سندھ ورکرز کنونشن سراج الحق کا خطاب
(Mir Afsar Aman, Karachi)
کراچی میں جماعت اسلامی سندھ کا دو روزہ کا
ورکرز کنونشن باغ جناح میں منعقدہوا۔ اس میں سندھ بھر کے کارکنوں نے بھر
پورشرکت کی۔ اس کنونشن میں ہندو، عیسائی اوردیگر اقلیتوں کے نمایندوں نے
بھی شرکت کی۔ خواتین کے لیے پنڈال کا علیحدہ انتظام کیا گیا تھا ۔خواتین نے
بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ دو دن میں سات مختلف سیشن ہوئے۔ ورکرز کونشن کے
انچارج جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمان تھے۔پہلے چار ا ور آخری دن
تین سیشن ہوئے۔ سراج الحق امیر جماعت اسلامی اور سینیٹر کے علاوہ جماعت کی
مرکزی اور صوبائی قیادت نے مختلف سیشن سے خطاب کیا۔پہلے سیشن میں نعیم
الرحمان اور ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی امیر جاعت اسلامی صوبہ سندھ نے شرکا
کو خوش آمدیدی خطاب کیا۔ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ سندھ کو
پسماندگی کی طرف دکھیل دیا گیا۔ کراچی کو جان بوجھ کر تباہ کیا گیاہے۔کراچی
کی ترقی کے دشمن سندھ کے دوست نہیں ہو سکتے۔جماعت اسلامی کو اقتدار ملا
توتعلیمی بجٹ دس فی صد کر دیں گے اور دس سال میں خواندگی کی شرع سو فی صد
کر دیں گے۔سندھ کے ہر ضلع میں نئی جامعات بنائیں گے۔ طلبہ کے لیے اسکالر شب
کا اجرا کریں گے۔ خواتین کی تعلیم میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو سزا دلانے کے
لیے قانون سازی کریں گے۔ سندھ زری صوبہ ہے اس کی زرا عت کو تباہ کر دیا گیا
ہے۔ ہم زراعت میں سود کو ختم کر دیں گے اور کسانوں کو غیر سودی قرضے دیں
گے۔ٹیوب ویل کے لیے بجلی مفت دیں گے۔ گنا اور چاول افراط زر کی شرح کے حساب
سے خریدا جائے گا۔بارش کے پانی کو روکنے کے لیے چھوٹے ڈیم بنائیں گے۔ماہی
گیری، کاشت کاری اور لائیو اسٹاک کی ترقی کے منصوبے ہمارے پاس تیار ہیں۔
کراچی کو عزت اور نوجوانوں کو نوکریاں دلائیں گے۔ کراچی دشمنی کی سیاست ہر
گز نہ چلنے دی جائے گی۔باغ جناح پر قائداعظم ؒ اکیڈمی،ریسرچ سنٹر کے منصوبے
کو نئے سرے سے زندہ کریں گے۔حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ
کراچی اور نہ ہی صوبہ سندھ میں سیاسی خلاہے۔ جہاں منظم جماعت اسلامی موجود
ہے۔اس وقت کراچی کا کوئی بھی والی وارث نہیں۔مینڈیٹ لینے والوں نے کراچی کے
سینے پر مونگ دلی ہے۔ ڈھائی کروڑ کا شہر، مہاجروں، پختونون، بلوچوں،
سندھیوں ،پنجابیوں، سراکیوں، کشمیریوں، ہزارے وال اور دیگر قومیتوں کا
خوبصورت گلدستہ ہے۔کراچی منی پاکستان ہے۔کراچی کو وفاق، صوبے اور شہر کی
بنیاد پر سیاست کرنے والوں سب نے لوٹا ہے۔کراچی کے حقوق کی بات کرنے والے
آج کئی گروپوں میں تقسیم ہیں۔کراچی کو اس کے نظریاتی تشخص پر واپس لانا ہو
گا۔اسٹبلشمنٹ کی تیس سالہ سیاست نے کراچی کو چالیس ہزار نوجوانوں کی لاشیں
دیں ہیں۔نعمت اﷲ خان ایڈوکیٹ کے پاس آج کے ناظم شہر سے کم اختیارات تھے مگر
انہوں نے شہر کی خدمت کی۔ منتخب ناظم کم اختیارات کا بہانہ نہ بنائیں اور
شہر کی خدمت کریں شہر میں جگہ جگہ کچرا پڑا ہوا ہے۔ دوسرے سیشن میں برما،
بنگلہ دیشن،فلسطین، ترکی، اور کشمیر کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اس سیشن میں
جماعت اسلامی پاکستان کے امور خارجہ کے انچارج عبدالغفار عزیز نے فلسطین
اور ترکی کے رہنماؤں کی ویڈیو تقریروں کا اردو میں ترجمہ پیش کیا۔ جبکہ
بنگلہ دیش کے رہنما نے اردو میں تقریر کر بنگلہ دیش کے مظالم کا ذکر کیا۔
برما کے رہنما نے بھی خطاب کیا اور برما میں مسلمانوں پر ظلم کی داستان
بیان کی۔چوتھے سیشن میں چیئر مین ٹنڈو آدم مسرورغوری نے ٹنڈو آدم کی تعمیر
و ترقی پر روشنی ڈالی۔ اس سیشن میں کے پی کے کی تعمیر میں جماعت اسلامی
کاکردار کے حوالے سے عنایت اﷲ خان سینئر منسٹر،قومی اسمبلی میں جماعت
اسلامی کی کار کردگی کے عنوان سے صاحبزادہ ممبر قومی اسمبلی طارق اﷲ، آزاد
جموں کشمیر اسمبلی میں ہمارا کردار پر عبدلرشید ترابی ممبر اسمبلی آزاد
جموں کشمیر، کراچی پر نعمت اﷲ خان سابق ناظم کراچی نے اپنے کردار اور
موجودہ حالات پر روشنی ڈالی۔ صدارتی خطاب جماعت اسلامی کے جنرل سیکر ٹیری
لیاقت بلوچ نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن نے عوام کا اعتماد ختم کر
دیا ہے۔درد مشترک اور قدر مشترک کی بنیاد پر اتحاد امت کی ضرورت ہے۔ ملک کے
اسلامی تشخص کی حفاظت ہمارا مشن ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی کرپشن اور بوگس
ووٹر لسٹوں نے عوام کا اعتماد چھین لیا ہے۔غیر جانب دار اور شفاف انتخابات
عوام کا حق ہے۔ پاپولر پارٹیاں ملک میں جمہورہت چاہتی ہیں مگر ان کے اپنے
اندر جمہوریت نہیں۔ جبکہ جماعت اسلامی ایک جمہوری اور غیر مورثی جماعت
ہے۔اس کے اندرونی انتخابات شروع سے ہو رہے ہیں۔ ہمارا کردار قوم کے سامنے
ہے۔ دوسرے دن پانچویں سیشن میں نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم، نائب
امیر اسداﷲ بٹھو، اور نائب امیر حافظ ادریس نے خطاب کیا راشد نسیم نائب
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ صحابہ ؓ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ
ہے۔ مولانا مودودیؒ کے فلسفے کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی ہے۔ صاحبزادہ
طارق اﷲ ممبر قومی اسمبلی نے کہا کہ الحمد اﷲ کرپشن کی لسٹ میں جماعت
اسلامی کا کوئی فرد شامل نہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ اسلام ہی ملک کی
بقا کا ضامن ہے۔چھٹے سیشن میں جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلیٰ عبید
الرحمان،ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ صہیب الدین کاکا خیل ، جماعت اسلامی
یوتھ پاکستان کے زبیر احمد گوندل،نائب امیر میاں محمد اسلم اور صدراتی خطاب
پروفیسر محمد ابراہیم نے کیا۔ساتویں اور آخری سیشن میں حافط نعیم
الرحمان،ڈاکٹر معراج لہدیٰ صدیقی ، اسداﷲ بٹھو اور کلیدی خطاب جناب سراج
الحق نے کیا۔ سندھ ورکرز کنونشن میں مختلف قراردیں بھی پاس کی گئیں ان میں
سندھ میں بلدیاتی سہولتوں کا بحران،ٹرانسپورٹ، پانی اور انفراسٹرکچر کی
زبوں حالی،واپڈااور کے الیکٹرک کے مظالم، سندھ کے عوام کے صحت کے
مسائل،زراعت کے مسائل، دینی مدارس پر یلغار اور معاشرتی تباہی، سندھ کی
تعلیمی صورت حال اور شفاف انتخابی نظام پر قراردادیں پیش کر کے تمام حلقوں
کی نمایندگی کی گئی۔ سیشن کے درمیان کارکنوں کے جذبے کو اُبھارنے کے لیے
ترانے بھی پیش کیے گئے۔اپنے کلیدی خطاب میں جلسہ عزم اسلامی انقلاب سے سراج
الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی سب سے پہلے جاری کردہ کرپشن فری پاکستان
مہم جاری رہے گی۔ عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کے موثر اقدام کرے۔ ہم سندھ
اور کراچی کا مقدمہ ہر جگہ لڑیں گے۔ کراچی کے مسائل کی کنجی عوام کے پاس
ہے۔ پاکستان میں خاندانی بادشاہت نہیں اسلامی شریعت چاہتے ہیں۔سندھ اسبملی
میں پاس کردہ تبدیلی مذہب کا بل نامنظور کرتے ہیں۔ زرداری صاحب اس بل کو
رکوائیں۔ قائداعظمؒ کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو لبرل، سیکولر یا کچھ اور
بنانے والے شہدائے پاکستان اور آئین پاکستان سے کے غداری کر رہے ہیں۔نادرا
کراچی کے لوگوں کو پریشان نہ کرے اور سہولت سے کارڈ فراہم کرے۔ سراج الحق
نے خواتین کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مغرب نے مسلمانوں کے خاندانی
نظام کو ہدف بنایا ہے۔ خواتین اس کا راستہ روکیں۔خواتین کا اتحاد، عقیدے کی
پختگی ہی امریکی حواریوں اور دجالی تہذیب کوشکست دے گی۔ ہمارے خواتین کو
مغرب کی خواتین کے بجائے حضرت عائشہ ؓ اور فاطمہ ؓ کو رول ماڈل بناناہو گا۔
انقلاب کی جد وجہد میں خواتین کاکردار کلیدی ہے۔ سراج الحق نے خواتین
کنونشن میں شریک ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس سیشن
میں ڈاکٹرسمیحہ راحیل سابق ممبر قومی اسمبلی اور موجودہ ممبر نظریاتی
کونسل،دردانہ صدیقی سیکرٹیری حقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان اور عائشہ
منور نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے جماعت اسلامی کے مرحوم اور شہید قائدین
کے اہل خانہ جس میں خرم مراد، پروفیسر غفور، جان احمدعباسی، محمود اعظم
فاروقی،اسلم مجاہد، لقمان بیگ، نصراﷲ شجیع اور پرویز محمود کے اہل خانہ
شریک تھے کو یاد گاری شیلڈ پیش کیں۔صاحبو! جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے دو
روزہ ورکرز کنونشن کا یہ پیغام ہے کہ کراچی میں تین دفعہ بلدیاتی الیکشن
جیت کر اس شہر کو روشنیوں کا شہر بنانے ے والی اسلامی اور کرپشن سے پا ک
قیادت کراچی میں ہمیشہ سے فعال رہی ہے۔ مگر بین الاقوامی سازش اور
اسٹبلشمنٹ کی غلطیوں کی وجہ سے کراچی گذشتہ تیس سال سے آگ اور پانی کے
سمندر میں غرق رہا ہے ۔ اگر کراچی جو منی پاکستان ہے۔ جو پاکستان کو ستر فی
صد ریوینیو دے رہا ہے، کوپھرسے روشنیوں کا شہر بنانا مقصود ہے تو کراچی کو
پھر اسی اسلامی اور کرپشن سے پاک قیادت کو سامنے لانا ہو گا۔ اﷲ کراچی کے
شہریوں کی حفاظت فرمائے آمین۔ |
|