عورت چاہے تو دوسری اور آخری قسط

مسلمان بیوی کو اس کے اور سارے جہان کے سب سے بڑے اور آخری نبی(ص) کی طرف سے پہلا یہ ہے کہ اگر تمہارا شوہر کوئی حکم کرے تو اس کی اطاعت کرو جو بیوی اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے اپنے شوہر کی ہر جائز بات بات مان لے اور اس کی چاہت کے موافق چلنے کی کوشش کرے تو شوہر کے دل میں اس کی محبت ضرور پیدا ہوگی اور شوہر اس کا سچا دوست اور اس پر جان فدا کرنے والا بن جائے گا لیکن بیٹی یہ اسی وقت ہوگا جب بیوی اپنے آپ کو شوہر ک اطاعت میں فنا کر دے لہذا بیوی شوہر کی اطاعت میں اپنا چین آرام چھوڑ دے اطاعت میں جتنی بھی زلتیں ملیں انہیں عین عزتیں سمجھے ، کانٹوں کا بستر ملے تو اس کو پھولوں کی سیج خیال کرے اگر ہر لڑکی اس صفت کو اپنا لے اور نکاح کے بعد تھوڑے ہی عرصے تک اس پر جم جائے جائے پھر دیکھنا کہ میاں بیوی میں کیسی محبت ہوتی ہے پھر یہ یک جان دو قلب ہوں گے ایک دماغ دو جسم، ایک پریشانی دو دعا مانگنے والے، ایک غم دو رونے والے، ایک خوشی دو ہنسنے والے ہوں گے میری پیاری بیٹی بس تم شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کے زریعے اس کی خوشی حاصل کرنے میں دن رات لگی رہوں اور ساس سسر کو اپنے ماں باپ جتنا احترام دو ایک دن آئے گا بیٹی وہ تم کو اپنے اولاد سے بڑھ کر چاہنے لگے گے-

حرا جیسی صابر اور شاکر اور دیندار لڑکی نے ماں کی نصیحتوں کو گرہ سے باندھ لی اور نہ ہی دوبارہ کبھی سسرال کی شکایت میکہ میں کی تھی- پھر وقت بہت تیزی سے گزرا تھا ایک نہ پورے آٹھ سال بیت گئے تھے صبر وضط کے گھونٹ پیتے پیتے میکے میں سب کی لاڈلی کبھی کسی نے پھولوں کی جھڑی سے نہ چھوا تھا اور سسرال میں کیسے سخت وقت گزار رہی تھی اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ دھیرے دھیرے اس کے حالات ٹھیک ہونے لگے تھے نندوں کی ایک ایک کر کے شادیاں ہوگئی دیوروں کی بھی- آنے والیاں تیز تھیں اپنے اپنے شوہروں کو لے کر چمپت ہوگئیں - ان کا کہنا تھا کہ کون روز روز ساس نندوں کی فضول بک بک سنے ہماری اپنی ذمہ داریاں اپنے بچے اپنا میاں بس---------
ساس نندوں اور اس کے شوہر کو احساس ہوا کہ حرا کتنی انمول تھی معصوم بے زبان ، صبر کرنے والی، اس کی ساس اب ساس نہیں رہی تھی ماں بن گئی تھی اس کا ہر طرح سے خیال رکھتی تھی سسر کو تو وہ ویسے بھی شروع دن عزیز تھی شوہر بھی اس کا خوش تھا تین بچوں کا باپ بن کر اور حرا کا ایسا خیال رکھتا تھا جیسے وہ کوئی نازک آبگینہ ہوں - حرا اب بہت خوش تھی اس کو محبت کے بدلے محبت مل ہی گئی اور بلاآخر اس نے اپنے صبر اچھے اخلاق سے سب کے دل جیت لیئے تھیں سسرال میں ہر کوئی حرا کی ہی گن گاتے نظر آتے وہ اکثر سوچتی تھی اگر میں صبر نہ کرتی سسرال والوں سے لڑتی جھگڑتی واویلہ مچاتی ناراض ہو کر میکہ جاتی تو کیا اس سے سب ٹھیک ہوجاتا؟ ہر گز نہیں بلکہ لڑائی جھگڑوں اور نفرت میں اور بھی اضافہ ہوجاتا اور آخر کار بات طلاق تک پہنچ جاتی- زندگی کی ہر مشکل راہ صبر مانگتی ہے حرا کے ساتھ گزرے سالوں کا صبر تھا اس کی صبر کی عادت تھی اور اپنے صبر سے اپنے پتھر دل شوہر اور سسرالیوں کے دل پگھلانے میں کامیاب ہوئی تھی گھر آباد کرنا اور برباد کرنا عورت کے ہاتھ میں ہے عورت اگر چاہے تو اپنے اچھے اخلاق پیار و محبت اور صبر سے اپنے گھر کو آباد کر سکتے ہے اور زبان درازی لڑائی جھگڑوں اور حسد و نفرت سے برباد بھی کر لیتے ہیں- ختم شدہ
umama khan
About the Author: umama khan Read More Articles by umama khan: 22 Articles with 52207 views My name is umama khan, I love to read and writing... View More