عقل داڑھ

عقل داڑھ کو پوری دنیا میں وزڈم توتھ کہا جاتا ہے اس کا نام عقل داڑھ کیوں ہے اس بارے میں ڈاکٹر سلطان ڈینٹل سپیشلسٹ کا کہنا ہے کہ وزڈم توتھ کا صرف نام ہی ایسا ہے اس کا عقل سے کوئی تعلق نہیں ۔یہ داڑھ کیونکہ 18سے 25 سال کی عمر میں آتی ہے ۔اس لیے اس کا نام عقل داڑھ پڑھ گیا کیونکہ اس عمر میں انسان عقل مند ہوتا ہے انسان کی منہ میں کافی دانت ہوتے ہیں جن میں آٹھ سامنے والے دانت(چار اوپر اورچار نیچے)،چار نوکیلے دانت،آٹھ داڑھیں،آٹھ داڑھوں کے ساتھ والے دانت اور چار تیسری داڑھیں ہوتی ہیں۔ان چار تیسری داڑھوں کو عقل کی ڈارھیں بھی کہاجاتا ہے۔ میرے مطابق عقل داڑھ رکھنے والے لوگ زیادہ سمجھ دار ہیں
یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ کچھ لوگوں کے یہ عقل داڑھیں موجود ہوتی ہیں اور کچھ اس کے بغیر کی زندگی گزار لیتے عقل داڑھ کو نکلنے کے لیے اگر مخصوص جگہ نہ ملے تو وہ ظاہر نہیں ہوتی اور اس کے بغیر ہی گزارا کرنا پڑتا ہے اس عقل داڑھ کے متعلق بہت کچھ سن رکھا تھا اس لیے مجھے مشاہدہ کرنا پڑا کہ کون عقل داڑھ رکھتا ہے اور کون اس سے محروم ہے
میاں محمد نواز شریف صاحب سے ابتداء کرتے ہیں میاں صاحب کو عقل داڑھ نے بہت بار تنگ کیا دوسرے دور حکومت میں جب حالات خراب ہوے تب مجھے لگا اب ان کو عقل داڑھ آ جاے گی اور آیندہ وہ فیصلے کرتے وقت عقل داڑھ کی خدمات بھی حاصل کریں گے مگر عقل داڑھ کو منہ میں مناسب جگہ نہ ملی اور ان کو جلاوطنی کاٹنا پڑی اب ایک بار پھر ان کا نام پانامہ پیپرز کی وجہ شہرت بنا ہوا ہے ہو سکتا ہے اس بار ان کی عقل داڑھ نکل آے
آصف علی زرداری صاحب کو عقل داڑھ بہت پہلے آچکی تھی یہ ان دنوں کی بات ہے جب وہ جیل کاٹ رہے تھے اس کے بعد ان پر قسمت اور عقل کی دیوی ایسی مہربان ہوئی کہ وہ اب تک کے واحد حکمران ہیں جنھوں نے اپنے پانچ سال مکمل کیے اور پارٹی بلاول بٹھو زرداری کے سپرد کی جو آج کل بہت ایکٹو ہیں پس آصف علی زرداری صاحب کے پاس عقل داڑھ موجود ہے وہ آج بھی اچھے فیصلے کرنے میں ماہر سمجھے جاتے ہیں
عمران خان صاحب بھی عقل داڑھ کے معاملے میں بے بس ہیں عقل داڑھ کو مناسب جگہ نہیں مل رہی تبھی اس کا ثبوت ان کے کچھ فیصلے ہیں جمائمہ سے شادی ۔طلاق ۔رحام خان سے شادی ۔طلاق ۔2014 میں دھرنا اور پھر اچانک اس کا ڈراپ سین اب 2016 میں اسلام آباد بند کرنے کی کال اور بعد میں دستبرداری ہیں آپ کو اب اندازہ ہو جاے گا کہ عقل داڑھ موجود نہیں ہے
علامہ طاہرالقادری صاحب کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں مگر ان کی عقل داڑھ کے بارے میں مجھے کچھ تحفظات ہیں جو میں بیان کرنا چاہوں گا ۔اسلام اور دین کے بارے میں ان کی خدمات قابل رشک ہیں سیاست میں آنا اور حاکم وقت سے ٹکرانا پھر بیرون ملک چلے جانا ۔دھرنا دینا عوام کی قربانیاں دے کر بھی عین فیصلے کے وقت دھرنا ختم کر دینا اور واپس چلے جانا مجھے لگتا ہے ان کی ایک آدھ عقل داڑھ ابھی باقی ہے جس کو مناسب جگہ اور وقت درکار ہے
الطاف حسین صاحب کو عقل داڑھ 1992 کے آپریشن میں آچکی تھی مگر ان کے دانت کا درد ان سے کوئی نہ کوئی غلطی سرزد کروا دیتا تھا 2016 کو انھوں نے اپنی عقل داڑھ نکلوائی اور پھر ایک پاکستان مخالف تقریر کی جس کس نتیجہ آج بھی کراچی کے سیاستدان بگھت رہے ہیں پس ثابت ہوا ان کے پاس اب عقل داڑھ موجود نہیں اور آنے کی عمر بھی نہیں ہے
پاکستان کے بہت سے وزیروں اور مشیروں کے پاس دانت تو بےشک 32 ہوں جن سے وہ عوام پیسہ کھاتے ہیں مگر ان کے پاس عقل داڑھ موجود نہیں ورنہ وہ ٹی وی پر آکر ایسی گفتگو نہ کریں جو میڈیا کو بیپ لگا کر نشر کرنی پڑے ایسا کسی ایک پارٹی کے ساتھ نہیں ہے۔ ماشاءاللہ سب سیاستدان ایک سے بڑھ کر ایک ہیں ۔
روز ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے سیاستدانوں کا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہوتا تھا اب ان کا کام ہے لوگوں کو چیٹ کرنا ،اپنی فضول منطق ٹی وی چینلوں کے ذریعے عام کرنا ہے حلانکہ عقل داڑھ سے محروم یہ لوگ اپنے گھروں میں بھی مقام کھو بیٹھے ہیں مگر پاکستان میں ان کو وزارت سے نوازہ جاتا ہے بات ذرا دور نکل گئی پس ثابت ہوا ہمارے سیاستدانوں کی اکثریت عقل داڑھ سے محروم ہے
پولیس کے ہرجوان (سپاہی سی آفیسر تک ) کے پاس 32 دانتوں کے علاوہ بھی دو تین عقل داڑھیں موجود ہوتی ہیں ان کو ہر کیس کا انجام پتا ہوتا ہے مگر ان کو اپنا مال بٹورنا ہوتا ہے تبھی تو دونوں فریقین سے پیسے کھا کر ایم این اے صاحب کی سفارش پر صلح پر زور دیتے ہیں اور عوام ان کی طرح عقل داڑھ نہیں رکھتی تبھی رشوت دے کر بھی پولیس سٹیشن کے بیسیوں چکر لگاتے ہیں
ہمارے آئین کو بناتے وقت بھی عقل داڑھ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے سزا کا تعین کرتے وقت کم عقل یا عقل داڑھ سے محروم نابالغ حضرات کو خاص رعایت دی گئی ہے
میڈیا مالکان بھی آج کل عقل داڑھ سے محروم نظر آتے ہیں ۔اپنی ریٹنگ کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ویسے ایک دو چینل کی داڑھ میں درد تو ہوتا ہے مگر ہمارے میڈیا کے ماہر ڈاکٹر صاحبان ان کو بحران سے نکال لیتے ہیں
مولانا فضل الرحمان صاحب کے پاس بھی نہ عقل داڑھوں کی کمی ہے نہ ہی عقل کی ان کا ہر حکومت میں شامل رہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس عقل داڑھ موجود ہے
ہمارے بہت سے جرنیل صاحبان کے پاس گو کہ عقل داڑھ بھی موجود تھی مگر ان کا غصہ ان پر غالب رہا اسی لیے پاکستان میں فوجی حکومت کا دور جمہوری حکومت سے زیادہ ہے مگر جنرل راحیل صاحب کے پاس عقل داڑھ بھی ہے اور اپنے غصے پر پورا کنڑول بھی تبھی آج تک حکومت چل رہی ہے ورنہ حکومت وقت نے غلطیاں کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی پس جنرل راحیل صاحب کے پاس عقل داڑھ موجود ہے
عورتوں کو عقل داڑھ آتے آتے بہت وقت لگ جاتا ہے
کیونکہ ان کی زبان کم ہی منہ میں رہتی ہے جب تک ان کی عقل داڑھ آتی ہے وہ اپنی شادی کروا چکی ہوتی ہیں مطلب ان کی شادی بے عقلی کے زمانے میں ہو جاتی ہے اس لیے میں کچھ اور نہیں کہوں گا ورنہ اپنی بیگم سے بھی باتیں سننا پڑھ سکتی ہیں کیونکہ وہ بھی عقل داڑھ سے محروم ہیں ۔
عقل داڑھ کے نکلنے کے دنوں میں ایک خاتون کے لفظ مجھے آج بھی یاد ہیں کی اگر عقل اتنی تکلیف سے آتی ہے تو مجھے ایسی عقل نہیں چاہیے

 
Ahmar Akbar
About the Author: Ahmar Akbar Read More Articles by Ahmar Akbar: 21 Articles with 16315 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.