ماں اوربیٹی دکھ سکھ کی حقیقی ساتھی

ایک تصویر ایک کہانی

بیٹی کی خوشی ہو اور ماں خوشگوار اور مطمئن نہ ہو ایسا ممکن ہی نہیں ہے اس تصویرمیں بھی خدیجہ کی والدہ اپنی پیاری بیٹی کی سالگرہ پر نہایت خوش نظر آ رہی ہے آخر خوش کیوں نہ خوش ہو اس کی ننھی پری کی آج سالگرہ جو ہے۔ سالگرہ کا دن ویسے تو ہر کسی کے لیے اہم ہوتا ہے مگر ایک ماں کی زندگی میں اپنے بچوں کی سالگرہ کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے پورے سال میں یہ ایک ایسا دن ہے جس کو قرت ’خدیجہ‘ کے نام کر کے تمام خوشیاں اس کے قدموں میں ڈھیر کرنا چاہتی ہے،یہی وجہ ہے کہ جب یہ دن قریب آنے کو ہوتا ہے تو قرت ہر ماں کی طرح اس دن کوسپیشل بنانے کے لیے زور و شور سے تیاریاں کرنے لگتی ہے اور پھرایک خوبصورت فنکشن کا اہتمام کر کے اپنے پیار کا اظہار کرتی ہے۔ اس تصویر کو اگر آپ غور سے دیکھیں تو بچی سے زیادہ ماں کی مسکراہٹ میں مامتا کا ایک ایسا احساس ہے جو کسی اور کی مسکراہٹ میں نہیں ہو سکتا بلکہ خود خدیجہ کے بھی نہیں۔دنیا میں جتنے بھی رشتے اور ناطے ہیں ان تمام میں مقدس رشتہ ماں کا ہے یقیناً دنیا میں ماں سے زیادہ کوئی دوسرا اولاد کو چاہنے والا نہیں ہے۔ ماں کا رشتہ، پیار، محبت ،ایثار، قربانی اور احساس سے عبارت ہے دنیا میں ان کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ ماں تمام بچوں کیلئے گھنے پیڑ کی مانند ہے جس کے سائے میں آنے کے بعد تمام درد اور دکھ جہاں ختم ہوجاتے ہیں وہیں خوشیاں دوبالا ہو جاتی ہیں کیونکہ ان خوشیوں کو خوبصورت بنانے میں ماں کاقیمتی پیار شامل ہوتاہے۔ ماں، بیٹے کا تعلق بھی پیار اور محبت سے بھر پور ہوتا ہے مگر جو ماں اور بیٹی کا تعلق ہوتا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ماں، بیٹیوں کی بہترین سہیلی ہے۔بچپن میں گڑیا گڈے کی شادی میں بھی ایک لڑکی گڑیا کی ہی شادی کرنا پسند کرتی ہے ،اور ایک ماں کی ہی ماننداس کے جہیز سے ملتا جلتا سامان،کپڑے اور سہیلیوں کو اکٹھا کر کے شادی کے فنکشن کا اہتمام کرتی ہے اور پھر پتہ بھی نہیں چلتا کہ وہ لڑکی کب خود گڑیا کی طرح رخصت ہو جاتی ہے،بیٹی کی شادی کی فکر تو ہر ماں کو بیٹی کے پیدا ہونے سے ہی لگ جاتی ہے،اسلام میں بھی جہاں عورت کو خاص تکریم حاصل ہے وہیں بیٹی کا ایک الگ مقام و مرتبہ ہے جس کے احترام اور اْس سے محبت کی بیش بہا مثالیں تاریخ کا حصہ ہیں۔ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کی بھی چار بیٹیاں تھیں اور آپ ﷺ نے بھی بیٹیوں سے پیار کر کے تمام والدین کو اپنی اولاد بالخصوص بیٹیوں سے پیار کرنے کا درس دیا ہے ۔حدیث کی رو سے اس بات کا مفہوم یوں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ہر بیٹی والدین کے لیے رحمت ہے اور بیٹا نعمت ہے۔‘‘ (بخاری: 1418)۔ اس شرف اور امتیاز نے بیٹی کو خواتین میں مقام ارفع پر فائز کر دیا ہے۔ماں بیٹی دکھ سکھ کی حقیقی ساتھی ہیں اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔اگر دونوں میں سے کوئی ایک تکلیف میں ہو تو وہ بہترین انداز میں تکلیف سے نکالنے کی حد درجہ کوشش کریں گی اور اگر خوش ہوں توبنا حسد کئے خوش و خرم ہونگی۔اس کے علاوہ ماں ہی بیٹی کو ہر مقام پر بہترین مشورہ دیتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بیٹی ، اپنی پسند ونا پسنداور صحت کے بارے میں اپنی سہیلی کے بجائے ماں سے ہی شیئر کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ماں اور بیٹی کے درمیان رشتہ جتنا مضبوط رہے گا۔ اتنا ہی بیٹی کیلئے ماں فائدہ مند رہے گا۔ اس ماحول میں بیٹی دنیا کے جھمیلوں میں خود کو تنہا محسوس نہیں کرتی۔ ماں ہی ہے جو لڑکیوں کو امور خانہ داری ، اور سسرالی رشتہ داروں کی اطاعت اور دیگر کام وغیرہ سکھاتی ہے۔ کپڑوں کا انتخاب ہو یا ان کے پہننے کا سلیقہ، ہر قدم پر بیٹی کی رہنمائی کیلئے ماں پیش پیش رہتی ہے۔ یعنی یہ ایک ایسا خوبصورت تعلق ہے جس کی مثال پوری کائنات میں نہیں ملتی۔
Ishrat Javed
About the Author: Ishrat Javed Read More Articles by Ishrat Javed: 70 Articles with 92595 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.