جو چلے تو جان سے گزر گئے

الفاظ جذبات کے بیان کےلیےنہ کافی ہے۔ وہ چلا گیا ۔اس کی آزماٰٗئش ختم ہوئی۔وہ اپنی منزل کو پہنچ گیا۔اس نے دولت شہرت کو ٹکھرایا۔اس نے شو بز کی دنیا کو اس وقت چھوڑا جب وہ اپنے عروج پر تھا۔بہت مشکل ہوتا کسی عادت کو چھوڑنا کسی بے فائدہ عادت یا کام کو چھوڑنا۔اور تب جب کے وہ آپ کا روزگار ہو آپ کو دنیا میں عزت اور شہرت کا بھی باعث ہویعنی دنیاوی طور پر فائدہ مند بھی۔ تب اور بھی زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ دنیاوی عزت کو ٹھکرایا وہ کسی اور راہ کا راہی تھا ۔کسی اور منزل کا متلاشی تھا۔کل اس کی تلاش ختم ہوئی۔طلب تو بہت سو کی ہوتی ہے۔منزل کسی کسی کے نصیب ہوتی ہے ۔ بہت کٹھن راستہ چنا تھا اس نے اپنے پرائے سب کی مخالفت کا سامنا کیا ۔کھبی ماضی کے حوالے کبھی حال پر الزام پر کبھی عزت پر حملہ کبھی جان کا خطرہ کبھی کاروبار پر اعتراض سب کچھ برداشت کیا پیچھے نہیں ھٹا۔کبھی مذہبی طبقوں کی طرف سے الزامات کبھی کبھی لبرل طبقہ اس پرتنگ نظری کے الزامات لگاتا۔ اسکو شہرت یا عزت کی طلب ہوتی نہ تو شوبز نہیں چھوڑتا ۔وہ پہلے ہی بہت تھی اس کے پاس۔ یہ جو دنیا ہے نہ یہ ظاہر نتیجہ دیکھتی ہے۔ظاہر دیکھتی ہے۔باطن تو میرارب دیکھتا ہے میرا رب نیتوں کو بھی جانتا ہے وہ کوشش دیکھتاہے۔ کہتاہے۔ہر ایک کو وہی ملے گا جس کی اس نے کو شش کی۔ ۔

وہ کون تھا؟ گلوکار،عالم،میزبان،نعت خوان،تاجر،مبلغ، ہر روپ بے مثال تھا اس کا۔اس پر الزام لگانے والوں نے کبھی سوچا اسکو ریاکاری کی کیا ضرورت تھی ۔عام طور پر ایک دنیا پرست آدمی کو جن چیزوں کی طلب ہوسکتی ہے اس کے پاس پہلے ہی موجود تھی۔دل دل پاکستان سے لیکر نعت خوانی تک ہر قدم پر عزت ،محبت سمیٹی۔ اپنے ملک سے محبت اپنے شہر اورلوگوں کے لیے کچھ کرنے کا لیے تیار رہنےوالا محب وطن پاکستانی ،عاشق رسول صلی اللہ وسلم آج ھم میں نہیں ہے مگرہم خداسےامید بھی رکھتے ہیں اوردعا بھی کرتےہیں کہ وہ جہاں ہو اچھے حال میں ہو۔آمین
Maria Shahab
About the Author: Maria Shahab Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.