رزق کی تلاش میں نکلنے والی ان چیونٹیوں کو
قطار در قطار سفر کرتے ہوئے دیکھا ہے اور ان چرند و پرند کو جودانا دنکا
چکنے کے بعد اپنے اپنے گھونسلوں کی طرف غول در غول ایک ترتیب سے لوٹ رہے
ہوتے ہیں۔گویا کہ کائنات نظم و نسق کی متقاضی ہے اور کائنات میں کسی بھی
نظام کو تسلسل کے ساتھ قائم ودائم رکھنے کے لئے ڈسپلن کے اصول و ضوابطہ کا
قیام نہایت ضروری اور لازمی ہے۔کیونکہ ڈسپلن ہی بہتر زندگی اور معاشرے کی
تہذیب ہے۔
یہ بات اظہر من الشمش ہے کہ جس معاشرے میں جتنا ڈسپلن ہو وہ معاشرہ اتنا ہی
مہذب کہلاتا ہے اور بام ترقی پر پہنچ جاتا ہے۔مگر آفسوس کہ ہمارے معاشرے
میں اس ترقی کی راز کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں بدقسمتی سے ہمارے معاشرے کے
اندر ہر شعبہ میں ڈسپلن نام کی کوئی شی موجود نہیں ہے۔اس کا اندازہ ٹریفک
نظام کی زبوں حالی سے لگایا جاسکتا ہے۔
کافی عرصے سے یہ بات دیکھنے کو آرہی ہے کہ جمعہ کی نماز سے قبل اور بعد از
نماز جمعہ تبلیغی مرکزی جامع مسجد کنوداس گلگت کے باہر مین روڈ میں گاڑیوں
کا ایسا رش لگا رہتا ہے کہ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے پیدل چلنے والے راہ
گیر وں کا چلنا محال ہوجاتا ہے۔کیونکہ جمعہ کی نماز سے فراغت کے بعد یہاں
کی ٹریفک کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ بس ابھی یہاں پر کوئی بم پھٹنے والا ہے
لہذا جتنی جلدہوسکے ہر فرد اپنی جان بچاکر بھاگنے کی کوشش کر رہاہےاور کسی
کو یہ ہوش تک نہیں ہے کہ وہ کس سمت جارہاہے اور اسی لاپرواہی کے عالم میں
گاڑیوں کاغلط طور پر کراس کرنے کی وجہ سےگھنٹوں گھنٹوں روڈ جام رہتا
ہے۔جبکہ موٹرسائیکل چلانے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ ان سڑکوں پر چلنے والی
ٹریفک کے لیے کچھ قوانین اور فٹ پاتھ پر رینگنے والے پاپیادوں کے لیے کچھ
حقوق بھی ہوتے ہیںاور ٹریفک کے تمام تر قوانین کو پامال کرتے ہوئے سالوں
سال مرمت کی منتظر فٹ پاتھ پر چڑھ دوڑتے ہیں ۔ان کے ریس سے ایسا لگتا ہے کہ
جیسے وہ موٹروے پر چل رہے ہیں۔
جس کی وجہ سے پا پیدل چلنے والوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے بعض
دفعہ تو ایسی بڑی گاڑیاں مثلاً ڈمپر اور ٹریکٹر ٹرالیاں جو انتہائی بڑے لوڈ
کے ساتھ عین اسی وقت گاڑیوں کے اس ہجوم میں گھستی ہیں کہ ڈرائیور کی تھوڑی
سی غفلت کی وجہ سے کسی بڑے سے بڑے حادثہ سرزد ہونے کا اور اس میں قیمتی
جانوں کا نقصان ہونے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
مگر آفسوس صد آفسوس یہ ہے کہ اس پوری صورت حال سے ٹریفک پولیس بے خبر
ہے۔حالانکہ جمعہ کے دن تبلیغی مرکزی جامع مسجد کے باہر روڈ میں لوگوں کی
قیمتی جانو ں کو بچانے کے لئے تریفک پولیس کا ہونا انتہائی لازمی ہے۔مگر
بدقسمتی سے جمعہ کے دن وہاں پر ٹریفک پولیس کا نام ونشان بھی نہیں ہوتا
ہے۔جوکہ انتہائی آفسوس ناک ہے۔
میں اپنے ان سطور کے ذریعہ ٹریفک پولیس کے اعلیٰ حکام اور جناب وزیر اعلیٰ
سے ملتمس ہوں کہ وہ اپنی توجہ اس اہم مسئلہ کی طرف مبذول فرمائیں قبل اس کے
کہ کوئی افسوسناک حادثہ رونماہوجائے۔
اور اس مسئلہ کی طرف جلد از جلد توجہ نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہاں کے
سیاسی حضرات اور اعلیٰ حکام جمعہ کے اس مبارک دن میں کسی بڑے حادثہ کے
منتظر ہیں،اور قیمتی جانوں کے نقصان کرانے کے بعد ان کے لواحقین سے تعزیعت
کرکے اپنی سیاست چمکانےکا ایک ناکام سعی کرنا ہےلہذا غریب عوام پر رحم
فرماکر قبل از وقت اس اہم مسئلہ کی طرف توجہ فرمائیں تاکہ کوئی المناک
حادثہ سرزد نہ ہوسکے۔
امید ہے کہ جلد از جلد ارباب اقتدار اور ٹریفک پولیس کے اعلیٰ حکام اس
مسئلہ کی طرف توجہ مبذول فرمائیں گے۔
|