انتہائی سخت اقدامات ہونے چاہیں اور اسطرح کے اقدامات کئے جائیں کہ آئندہ
کوئی بھی نوجوان غلطی سے بھی ون ویلنگ کا تصور نہ کر سکے ۔ علاوہ ازیں
والدین اور دیگر افراد بھی اس کے تدارک کا خاطر خواہ حل کریں کہ ایک صحت
مند معاشرہ ہی صحت مند عوامل کا محرک ہوسکتا ہے ۔ |
|