اک نظر اس طرف بھی

اس دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی سے محبت کرتا ہے ہر دل میں اک دل اور ہوتا ہے جو ہوتا تو کسی اور کا کا،ہے لیکن دھڑ کتا کسی اور کے ہی سینے میں ہے ہر اک کی زندگی میں کوئی اک ضرور ہوتا ہے جس کے لیے و ه سب کچھ کرنے کو تیار ہوتا ہے جب ہم کسی کی خوشی کی فکر اپنی خوشی سے بھی زیادہ کرتے ہے اس کے اچھے برے کا خیال رکھتے ہے تو یہ بات صاف ظاہر ہے کہ ہمیں محبت ہے محبت دلوں کی سچائی کا نام ہے مبحت پاکیز گی کا نام ہے محبت صداقت کا نام ہے محبت کر گزر نے کا نام ہے محبت جذبو ں میں ا عترا ف کا نام ہے بہت زندگی میں زندگی کا نام ہے -

لیکن جس معاشرے میں ہم رهتے ہے و ه محبت کو کس نظر سے دیکھتا ہے اس کی نظر میں محبت کیوں جرم ہے محبت اک گناه ہے ہے ا یسا گناه جس کی سزا دینا یہ معاشرہ خود پر لازم سمجھتا ہے کسی کو پسند کر لینا یہ اس کا اظھار کرنا کسی بھی صورت گناه نہیں ہے اگر محبت گناه ہوتی تو اس کی سزا سنا دی جا تی قرآن میں بھی محبت کرنا یہ ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ہے خوش نصیبی تو اس کے مل جانے میں ہے وارنہ اکثر دلوں کو بربا د ہوتۓ دیکھا ہے مقدر کے نام پر یہا ں لفظ محبت کو بہت برا سمجھا جاتا ہے یہ با ت بہت ہی ناگواہے گزرتی ہے اس کو بے غیراتی کا نام دۓ دیا جاتا ہے اور پھر اک بہت بڑا مسلہ غیرات بن جاتا ہے جس کے نام پر نہ جا نے کتنے دھڑکتے دل بند کر دے جاتے ہے کتنی سانسیس ہے جن کا گلہ گھوٹ دیا جاتا ہے غیرات کے نام پر نہ جانے کتنا ظلم ڈھا یا جاتا ہے کتنے ارمانوں کا گله گھوٹ دیا جاتا ہے کتنی آنکھوں سے خواب نوچ کر پھنک دے جاتے ہے -

آج کے دور میں یہ سب بہت عجیب لگتا ہے کہ لوگ آج بھی اک جاہلا نہ سوچ کے ساتھ زندگی گزار رہے ہے لیکن یہ ہی حقیقت ہے -

ویسے تو لوگوں کو ہر معاملے میں اسلام مذ ہب یاد آجاتا ہے لیکن جب بات ہوتی ہے اک لڑ کی کے حقو ق کی تو اسلام اور مذہب کو لوگ بھول ہی جاتے ہے پھر بس اہمیت ہوتی ہے تو اپنی آنا کی اپنی عز ت کی اس سے زیادہ اور کچھ کسی کی زندگی کی کسی کے جذبات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی -

اکثر دیکھا گیا ہے کہ زبردستی شادی کر دی جاتی ہے انجام سے بے خبر ہو کر یہ سوچ کر کے سب ٹھیک ہو جا ۓ گا لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہی ہوتی ہے کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن مختصر یہ کہ اپنی سوچ کو بس تھوڑا سا بد لنے کی ضرورت ہے جبکہ اپنی پسند کا اظہار کرنا لڑ کے اور لڑکی کا مذهبئی حق ہے جس کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے -

اک لڑ کی کو اس معا ملے میں بے زبان ہی سمجھا جاتا ہے ضرورت محسوس نہیں کی جاتی کہ اس کی زندگی کے فصلے اس کی صر ف راۓ ہی لے لی جا ۓ لڑ کے تو پھر بھی اپنے حق میں آواز اٹھا ہی لیتے ہے لیکن اس کو نا فر مانی کا نام دے دیا جاتا ہے بغا وت کا نام دے دیا جاتا ہے اگر کوئی لڑکی بہت مشکل سے تھوڑی سی ہمت کر کے اپنے جذ بات اپنی خواهش کا صرف اظہار ہی کر دے تو جیسے قیامت اگی ہے اعتماد پر بجلیاں گر گی ہے ہمیں زلیل کر دیا ہمیں بر باد کر دیا تم بھروسے کے قا بل نہیں رہی ہمارا مان تو ڑ دیا تم نے نا ک کٹوا ں گی برادری میں ہماری کچھ اس طرح کے الفاظ ہے جو اس کے کانو ں سے ہوتے ہوے اس کے دل کو چیڑ دیتے ہے اور پھر اسے بھی لگتا ہے کہ اس نے سچ میں کو ئی گناه کر دیا ہے -

میری نظر میں یہ سراسر ظلم ہے زیادتی ہے نا انصافی ہے حق تلفی ہے شا دی بہت اہم فصلہ ہوتا ہے کسی بھی انسان کے لیے پھر چا ہے وھ لڑکی ہو یہ لڑ کا یہ معا شرا اتنا حق تو دی سکھتا ہے کہ اسے اسکی زندگی کے سب سے اہم فصلے میں اسکی ر اۓ کو بھی شا مل کیا جا ۓ والدین کو اولا د پر پورا حق ہوتا ہے اکثر والدین یہ بھی کھتے ہے کہ ہماری اولاد کی زندگی کے فصلے ہیم خود کر گے اس میں کوئی ہرج نہیں ہے لیکن لیکن اگر کوئی بچہ یہ بچی اپنی خوا ہش کا اظھار کر دے تو والدین کو انکی خوا ہش کا احترام کرنا چا ہے اک موقع دینا چا ہے تکہ وہ اپنی اولاد کو ہر برے فیل سے بچا سکھے اک اچھی اور خو شحال زندگی کا خواب ہر ہر وہ دل دیکھتا ہے جس میں دھڑکن ہوتی ہے وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی سوچ کو بد لے-
Abrish  anmol
About the Author: Abrish anmol Read More Articles by Abrish anmol: 27 Articles with 66944 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.