صبح کی چہل قدمی(Morning walk)ضروری ہے
(Hafeez Khattak, Karachi)
|
شہر قائد میں بلدیاتی انتخابات کے بعد نئے
ناظم وسیم اختر منتخب ہوئے اور انہوں نے متعدد مقدمات کے باعث اپنی نظامت
کی ذمہ داریوں کا آغاز جیل سے کیا ۔ باہر آجانے کے بعد ان کی نظامتی نقطہ
نظر سے مصروفیت قابل تعریف ہے۔ شہر قائد کو صاف رکھنے کرنے اور رکھنے کیلئے
انہوں نے چند روز کے بجائے 100دنوں کی صفائی مہم کا آغاز کیا جس پر
عملدرآمد جاری ہے۔شہر قائد، وطن عزیز کا سب سے بڑا شہر ہونے کے ساتھ دنیا
کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے ، ملک کا معاشی حب کہلانے والا یہ شہر گذشتہ
دنوں اک سروے رپورٹ کی اشاعت میں دنیا کے دس بڑے ان شہروں میں شامل کرلیا
گیا جنہیں ناقابل رہائش قرار دیا گیاہے۔ 9دیگر شہروں سے قطع نظر اس شہر
قائد کے اگر اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے جائزہ لیا جائے تو شہر کی متعدد
آبادیوں اور مسائل کو دیکھ کر اک خیال سامنے آتا ہے کہ جو کچھ کہا گیاوہ
درست ہے ، تاہم اسی شہر قائد میں متعدد مقامات ، تفریح گاہیں ، بستیاں و
دیگر اس قابل ہیں کہ جنہیں دیکھنے اور جانچنے کے بعد سروے رپورٹ کی نفی کی
جا سکتی ہے۔
کسی بھی معاشرے کی صحتمندانہ صورتحال کو دیکھنے کیلئے اس کے شہر وں میں
موجود پارکوں ، تفریح گاہوں ، کھیل کھود کے میدانوں میں عوام کی دلچسپی اور
عوام کی ان مقامات پر ہونے کی تعداد کو دیکھ کر کیا جاسکتا ہے۔ شہر قا ئد
میں سابق ناظمین نعمت اﷲ خان اور مصطفی کمال کے بنائے ہوئے پارکوں کی حالت،
اکثریت کی ابتر ہوچکی ہے تاہم وہ پارک جن کی منظم و مناسب انداز میں دیکھ
بھال کی گئی ہے وہ قابل تعریف ہیں۔ ان پارکوں میں کھیل کھود کے ساتھ چہل
قدمی و دیگر تفریحی پروگرامات کے اوقات محسوس ہوتے ہیں ۔ عصر کے بعد ان
پارکوں میں بچوں کاہجوم قابل دید ہوتا ہے۔ فٹبال و کرکٹ، چھڑی چھکا، پکڑن
پکڑای و دیگر بچوں کے محسوس کھیل میں بچے مگن رہتے ہیں اس کے ساتھ پارک میں
میسر جھولے میں بھی ٹکٹ ہونے کے باوجود وہاں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی ۔
سفاری پارک سمیت دیگر پارکوں میں صبح نماز فجر کے بعد چہل قدمی کرنے والوں
کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ نیشنل کوچنگ سینٹر میں بھی صبح کے اوقا
ت میں چہل قدمی کرنے والو ں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
چہل قدمی کرنے والوں کی تعداد اور اس میں ہونے والے اضافے کو مدنظر رکھتے
ہوئے ناظم شہر سمیت صوبائی حکومت کو شہر قائد میں موجود پارکوں اور تفریح
گاہوں پر فوری توجہ ہی نہیں ان کی بہتری کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔100دنوں
کی صفائی مہم کے بعد اگر شہر صاف ہوجاتا ہے تو یہ بات بھی وزیر اعلی و ناظم
شہر کو مدنظر رکھنی چاہئے کہ شہر قائد 2کڑور سے زائد آبادی کا شہر ہے لہذا
صفائی مہم چند دنوں کا کام نہیں بلکہ صفائی کے نظام کو متحرق و مستعد کرنا
ضروری ہے۔ جب سڑک سے گذر ا جاتا ہے اور ایک جانب اگر کسی سڑک پر کچرا موجود
ہوتاہے تو ایسی بھی شاہراہیں جنہیں دیکھ کر شہریوں کو اطمینان ہوتا ہے۔تاہم
پارک کا معاملہ قدرے مختلف اس حوالے سے ہے کہ وہاں پر جانے والے شہری سکون
و اطمینان اور جسمانی مشق کیلئے جاتے ہیں ۔ خواتین کا مجمع ایک جانب لگ
جاتا ہے تو دوسری جانب مرد حضرات بھی چہل قدمی کرتے ہوئے اپنی باتوں میں
مصروف نظر آتے ہیں ۔ پارک میں صبح کی چہل قدمی (Morning walk)کرنے والوں کا
محسوس مزاج ہوتا ہے ، اکثریت جاگنگ سوٹ پہن کر آت ہیں اور گراؤنڈ کے متعدد
چکر لگانے کے بعد کچھ دیر کی ورزش کرتے اور پھر اپنے گھر کو روانہ ہوجاتے
ہیں۔ مساجد میں نماز فجر کی دائیگی کے بعد بزرگ حضرات گھروں کو جانے کے
بجائے وہ قریبی پارک جاتے ہیں اور اپنی چہل قدمی کرتے ہیں ۔ ایک چیز اک
نقطہ جو کہ سبھی میں خاصی حد تک مشترک ہے وہ یہ ہے کہ چہل قدمی کرنے والوں
کی اکثریت کے ہاتھوں میں تسبیحات ہوتی ہیں ۔وہ چہل قدمی کرنے کے ساتھ تسبیح
کرتے ہیں اور جن کے ہاتھوں میں یہ تسبیح نظر نہیں آتی وہ اپنی انگلیوں کے
ذریعے اور کچھ زبانی ذکر کرتے ہوئے اپنی چہل قدمی کے عمل کو پورا کر رہے
ہوتے ہیں ۔
برسوں سے مستقل چہل قدمی کرنے والے انور نے چہل قدمی کے موضوع پر اپنے
خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب سے چہل قدمی کر رہے ہیں انہیں دن
بھر کی تھکن کا کوئی احساس نہیں ہوتا ہے۔ سارا دن اچھے انداز میں مستعدی کے
ساتھ گذر جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس روز چہل قدمی کسی وجہ سے رہ جائے
اس روز ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کوئی اہمیت کا حامل کام رہ گیا ہو۔
نیشنل کوچنگ سینٹر میں بہادر سے صبح کے اوقات کی چہل قدمی کیلئے جانے والے
فرحاد کا کہنا تھا کہ صبح کے وقت چہل قدمی سے صحت کو کوئی معاملہ درپیش
نہیں ہوتا ہے۔ اسکول و کالج کے ایام میں باقاعدگی سے کرکٹ کھیلاکرتا تھا جب
عملی زندگی کا آغاز کیا تو یہ کھیل ختم ہوگیا اور اس کے ساتھ صحت بھی متاثر
ہونے لگ گی ڈاکٹر کے مشاورت پر جاگنگ شروع کی جس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے
ہیں ۔ادھیڑ عمر عبدالمتین کا کہنا تھا کہ جاگنگ سے میری صحت اچھی رہتی ہے
وہیں پر میرا وقت بھی اچھا گذر جاتا ہے۔ سلیم کا کہنا تھا کہ دن بھر کی
مصروفیات کے ساتھ گردو غبار ، دھواں اور ٹریفک کا جام ہونا اک پیچیدہ
معاملہ بنتا جارہا ہے جس پر حکمرانوں کی کوئی توجہ نہیں اس صورت میں شہر کی
صفائی بھی انہیں نظر نہیں آتی اس طرح کی کیفیت میں شہر میں جو چند پارک رہ
گئے انہیں قبضہ مافیا سے بچانے اور بچوں بڑوں سب اچھا بنانے کی اشد ضرورت
ہے ۔ان کے ساتھی معراج نے کہا کہ ہم اس بات کی وزیر اعلی اور ناظم شہر سے
اپیل کرتے ہیں کہ وہ اگر عوام کو صحتمند دیکھنا چاہتے ہیں تو شہر میں موجود
پارکوں پر فوری توجہ دیں اور انہیں قابلاستعمال بنائیں۔
چہل قدمی کرنے والوں میں خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت کم ہوتی ہے تاہم اس
تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ پارک کے قریب رہائش پذیر خواتین صبح کے
اوقا ت میں بچوں کو اسکول بھیجنے سے قبل ان پارکوں میں جاتی ہیں اور پارک
کے چند چکر لگاتی ہیں۔ بزرگ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کی رہائش اندرون کے
کسی گاؤں میں ہوا کرتی تھی وہاں آب و ہوا تازہ ہونے کے ساتھ کھانے پینے کی
سب چیزوں میں کسی طرح کی ملاوٹ نہیں ہوا کرتی تھی صاف ہوا اور صاف ماحول کے
باعث ہماری صحت بھی اچھی رہا کرتی تھی لیکن اب جبکہ بچے سب بڑے ہوگئے اور
وہ اسی شہر میں ملازمتیں کر رہے ہیں اور ہم ان کے ساتھ رہ رہے ہیں تو یہاں
اور گاؤں کے ماحول میں فرق صاف نظر آتا ہے۔ دن بھر تو لوگوں کا ہجوم
دیکھائی دیتا ہے اک صبح ہی کا وقت ہوتا ہے جب ہر سو سکون ہوتا ہے اس لئے ان
چند لمحوں کیلئے ہم بھی اس پارک میں آجاتے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ وہ چند
لمحے جو یہاں بسر ہوتے ہیں ان کا اثر سارادن اچھا رہتاہے ۔
بحیثیت مجموعی شہر قائد میں صفائی سمیت ٹریفک جام و دیگر مسائل کو حل کرنے
کی ضرورت ہے اسی انداز میں پارکوں کو بھی منظم انداز میں صاف کرنے ، رکھنے
اور چہل قدمی سمیت عوام کی بہتری کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ لہذااہل
اقتدار کو چاہئے کہ وہ اس ضمن میں عملی کام کی جانب آگے بڑھیں۔ |
|