مَرد کو درد نہیں ہوتا

(مَردوں کے لئے اسپیشل آرٹیکل)
ابو وین والا پیسے مانگ رہا ہے اچھا بیٹا،اور ہاں ابو فیس کا بھی ٹائم ہو گیا ہے جمع کرا دیں جلدی کہیں ٹیچر کلاس سے باہر نہ نکال دے اچھا بیٹا،بچے چلے گئے تو بیگم ایکشن میں آ جاتی ہیں آج کھانا بنانے کو جی نہیں چاہ رہا آفس سے آتے ہوئے کھانا باہر سے لے آئیے گا اچھا بیگم،اور ہاں کل مکان مالک آیا تھا کرایہ مانگ رہا تھا جلدی کریں کہیں محلے میں بے عزتی نہ ہو جائے اچھا بیگم،اور ہاں بجلی پانی کا بل آ گیا ہے جمع کرا دیں کہیں کاٹ نہ دیں اچھا بیگم،شوہر بیچارا آخر میں پوچھتا ہے اور کچھ، بیگم کا جواب آتا ہے آج کے لئے اتنا ہی کافی ہے شوہر گھر سے باہر آتا ہے بسوں کے دھکے کھاتا ہوا آفس پہنچا کام بہت تھا لیکن وہ آج خوش تھا کے شام کو سیلری ملے گی آخر شام ہو گئی اکاؤنٹ والوں نے بلایا سیلری دی پر یہ کیا پانچ ہزار کم دیئے جناب ۵ ہزار کم ہیں تو جواب ملتا ہے آپ کو ہمارا قانون نہیں پتا ۳ لیٹ پر ایک چھٹی کٹتی ہے شوہر نے کہا بھائی میں تو ایک دو منٹ ہی لیٹ ہوا تھا ،جواب ملتا ہے لیٹ لیٹ ہوتا ہے ایک منٹ ہو یا ایک گھنٹہ شوہر گھر کی طرف چلتا ہے اب سوچ رہا ہے کیا کروں مسائل زیادہ ہیں اور پیسے کم کیسے مسئلہ حل ہو گا،تو میں یہاں یہ بتانا چاہتا ہوں کے مرد کو بھی درد ہوتا ہے جب بچے فیس کی وجہ سے کلاس سے باہر جاتے ہیں یا وین والا کہتا ہے کل سے میں نہیں آؤں گا پہلے فیس ادا کریں ،مرد کو بھی درد ہوتا ہے جب مکان مالک بے عزت کرتا ہے،جب بجلی گیس کٹتی ہے ،جب بیوی کی ضروریات پوری نہیں ہوتی ہیں ،مرد کو درد ہوتا ہے پر وہ جانتا ہے اس درد کو میں نے خود ہی برداشت کرنا ہے کیوں کے میرا خدا کے سوا کوئی نہیں وہ جانتا ہے ہماری قومی اسمبلی میں بھی ’’عورتوں کے حقوق کا بل‘‘پاس ہو جاتا ہے شاید مَردوں کے کوئی حقوق نہیں ہوتے،اس لئے وہ اپنی مشکل کسی کو بتاتا نہیں تو لوگ سمجھتے ہیں کے مرد کو درد نہیں ہوتا ،مرد کو بڑا درد ہوتا ہے جب بچے فیس کی وجہ سے گھر میں بیٹھ جاتے ہیں ،جب پیسے نہ ہونے کی وجہ سے گھر میں جھگڑے ہوتے ہیں ،جب بچے کہتے ہیں ابو مجھ کو چیز کھانی ہے اور باپ اپنی خالی جیب دیکھتا ہے منہ سے تو کچھ نہیں بولتا پر دل میں ضرور کہتا ہے’’بیٹا میں مجبور ہوں‘‘سب عورتیں کے درد کو دیکھتے ہیں کاش کوئی مَردوں کے درد کو بھی محسوس کر سکے یا اﷲ ہمارے مَردوں کی مشکلات پریشانیاں حل فرما ،اور ان کی زندگی میں اتنی خوشیاں دے کے یہ لوگ خود دل سے کہیں ’’بے شک مرد کو درد نہیں ہوتا‘‘
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 256836 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.