نریندر مودی چائے بیجنے والے سے بھی پست

بھارتی پنجاب کے شہر بھٹنڈا میں ایک تقریب سے خطاب میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مود ی نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے پاکستان جانے والا بوند بوند پانی روکیں گے اور یہ پانی بھارتی پنجاب،جموں کشمیر اوربھارتی کسانوں کو دیں گے۔مودی نے یہ دعوی بھی کیا کہ بھارت کا پانی پاکستان میں بہہ رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ستلج،بیاس اورراوی کے پانی پر بھارت کا حق ہے۔اپنی تقریر میں مودی نے مبینہ سرجیکل اسٹرائیک کا راگ بھی الاپتے ہوئے دعوی کیاکہ بھارتی فوج نے ڈھائی سو کلومیٹرپرسرجیکل اسٹرائیک کی۔جس پر سرحد پربڑا کہرام مچا، انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ لڑائی کرکے خودکوبھی تباہ کررہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم کی تقریر میں لب و لہجہ دیکھ کر ایسا کہیں سے بھی محسو س نہیں ہوتا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے وزیراعظم ہیں۔تقریر کے لئے ان کی طرف سے الفاظ کا چناؤ بھی نہایت پست ہے جس کی وجہ سے ان کا پھکڑ پن اور کم علمی عیاں ہوتی ہے۔ ان کا لہجہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے لئے کھلی دھمکی ہے۔ نریندر مودی بار بار یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ واقعی ایک نچلے درجے کے انسان ہیں کہ جس کے پاس محض انتظامی صلاحیت ہے لیکن علم و فہم تدبر اور دور اندیشی کی بہت زیادہ کمی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعوی کرنے والے ملک بھارت کے عوام نے انھیں منتخب کیا ہے اور وہ اگلی بار بھی الیکشن میں کامیاب ہونے کے لئے اشتعال انگیز اور اخلاق باختہ تقریریں کر رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ انھیں اس قسم کی دھمکی آمیز تقریریں کرنے اور مسلمانوں کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے پر بھارت کے انتہا پسند ہندوؤں میں بہت زیادہ پزیرائی ملتی ہے۔ نریندر مودی کے پہلی بار انتخاب سے خود بھارت کے کچھ حلقوں میں یہ تاثر تھا کہ شاید ان کی بحیثیت وزیراعلی گجرات بہتر کارکردگی کی بنیاد پر انھیں بھارت کے عوام نے وزیراعظم منتخب کیا ہے لیکن اب یہ تاثر زائل ہوتا جا رہا ہے اور یہ بات عیاں ہوتی جا رہی ہے کہ بھارت غیر معمولی طور پر انتہائی پسندی کے لپیٹ میں آ چکا ہے۔ نریندر مودی سے قبل بھی بھارت کے مختلف وزیراعظم رہے ہیں جو پاکستان کے خلاف ہر قسم کی بات کرتے تھے لیکن ان کی زبان اتنی زیادہ پست اور اخلاق باختہ نہیں ہوتی تھی ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت میں ہر انتخابات میں کشمیر کے حوالے سے سخت تقریریں کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ہر اس پارٹی کو زیادہ پزیرائی ملتی ہے کہ جس نے پاکستان کے خلاف بڑھ چڑھ کر باتیں کی ہوں لیکن ماضی میں بھارت میں الیکشن مہم کے دوران پاکستان پر تنقید اور کشمیر کے حوالے سے جلسے جلسوں میں تقریروں کا کوئی دائرہ اخلاق ہوتا تھا لیکن مودی صاحب نے ساری حدیں عبور کر لی ہیں اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک چائے فروخت کرنے والے شخص کے معیار سے بھی پست سطح کے انسان ہیں۔بھارت کے عوام کو سوچنا چاہیے کہ اس شخص کی وجہ سے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے بلکہ خود بھارت کے اندر انتہاپسندی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ وہ شخص جسے یہ بھی علم نہ ہو کہ بین الاقوامی معاہدوں کی رو سے بھارت پاکستان میں گرنے والے دریاؤں کا پانی مکمل طور پر کبھی بند ہی نہیں کر سکتا لیکن نریندر مودی اپنی تقریروں میں بھارت کے معصوم عوام کو بھیانک خواب دکھا رہا ہو اور پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندی کی سوچ اور نفرتوں میں اضافہ کر رہاہیں تو پھر ایسے آدمی سے کسی خیر کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔ یہ پاکستان سے زیادہ بھارت کے عوام ، سول سوسائٹی اور دانش وار طبقے کا کام ہے کہ وہ سوچے کہ نریندر مودی بھارت کو کہاں لے جا رہا ہے۔اگر اسی قسم کی سوچ برقرار رہتی ہے تو کیا پاکستان اور بھارت کے درمیان کبھی تعلقات بہتری کی سطح پر آئیں گے؟ کیا جنگی جنون اور ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں کے ساتھ دونوں ممالک کے عوام تباہی کی طرف نہیں جائیں گے؟اگر بھارت کے حکمرانوں کی یہی انتہا پسندی اور پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کا سلسلہ جاری رہا تو کیا دونوں پڑوسی ملک ہر وقت جنگ کے خطرات سے دوچار نہیں رہیں گے؟ یہ ایک طے شدہ امر ہے کہ پاکستان میں حکومتی اور عسکری قیادت کی سطح پر بہت بڑی اور خوشگوار فکری تبدیلی آ گئی ہے۔ پاکستان نے ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر بہتر انداز میں مستقبل کے فیصلے کر نے شروع کر دیئے ہیں۔ یہاں دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کے لئے زمین تنگ ہوتی جا رہی ہے لیکن اب بھارت میں پاکستان سے زیادہ خطرناک سطح کی انتہا پسندی سرکاری سطح پر پروان چڑھ رہی ہے ۔ ان انتہا پسندوں کو روکنا بھارت کی حکومت، سول سوسائٹی ، دانشوروں اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اگر بھارت کے اہل علم و دانش نے اس طرف توجہ نہ دی اور ایک مرتبہ پھر نریندر مودی یا ان ہی جیسی فکر کے حامل افراد انتخابات میں جیت کر آئے تو پھر بھارت کو پارہ پارہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ نریندر مودی جیسی فکر رکھنے والے افراد پاکستان کے خلاف ہی نفرت نہیں پھیلائیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر ہی ماحول گر م نہیں رکھیں گے بلکہ ان کی وجہ سے بھارت میں موجود اقلیتیں غیر محفوظ ہو جائیں گی اور جب یہ اقلیتیں اپنا رد عمل دکھائیں گی تو پھر بھارت کہاں جا کر کھڑا ہو گا ، یہ دیکھنے والے دیکھ بھی سکتے ہیں اور سوچنے والے سوچ بھی سکتے ہیں۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 27 Articles with 19911 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.