اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی( حصہ دوم)

پروفیسر شفیع ملک صاحب کی کتاب اسلامی مزدور کی سفر کہانی کی رونمائی پر لکھتے ہوئے، کتاب کے ابتدائی تعارف کے ساتھ جماعت اسلامی کی مزدور تحریک میں ۱۹۴۹ء میں انٹری اور اپنے ساتھ گزری ایک پاکٹ یونین کی کہانی پراپنے گذشتہ کالم میں لکھا تھا تاکہ قارئین کو پتہ چل جائے کہ کس طرح یونین کی آڑ میں اپنی مطلب برداری کی جاتی ہے اور اس جیسی یونینز کا حشر کیا ہوتا ہے؟ اس کتاب میں جماعت اسلامی کی زیلی تنظیم نیشنل لیبر فیڈریشن کی جد و جہد کی کہانی ہے جس کے ۱۹۶۹ء سے۲۰۰۰ء تک شفیع ملک صدر رہے۔این ایل ایف کے رہنماؤں نے کیسے لیبر فیلڈ میں کام کر کے مزدوروں کو حقیقی یونینز کی رہنمائی فراہم کی۔ مزدوروں کے جائز مفادات سے روشناس کرایا۔ حقوق حاصل کرنے کے قانونی طریقے سکھائے۔ مزدوروں کو اسلام کی بنیاد پر حقوق و فرائض کی تربیت دی۔ اس فیلڈ میں سرخوں اورغیر نظریاتی لوگوں کو کیسے شکست سے دو چار کیا۔ صاحبو!نومبر ۱۹۶۷ء کو پیپلز پارٹی سوشلزم کے نعرے ہی کو لے کر قائم ہوئی تھی۔پورا کمیونسٹ کیمپ بٹھو کو اپنا نظریاتی قائد سمجھتے ہوئے اس کی پشت پر کھڑا تھا۔سیاسی میدان نظریاتی جنگ کا منظر پیش کر رہا تھا۔یہ صورت حال تعلیمی اداروں اور صحافت میں بھی تھی۔ اُس وقت پاکستان میں بٹھو کی روشن خیال حکومت تھی۔ ویسے بھی پاکستان بننے کے وقت سے بیشتر مزدور یونینز پر کمیونسٹوں کا قبضہ تھا۔مزدور تحریک میں طفیل عباس صاحب اشتراکی نظریات کے سرخیل تھے۔پی آئی اے کی واحد ایئرویز یونین ان کی قیادت میں کام کر رہی تھی۔ طفیل عباس یہاں تک کہا کرتے تھے کہ پاکستان میں اگلا دورسوشلزم کا ہے۔ بھارت میں بایاں بازو جس کی قیادت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کر رہی تھی کا خیال تھا کہ پاکستان میں کمیونسٹوں کی مدد کی جائے، وہاں کمیونسٹ انقلاب بر پا ہو سکتا ہے۔اِدھر پاکستان میں جماعت اسلامی نے اسلام اور سوشلزم کی کشمکش برپاہ کی ہوئی تھی۔ ان حالات میں پی آئی اے میں اسلامی مزدرو تحریک کی پیاسی یونین جو این ایل ایف سے منسلک تھی جس کی لیڈر شپ حافظ اقبال اور مجید شیخ کے ہاتھ میں تھی نے طفیل عباس کی یونین کو شکست سے دوچار کیا۔کے ڈی اے میں پیپلز پارٹی کی بائیں بازو کی یونین کو بھی این ایل ایف کی، کے ڈی اے ورکرز یونین جس کے جنرل سیکرٹیری شبیر حسین تھے نے شکست دی ۔جب ۱۳؍ مئی ۱۹۷۰ء میں جماعت اسلامی اور دوسری اسلام پسند جماعتوں نے یوم شوکت اسلام منایااس وقت این ایل ایف کی یونینز نے بھر پور شرکت کر کے اسلام سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔اس کے بعد نیشنل بنک اور پراچہ ٹیکسٹائل مل میں بھی بائیں بازو کی یونینز کو شکست دے کر این ایل ایف کی یونین کامیاب ہوئیں۔کراچی شہر میں اشتراکی نظریات کے حامی طفیل عباس کے بعد کنیز فاطمہ جو اشتراکی نظریات کی حامی تھی کا این ایل ایف سے نظریاتی اختلاف تھا۔ کراچی شب یارڈ اور کے ایم سی میں اس کی یونینز کامیابی سے کام کر رہیں تھیں۔ شپ یارڈ میں این ایل ایف کے کارکن محمد اعظم کو کنیز فاطمہ نے شہید کروا دیا۔ بہر حال اسلامی مزدور تحریک نے شپ یارڈاور کے ایم سی میں کامیابی حاصل کی اور کنیز فاطمہ کوبھگا دیا۔ اس کے بعد دونوں جگہ کنیزفاطمہ آ ہی نہیں سکی۔ پاکستان ریلوے میں مرزاابراہیم صاحب جو کمیونسٹ نظریات کے گرویدہ تھے، مزدورتحریک کے بے تاج بادشاہ تھے۔ اس کو بائیں بازو کی مکمل حمایت حاصل تھی۔لاہور سے ماسکو تک اور ماسکو سے نیویارک تک ان کا طوطی بولتا تھا۔ ان کے خلاف ریلوے میں این ایل ایف کی پریم یونین نے کامیابی حاصل کی ۔ پریم یونین کے عباس وزیر اور سلمان بٹ رُوِ رواں تھے۔سید موردودی ؒ نے پروفیسر شفیع ملک کے مشورے سے ریلوے میں عباس باوزیر صاحب کو لگوایا تھا۔ عباس باوزیر مودودی ؒ کے کہنے پر فوراً تیار ہوگئے تھے۔ ریلوے میں مرزا ابرہیم ۳۲؍ سال سے قیادت کر رہے تھے۔این ایل ایف کی پریم یونین نے اسے شکست دی۔ اس کامیابی کے بعد این ایل ایف کو بین الاقوامی طور پر پذیرائی ملی ۔ یہ کامیابی پاکستان کی لیبر یونیز جس میں واپڈا، آئل ایند گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن، سوئی گیس ،پی آئی اے، پاکستان اسٹیل، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن وغیرہمیں این ایل ایف کی کامیابیوں کی وجہ سے تھی۔اس کے بعد این ایل ایف پاکستان کی مزدور تحریک میں ایک تن آوردرخت بن گئی ۔ اسلامی مزدور تحریک نے پروفیسر شفیع ملک اور این ایل ایف کی ٹیم کی قیادت میں اشتراکیت کے نشان سرخ جھنڈا،سرخ ٹوپی،سرخ سلام اور ایشاء سرخ ہے کو ایشیاء سبز ہے کے نعرے سے شکست دی۔ شروع میں این ایل ایف میں صرف ۱۸؍ یونین شامل تھیں ان کامیابیوں کے بعد یہ تعداد ۳۰۰ ؍سے زائد یونین تک پہنچ گئی۔ جیسے کہ پہلے عرض کیا ہے کہ پاکستان میں مزدور یونین پر اشتراکیوں کا غلبہ تھا۔ این ایل ایف کی کامیابیوں کی وجہ سے اب پاکستان کی مزدور تحریک پر اسلام کا غلبہ ہے۔ اس کامیابی کا سہرا جماعت اسلامی کے بے شمار تربیت یافتہ این ایل ایف کے مرکزی، صوبائی ،زونل عہداداروں،کارکنوں اور فقیر مشن صدور، جن میں پروفیسر شفیع ملک،محمد اسلام، معراج الدین، رفیق احمد،شمس الرحمان اور رانا محمود علی خان صاحبان شامل ہیں کے سر ہے۔رانا محمود علی خان اب بھی این ایل ایف کے صدر ہیں۔ این ایل ایف نے کراچی میں اسلامی مزدور تحریک کے کارکنوں کی تربیت کے لیے پاکستان ورکرز ٹرینینگ اینڈ ایجوکیشن ٹرسٹ قائم کیا ہوا ہے جس کے سیکرٹیری پروفیسر شفیع ملک ہیں۔وی ٹرسٹ مزدوروں اور این ایل ایف کی لیڈر شپ کو اسلام کی بنیاد پر تربیتی کورس کراتا ہے۔ این ایل ایف کی کاروائیوں مزدور تحریک کی معلومات فراہم کرنے کے لیے ایک ماہنامہ رسالہ’’الکاسب‘‘ نکلتا ہے۔ جماعت اسلامی کی اخبار جسارت نے بھی ہفتہ میں ایک صفحہ مزدور تحریک کے لیے مختص کیا ہوا ہے۔ این ایل ایف نے اسلامی مزدور تحریک سے متعلق دو درجن سے زائد کتب بھی شائع کی ہیں۔ مختصر یہ کہ جماعت اسلامی کی اسلامی مزدور تحریک کی فیدریشن، این ایل ایف نے پاکستان مزدور تحریک کو اسلامی خطوط پر تربیت کر کے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں صنعتی ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر دیا ہے۔باقی آیندہ آخری کالم میں۔انشا اﷲ۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1094772 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More