محمد علی کلے ( عظیم باکسر عظیم انسان)

 اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ عزت و زلت رب کی طرف سے ہے ، وہ جسے چاھے ذلت دے اور جسے چاھے عزت دے ۔ سیاہ فاموں کی تاریخ کا ایک درخشاں ستارا جس نے تاریخ کے دھارے کو اپنی سمت موڑ کر لازوال عظمت کی لاج رکھی ہے ، جو بلا شبہ ایک عظیم انسان ایک عظیم باپ اور محبت و اخوت کا ایک بھترین نمونہ رہے ۔ یہ دنیائے باکسنگ کے وہ عظیم کھلاڑی ہے جن کی صلاحتوں کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے ، جس نے باکسنگ کی رنگ کو وہ جلا بخشی ہے جو کوئی اور کھلاڑی نہیں دے پایا ۔

سترہ جنوری اُنیس سو بیالیس میں امریکی ریاست کیٹیگی کے شہر لیوزویل میں پیدا ہونے والا یہ مھان شخص جسے محمد علی کلے کے نام سے جانا جاتا ہے وہ باکسنگ کا بے تاج بادشاہ بنا اور ایک عرصے تک اپنے راج کو قائم رکھا ۔ وہ اکسٹھ 61 مقابلوں میں سے 56 چھپن مقابلوں میں ناقابلِ شکست رہا ، اس نے اپنے کیریئر کے عروج میں اسلام کی سچائی اور حقانیت کا اعتراف کرتے ہوئے دین اسلام کو قبول کیا اور تا حیات حق و سچ کی تبلیغ کو اپنا شعار بنایا ۔ مسلمان ہونے پر کسی صحافی نے سوال کیا کہ رنگ میں جاتے ہوئے جو گاؤن پہنو گے اس کی پیٹھ پر محمد لکھواؤگے یا علی ، تو اس نے فوراٰ جواب دیا کہ محمد کا نام اپنی پیٹھ پر لکھوانے کی جسارت کیسے کرسکتا ہوں ۔ اس بھادر شخص نے امریکہ کی جانب سے ویتنام میں لڑی جانے والی جنگ کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے اسے اسلامی تعلیمات اور انسانی حقوق کے منافی قرار دیا ۔ یہ وہ وقت تھا جب امریکہ کی حکم عدولی کو جرم تصور کیا جاتا تھا ۔ امریکہ کا یہ قانون ہے کہ ایمرجنسی کے دوران کسی بھی فٹ امریکی شہری کو فوجی خذمات لازمی ادا کرنی ہوتی ہیں ۔ لیکن محمد علی کا موقف یہ تھا کہ " میرا ضمیر مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ میں اپنے اُن بھایوں پر گولی چلاؤں جن کی جلد کی رنگت گوری نہیں جو غریب ہیں اور کیچڑ میں لت پت ہوکر کام کرتے ہیں ، جبکہ امریکا ان سے کئی گنا طاقتور قوت ہے ۔ میں ان پہ کس لیے گولی چلاؤں ! انہوں نے کبھی مجھے نیگرو کہہ کر نہیں بلایا ، انہوں نے کبھی مجھے مارا پیٹا نہیں ، انہوں نے کبھی مجھ پر کتے نہیں چھوڑے ، نہ انہوں نے کبھی میرے امریکی ہونے پر شک کا اظہار کیا ، نہ میرے والد کو مارا پیٹا اور نہ ئی میری ماں کی آبرو ریزی کی ، میں ان غریب لوگوں پہ کیسے گولی چلا سکتا ہوں ۔ دنیا کا یہ عظیم چیمپئن تین بار عالمی ہیویٹ کا اعزاز حاصل کرچکا ہے جو ان کی صلاحتوں کا منہ بولتا ثبوط ہے ۔ اپنے کیریئر میں ان کے یادگار مقابلے جارج فورمین ، جوفریزر ، سونی لسٹن ، لیواسپنکس جوبگنز کے ساتھ ہوئے جو ایک یادگار مقابلے تھے ۔

سیاہ فاموں سے نفرت کا اظہار آج بھی امریکی سفید فام بڑی شدت سے کرتے ہیں ، ایسے میں اتنی مخالفت اور شدید استحصال کے باوجود بھی اپنے آپ کو منوانہ اور وہ بھی ایسے معاشرے میں جہاں مہذب لوگ بھی نسلی تعصب کو ہوا دیتے ہوں یہ بڑا کارنامہ ہے ۔ نسل پرستی اور نا انصافی کے خلاف محمدعلی کلے کا اقدام ایک ایسا نافراموش باب ہے جس پر دنیا بھی انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے ۔ باکسنگ میں آنے کی وجوہات سے لیکر مسلسل چیمپئن رہنے تک ایک ایسی جدوجھد ہے جس سے نہ صرف سیاہ فام نسل کے لوگوں کا مورال بلند ہوا بلکہ ان کی عزتِ نفس کا دفاع بھی بڑے واضیح انداز میں ہوا ۔ بیسویں صدی کے باکسنگ کی دنیا کا یہ عظیم چیمپئن چار جون سن دو ہزار سولہ کو وفات کر گئے ، ان کی انمٹ یادیں ہمیشہ پوری دنیا کا اثاثہ رہینگی ، جانا تو سب کو ہے اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے اور جاری رہے گا لیکن تاریخ کو اپنی سمت موڑنے والے لیجینڈ کردار نہ صرف قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں بلکہ وہ پوری قوم کے وجود کا حصہ ہوتے ہیں ۔ ایسے لوگ تاریخ ساز لوگ ہوتے ہیں جو ہمیشہ امر رہتے ہیں ۔ ہم ایک عظیم مسلمان ، عظیم شخص کو خراجِ تحیسن پیش کرتے ہیں ۔

جو رُکے تو کوہِ گراں تھے ہم ، جو چلے تو جاں سے گذر گئے ،
راہ یار ہم نے قدم قدم ، تجھے یادگار بنا دیا ۔
sheedi Yaqoob Qambrani
About the Author: sheedi Yaqoob Qambrani Read More Articles by sheedi Yaqoob Qambrani: 14 Articles with 13038 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.