پاکستان پیپلز پارٹی کے بر سر اقتدار آنے
کے بعد اور پاکستان فلم انڈسٹری کی ناقابل فراموش اور بامقصد فلموں نے عوام
کے ذہنوں پر چھائی جہالت کی دھند کو ہٹانے میں اہم اکردار ادا کیا تھا ایک
طرف اگر سیاست دانوں نے ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے عوام میں شعور اجاگر
کیا تو دوسری طرف نامور فلم میکرز ریاض شاہد،نذرالسلام،شباب کیرانوی اینڈ
سنز ،حسن طارق ،پرویز ملک اور دیگر مہان ڈائریکٹرز کی سپر ڈپر میگا فلموں
نے عوام کو نئے ٹرینڈ سے بھی متعارف کروایا ، رضیہ بٹ اور دیگر معروف ناول
نگار وں کے ناولوں پر بننے والی سبق آموز فلموں نے پیار محبت جیسے سبجیکٹ
کے ساتھ ساتھ گھریلو اور نازک موضوعات پر فلم میکنگ سے عوام کے دلوں اور
ذہنوں پر گہرے نقوش چھوڑے، پاکستان ترقی کی راہ پر رفتہ رفتہ گامزن ہو رہا
تھا بنیادی سہولیات مثلاً صحت،تعلیم ،توانائی،ایگریکلچر،وسیع پیمانے پر
امپورٹ ایکسپورٹ اور دیگر سیاسی سسٹم کے علاوہ ملکی سالمیت کو اولین ترجیح
دی جارہی تھی ،کنسٹرکشن زور وشور سے جاری تھی اور اگر روس افغانستان پر
حملہ نہ کرتا تو اس میں شک کی گنجائش نہیں کہ آج پاکستان ایشیاء کا بہترین
اور دنیا کے چند ایسے ممالک میں شمار کیا جاتا جنہوں نے پلک جھپکتے ترقی کی
منزلیں طے کیں لیکن۔کہاں کمی رہ گئی ہے اور وہ کون سے ایسے دماغ ہیں جنہوں
نے پاکستان کی ترقی روکنے کیلئے کیسی خطرناک ماسٹر پلاننگ کر رکھی ہے جو
ایک انچ بھی آگے نہیں آنے دیتے بہت سے سوالات بہت ہی کھلبلی مچاتے لیکن جب
کو ئی معقول جواب نہیں ملتا تو یہ سوچ کر تمام سوالات اور خیالات کو ذہن سے
جھٹک دیتا کہ ترقی نہیں کر رہاتو کوئی بات نہیں قائم تو ہے ناں، آج نہیں تو
کل دس برس بعد بیس برس بعد کبھی نہ کبھی تبدیلی آئے گی اور تبدیلی عوام ہی
لائیں گے بس ایک سچا اور مخلص راہنما مل جائے جو پاکستان کیلئے جئے اور اسی
کیلئے اپنی جان دے انتظار کی گھڑیاں طویل ضرور ہوتی ہیں لیکن ہمت،صبر ،اتحاد
اور برداشت سے دنیا بھی فتح کی جا سکتی ہے۔سمارٹ بوائے،سمارٹ کار،سمارٹ ٹی
وی اور سمارٹ فون کا نام تو اکثر و بیشتر سننے میں آتا رہتا ہے لیکن سمارٹ
سٹی کیا ہے؟ گزشتہ دنوں سمارٹ سٹی کو متعارف کروایا گیا لوگوں میں تجسس
پیدا ہوا اور مکمل تفصیل جاننے کیلئے بے تاب ہو گئے کہ دنیا بھر میں بہت
کچھ سمارٹ ہے لیکن سمارٹ سٹی کا کیا مطلب ہوا ،سمارٹ لفظ کے اگرچہ کئی معنی
ہیں اور مزید نکالے بھی جا سکتے ہیں لیکن یہاں سمارٹ سٹی کا خلاصہ یا مطلب
ذہین اور زبردست شہر ہے ،ذہین انسان یا روبوٹ تو ہو سکتے ہیں لیکن ایک
خاموش شہر کیسے ذہین ہو سکتا ہے؟سپین کے شہر سین ٹینڈر کو ایک ذہین شہر میں
تبدیل کرنے کے بعد سمارٹ سٹی کا نام دیا گیا ہے نام کی خاصیت کو مد نظر
رکھتے ہوئے کچھ مثالیں ایسی ہیں کہ اگر کوئی فرد رات کو سڑک کنارے الیکٹرک
پول کے قریب سے گزرے گا تو لائٹس خود کار نظام کے تحت آن ہو جائیں گی اسکے
گزر جانے کے چند سیکنڈ بعد آف ہونگی،کوڑادان ٹریش بوکس خود اوپن ہونگے اور
استعمال کرنے کے بعد خود ہی بند ہو جائیں گے تاکہ بد بو نہ پھیلے، لیکن یہ
سب کیسے ممکن ہے اور کیا دنیا میں ایسے سمارٹ سٹی تیار کئے جا سکتے
ہیں؟سپینش آئی ٹی سپیشلسٹ لوئیس مونوز نے اپنی یاداشت کو مجتمع کیا اور
اخباری نمائندے کو بتایا کہ بندر گاہ کے ارد گرد تین درجن پارکنگ لاٹ تھے
کار پارک کرنے کیلئے لوگوں کو ہمیشہ تنگ گلیوں کے اندر تک جانے کے بعد بھی
جگہ نہیں ملتی کئی گھنٹوں تک ہر گلی اور سڑک کا چکر لگاتے کہ شاید اب کوئی
خالی جگہ مل جائے سٹی گورنمنٹ کو کئی بار شکائتیں موصول ہوئیں شہر کی
انتظامیہ پریشان تھی کہ کیا کیا جائے کیونکہ ایک طرف کار پارکنگ کا مسئلہ
اور دوسری طرف چلڈرن پارکس ،باغات اور سب سے زیادہ بس وغیرہ کو کنٹرول کرنا
نہایت مشکل تھا ،دوہزار نو میں مئیر نے مجھ سے رابطہ کیا اور مسئلے کا حل
نکالنے کی گزارش کی طویل سوچ بچار اور پلاننگ کے بعد میں نے انہیں ذہین شہر
یعنی سمارٹ سٹی کا خاکہ اور مکمل پلان پیش کیا۔موثر اور منظم طریقے سے پورے
شہر کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد ڈیجیٹل سسٹم سے رواں دواں رکھنا کینٹا بیریا
یونیورسٹی کے ماہر مونوز کے اہم فرائض میں تھااور اس نے مختصر مدت میں
شمالی سپین کے شہر کو سمارٹ سٹی بنانے کا عزم کیا۔سین ٹینڈر شہر کو مکمل
طور پر ڈیجیٹل کرنے کیلئے ایک ہیڈ کوارٹر تعمیر کیا گیا، مونوز کے آئیڈیا
اور یورپین یونین کے علاوہ مختلف انٹر نیشنل یونیورسٹیز کے توسط سے بیس
ہزار سینسر ز تیار کئے گئے جنہیں زمین بوس کیا گیا ،الیکٹرک پول اور بسوں
میں ایڈجسٹ کئے گئے اور تمام سینسرز کو ڈیجیٹل طریقے سے آپریٹ کیا
گیا،پارکنگ کو جدید طریقے سے آرگنائز کیا جس میں مختلف زاویوں یعنی
لیڈ،بورڈ ڈسپلے نصب کئے گئے جو ڈرائیور کی راہنمائی کرتے کہ فلاں جگہ پر
پارکنگ ممکن ہے یا فلاں راستہ ،سڑک یا گلی کو استعمال کیا جائے نیوی گیشن
سسٹم کو تمام سسٹم سے منسلک کیا گیا اور اس کے بعد ٹریفک کبھی بلاک نہیں
ہوئی اور پارکنگ کا مسئلہ بھی حل ہو گیا اس سسٹم سے شہر کو غیر ضروری
توانائی یعنی پانی بجلی اور دیگر عوامل میں کمی اور بچت ہوئی۔ایک لاکھ
پچھتر ہزار کی آبادی والا شمال سپین کا شہر یورپ کاپہلا شہر ہے جسے سمارٹ
سٹی کا نام دیا گیا ،بتیس سالہ کرسٹینا اب بہت خوش ہے کیونکہ سمارٹ سٹی کو
سمارٹ فون سے آپریٹ کیا جا سکتا ہے پارکنگ اور ادائیگی بھی سمارٹ فون سے
ہوگی اور پلک جھپکتے سٹی کی تمام انفارمیشن مل جائے گی مثلاً ایپس کے ذریعے
کہ فلاں مقام پر فلاں نمبر کی پارکنگ خالی ہے یا کتنی دیر بعد خالی ہوگی ،دوطرفہ
ڈیجیٹل ڈیٹا ہیڈ کوارٹر ٹرانسفر ہوگا اور وہاں سے صارفین کو مکمل اطلاعات
موصول ہوتی رہیں گی ،سمارٹ سٹی میں چار سو سے زائد سینسر لگائے گئے ہیں جو
نہ کہ سڑکوں بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو ہینڈل کریں گے انکی حرکات وسکنات
پر نظر رکھیں گے اور انفو مہیا کریں گے کہ فلاں جگہ ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے یا
سڑک برائے مرمت ہے وغیرہ لہذا متبادل راستہ اختیار کیا جائے اور اس تمام
سسٹم میں جی پی ایس کا اہم کردار ہوگا۔گزشتہ دنوں مونوز سے سنگاپور ،بوسٹن
اور ڈین مارک کے سٹی پلانر وفد نے ملاقات کی اور سمارٹ سٹی میں دلچسپی ظاہر
کی ،سمارٹ سٹی کے مئیر دی لا سرنا نے وفد کو بتایا کہ کسی بھی فرد کو اس
شہر میں کہیں بھی مشکلات پیش آئیں تو وہ فوری ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کر سکتا
ہے اور ڈیجیٹل سسٹم یعنی سینسر سے فوری امداد طلب کی جاسکتی ہے ،علاوہ ازیں
بہت جلد کاریں سگنلز کے ساتھ بھی بات چیت کر سکیں گی ۔جرمنی نے دوہزار چودہ
میں میمورنڈم سٹی آف انڈرسٹینگ کے نام سے پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے جو ابھی
تک زیر تعمیر ہے اور مختلف مراحل میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے ہیمبرگ
میں سٹارٹ کیا جائے گا جرمن ماہرین کا کہنا ہے خیالات اور سوچ کو عملی جامہ
پہنانا کسی فنٹازی سے کم نہیں ہوتا لیکن ہم پر امید ہیں کہ بہت جلد جرمن
عوام کو خوشخبری سنائیں گے۔ |