کردار کی کسوٹی

عموماًکردار سے مراد انسان کی مکمل شحصیت لی جاتی ہے، اچھا دوست ،بہترین ہمسفراورجان پہچان کے لوگوں سے متعلق بھی یہ ہی کہا جاتا ہے کہ اچھے کردار کے ہو تو ہی اچھا اثر ڈالیں گئے۔ بُرے لوگوں کی صحبت اچھے انسان کو بھی بھٹکا دیتی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیسے اندازہ ہو سکتا ہے کہ انسان کا کردار کیسا ہے لوگ بہت اچھے لباس اور خوشنما چہروں کے ساتھ ملتے ہیں ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ کوئی کس قدر با کردار ہے۔

کردار کو جانچنے کا بھی معیار ہے اور وہ سب سے بڑا معیار انسان کی گفتگو ہوتی ہے، کوئی خواہ کیسا ہی خوب صورت کیوں نہ ہو ،اس کی گفتگو اس کے اصل کردار کی آئینہ دار ہوتی ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ کسی بھی دانش ور و دانا انسان کی داستان زندگی کو اُٹھا کر دیکھ لیں ۔جو چیز انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے ان کی گفتگو ہے جو ان کےعظیم ہونے کا پتہ دیتی ہے۔جو جس قدر اعلیٰ کردار رکھتا ہے ، اس کے الفاظ بھی اسی قدر عظیم ہو جاتے ہیں ۔انتہائی غصہ میں بھی اس کی زبان اس کے مکمل کنٹرول میں ہوتی ہے۔ان کی ذات کو مکمل اجاگر کرتی ہے۔ حضرت علیؓ کا قول ہے کہ اگر تم نے کسی کے کردار کو دیکھنا ہو تو اُسے عزت دو جواب میں اگر وہ واقعی عزت والا ہو گا تو تمہیں ذیادہ عزت دے گاجبکہ دوسری صورت میں خود کو آسمان اور تمہیں زمین سمجھنے لگے گا۔ایک دانا کا قول ہے کہ :جب انسان عظمت کی بلندی پر پہنچ جاتا ہے تو اس کی زبان کے الفاظ سب کے لیے ایک سے ہو جاتے ہیں خواہ سامنے والا بچہ ہو یا جوان عورت ہو یا مرد ،دوست ہو یا ساتھی کردار کی بلندی الفاظ کا معیار ان کے لیے بھی گرنے نہیں دیتی جو کردار سے گرے ہوئے ہوں۔سب سے اونچے کردار کے مالک محمد مصطفیﷺ کے غلام حضرت اُنسؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے تمام عمر کبھی کسی بھی ناگواری کے موقع پر مجھے کچھ نہیں کہا۔کردار کی اصل کسوٹی انسان کے وہ الفاظ ہوتے ہیں جو وہ غصہ کی حالت میں ادا کرتا ہے یا اپنے سے کمزور انسان کے ساتھ بات جیت میں استعمال کرتا ہے۔مہاتما بدھ سے متعلق کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ ایسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جو کہ اتم نہ ہوں یعنی اعلی درجہ کےنہ ہو تو انہوں نے کہا کہ بدھ وہ الفاظ زبان سے نہیں نکالتے جو سچے نہ ہوں جودوسرے کو ناگوار گزریں یا جن کے بیان کرنے کا کوئی فائدہ نہ ہو یا جن کے بیان کرنے کی کوئی وجہ نہ ہو۔

ایک دفعہ ایک نابینا جنگل سے باہر نکلنے والے راستے پر چلتا جا رہا تھا کہ اسے کچھ لوگوں کے آنے کی آواز آئی تو وہ رُک گیا ،آنے والوں نے بڑے رعب و دبدبہ سے پوچھا تو یہاں کھڑا ہے اندھا تو ہے کیا بہرہ بھی ہے ،نابینا شخص نے آرام سے جواب دیا میں بہرا نہیں ، تو وہ پھر زور سے بولا تو نے یہاں سے کسی کے بھاگنے کی آواز سنی تو وہ بولا ،میں نے کوئی آواز نہیں سنی ، وہ لوگ چلے گئے تھوڑی دیر بعد پھر اسے کسی کی آواز سنائی دی ، سنو کیا تم نے یہں سے کسی کے بھاگنے کی آواز سنی ہے تو نابینا بولا ، میں نے یہاں سے کسی کے بھاگنے کی آواز نہیں سنی۔ کچھ دیر گزری تو پھر اسے کسی کی آواز سنائی دی ۔سنیں ،میں معذرت خواہ ہوں کہ آپ کو تکلیف دی لیکن کیا اُ پ بتا سکتے ہیں کہ اُ نے یہاں سے کسی کے بھاگنے کی آواز سنی ہے،تو نابینا بولا نہیں بادشاہ سلامت میں نے یہاں سے کسی کے بھاگنے کی آواز نہیں سنی تو بادشاہ نے حیرت سے پوچھاآپ کیسے جانتے ہیں میں بادشاہ ہوں ،تو نابینا بولا کچھ دیر پہلے آپ کے سپائی میرے پاس یہ ہی سوال پوچھنے کے لیے آئے اور آگے نکل گئے ،انہوں نے مجھ سے تو کہہ کر بات کی ۔ ان کے بعد آپ کے مشیراور وزیر آئے انہوں نے تم کہہ کر بات کی ۔ آپ نے مجھے آپ کہہ کر مخاطب کیا تو میں سمجھ گیا کہ کوئی نیچلے کردارو عہدے کا شخص اس لہجہ میں بات نہیں کر سکتا جس میں آپ نے کی۔

رب کی قدرت ہر چیز کی مثالیں رکھتی ہے ،پھل دار درخت ہمیشہ جھکا رہتا ہے سب چھوٹے بڑے اس سے یکساں فیض حاصل کرتے ہیں،اچھے کردار کے انسان کا لہجہ و گفتگوپھل دار درخت کے پھل کی سی ہے ،جو سب کے لیے یکساں مفید ہوتا ہے۔ہلکے کردار کے لوگوں کی باتیں بھی ہلکی ہوتی ہیں۔کردار اگر بہترین نہ ہو تو گفتگو کر دوران سامنے والا بدلے تو لہجہ خود بخود بدل جاتا ہے،جہاں مفاد ہوتا ہے وہاں لہجےنرم جبکہ جہاں مفاد نہیں ہوتا لہجے سخت ترین ہو جاتے ہیں۔ہمیں سوچنا چاہیے کہ اپنی گفتگو کا مشاہدہ کر کے کہ ہمارا کردار اصل میں کس معیار کاہے کچھ دیر کے مشاہدہ سے ہی آپ آگاہ ہو جائیں گئے کہ اُپ کہاں تبدیلی لا کر اپنے کردار کو بہتر کر سکتے ہیں۔آخر میں فقط اتنا کہنا چاہوں گی کہ گندے برتن سے صاف پانی کبھی نہیں نکل سکتا ،اگر پانی گندہ ہے تو سمجھ لیجئے کہ وہ جگہ بھی گندی ہے جہاں اس کا بسیرا ہے۔
 
kanwalnaveed
About the Author: kanwalnaveed Read More Articles by kanwalnaveed: 124 Articles with 263261 views Most important thing in life is respect. According to human being we should chose good words even in unhappy situations of life. I like those people w.. View More