کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔۔۔
(Malik Muhammad Shahbaz, )
9 دسمبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں
کرپشن کے خلاف مہم جوئی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔دراصل کرپشن
کا ناسوردنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ہر طرف پھیل چکا ہے اور
کوئی بھی ادارہ محفوظ نہیں رہا۔ صورت حال دن بدن کشیدگی اختیار کرتی جارہی
ہے۔ سرکاری اداروں میں ایک کلرک سے لے کر بڑے سے بڑے آفیسر حضرات بھی کرپشن
کے مال کو من و سلویٰ سمجھ کر سمیٹ رہے ہیں۔دودھ فروش اور چھابڑی والے سے
لے کر بڑے بڑے تاجروں کو کرپشن کی لت لگ چکی ہے۔کوئی بھی اس گناہ کو گناہ
نہیں سمجھتا بلکہ ہر ایک اپنے حصے کا مال غنیمت سمجھ کر سمیٹ رہا ہے اور ہر
ایک کرپشن کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوششوں میں ہمہ تن مصروف
ہے۔
ہمارے تمام ادارے کرپشن کی لپیٹ میں ہیں اور ہر وہ شخص جس کا ہاتھ پڑتا ہے
کرپشن کرنا اپنا حق سمجھتے ہوئے سرعام لوٹ مارکرتا دکھائی دیتا ہے۔ بھرتیوں
کا معاملہ ہو یانئے عہدے پر ترقی کا معاملہ ہو کچھ دینے کے بناء معاملہ جوں
کا توں اٹکا رہتا ہے اور جیسے ہی جیب ہلکی کی جائے ساری رکاوٹیں دور ہوجاتی
ہیں اور جس کا م کے لیے کئی مہینے درکار ہوتے ہیں چند ہی دنوں میں انجام پا
جاتا ہے۔ملکی و قومی مفاد کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفاد کو سامنے رکھ کر
تقرریاں کی جاتی ہیں اور لاکھوں روپے کی رشوت لی جاتی ہے ۔ رشوت کی بنیاد
پر تقرر ہونے والا ملازم دی ہوئی رشوت کے ہزار گنا وصول کر کے بھی اس دلدل
سے باہر نہیں نکلتا کیونکہ وہ عادی ہوچکا ہوتا ہے۔عبادات ، حسن اخلاق ، عزت
و احترام ، پیار و محبت ، خلوص ، امانت داری اور ادب و شفقت کو کرپشن کی
کسوٹی سے تولا جا تا ہے۔ ساٹھ سال کا بزرگ سارا دن بینک کے باہر لمبی قطار
میں لگا رہے گامگر پیسوں کا لالچ دینے والا نوجوان چند منٹوں میں اپنا کام
کروا کر چلتا بنے گا۔پولیس چیک پوسٹوں پر شناختی کارڈ ،ڈرائیونگ لائسنس اور
گاٖڑی کے کاغذات صرف اسی کو چیک کروانا پڑتے ہیں جو رشوت نہیں دیتا۔چند
روپے کا لالچ دے کر پورا ملک گھومنے والوں کو کوئی نہیں پوچھے گا۔کیا انہی
کاموں کے لیے حصول پاکستان میں ہمارے اکابرین نے اپنا تن ، من ، دھن قربان
کیا؟ کیا حصول پاکستان کا یہی ایک مقصد تھا جس کے لیے مال و متاع کی اور
جسم و جاں کی پرواہ کیے بغیر دن رات ایک کیا گیا؟۔ہر گز نہیں بلکہ پاکستان
تو آزادی کے ساتھ عبادات کو بجا لانے کے لیے حاصل کیا گیا ۔اور اسلام میں
کرپشن و رشوت اور ملاوٹ کرنے والے کے لیے سخت وعید سنائی گئی ہے جس کے
مطابق کرپشن کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
فرمان نبوی ﷺ کا مفہوم ہے : رشوت لینے والا اور رشورت دینے والا دونوں
جہنمی ہیں۔ اس فرمان نبوی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنا احتساب ضرور کرنا
چاہیے کہ ہم کس طرف جارہے ہیں؟ کیا دنیا کا مال جمع کرنے کے لیے ہی ہمیں
پیدا کیا گیا؟ اگر ایسا نہیں تو انسانیت کی تخلیق کا اصل مقصد کیا ہے؟ ۔ اﷲ
تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: وَمَا خَلَقتُ الجِنَّ وَ الاِ نسَ
اِلاّ لِیَعبُدُون ۔۔۔ ترجمہ : اور اﷲ نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت
کے لیے پیدا کیا ہے۔آج ہم سب اپنا مقصد تخلیق بالکل بھول چکے ہیں اور یہ
سمجھا جاتا ہے کہ صرف مال و متاع جمع کرنا ہی ہمارا مقصد تخلیق ہے جبکہ
ایسا ہر گز نہیں۔ سوا لاکھ کے قریب انبیاء کرام علیہ السلام اس دنیا میں
تشریف لائے مگر کسی نے بھی مال و متاع جمع کرنے کی طرف توجہ نہیں دی بلکہ
انہوں نے زندگی کے عیش و آرام ٹھکرا کر اور اپنا سب کچھ لٹاکر دعوت الی اﷲ
کا عمل جاری و ساری رکھا اورہمیشہ اپنے اﷲ کے حضور سر بسجود ہونے کو ترجیح
دی۔حضور اکرم ﷺ سے عرض کیا گیا کہ اے اﷲ کے رسول ﷺ آپ کے جسم پر نشانات بن
جاتے ہیں ۔ کیوں نہ آپ کے لیے نرم و گرم بستر کا بندوبست کردیا جائے تو آپ
ﷺ نے فرمایا میں دنیا میں سونے کے لیے نہیں آیا ۔ حضور اکرم ﷺ ہر وقت فکر
مند رہتے تھے کہ میری امت کی بخشش ہوجائے اور اسی وجہ سے آپ ﷺ راتوں کو اس
قدر قیام و سجود کرتے تھے کہ آپ ﷺ کے پاؤں سوجھ جاتے تھے اور حضرت عائشہ ؓ
فرماتی ہیں کہ بعض اوقات تو یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے حضور اکرم ﷺ کی روح
پرواز کر چکی ہو۔ اس قدر دنیا سے بے نیاز ہوکر آپ ﷺ عبادت میں مشغول رہتے
تھے۔ یہ اس ہستی کا معمول تھا جس کے سر کوئی گناہ ہی نہیں تھا ۔ حضور اکرم
ﷺ کی زندگی کو مشعل راہ بنایا جائے تو کوئی بھی انسان اس گھناؤنے جرم کا
ارتکاب نہیں کرے گا۔ انسان کسی بھی قسم کا گناہ سرزد کرنے سے پہلے جہنم کی
آگ کے متعلق ہزار مرتبہ ضرور سوچے گا۔
ہمیں اپنی زندگی سنت رسول ﷺ کے مطابق گزارنا ہوگی اور زندگی کے ہر شعبہ میں
حضور اکرم ﷺ کی زندگی سے رہنمائی لینا ہوگی۔ اپنے گردونواح سے کرپشن کے اس
ناسور کوجڑ سے نکال پھینکنا ہوگا۔ اس گناہ عظیم کا ارتکاب کرنے والوں کے
گرد گھیرا تنگ کرنا ہوگا۔کسی بھی طرح کی ملاوٹ اور ٹیکس چوری سے پرہیز کرنا
ہوگا ۔اپنے یا بیگانے سے غیر جانب دارانہ سلوک کرنا ہوگا صرف اسی صورت میں
ہم اس لعنت کا صفایا کر پائیں گے۔ حکومتی سطح پر تقرریوں کے عمل کو شفاف
بنانا ہوگا اور سفارشی کلچر کا خاتمہ کرنا ہوگا۔کرپشن کے خلاف نئے قوانین
بنانا ہوں گے اور انسداد کرپشن کی آواز بلند کرنے والوں کے تحفظ کو یقینی
بنانا ہوگا۔پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی لسٹ میں شامل کرنے کے لیے ملک
سے ہر طرح کی کرپشن مکمل ختم کرنا ہوگی۔ اسی صورت میں ہماری کامیابی ہے اور
اسی صورت میں ہم اﷲ کے حضور سرخرو ہوں گے۔اﷲ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر
ہو۔ آمین ۔ پاکستان زندہ باد |
|