پھر پانی میں تلاطم برپا ہوا جس سے لہریں
پیدا کیں ان سے بخارات دھوئیں کے بادل بن کر اٹھے۔ ان میں جھاگ تھی۔ یہ
بادل تہہ در تہہ فضا پر سوار ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے آسمان اور
زمین کو پیدا کیا یہ دونوں ملے ہوئے تھے۔ ان کو جدا کرنے کے لیئے ہوا بھر
دی۔ اس ہوا نے آسمان زمین میں طبقات کو الگ الگ کر دیا۔
فرمانِ الہٰی ہے:۔ ثُمَ استَوٰی اِلیَ السَّماَ ءِ (البقرہ ۲۹)
پھر اللہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا۔
وہ دھواں تھا۔ اہل دانش کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو دھوئیں سے اس
لیے پیدا کیا اور بخارات سے محض اس لیئے پیدا نہ کیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ
دھوئیں کو اسطرح پیدا کیا کہ اس کے اجزاء ایک دوسرے کو تھامے ہوئے ہیں۔ اور
آخری حصہ پر سکون ہے۔ اور بخارات کا یہ حال ہے کہ وہ الٹ پلٹ ہو رہے ہیں۔
یہ اللہ تعالیٰ کے کمال حکمت کی بات ہے۔ بعد ازاں ارشاد نبی اکرم ﷺ کے
مطابق اللہ تعالیٰ نے پانی کی طرف اپنی نظر رحمت فرمائی تو وہ جم گیا۔
زمین و آسمان دنیا، ہر آسمان سے بعد اور مسافت کے فاصلہ پر ہے۔ ہر آسمان
کا اپنا اپنا حجم ہے۔ کہا جاتا ہے پہلا آسمان دودھ سے زیادہ سفید ہے۔ اس
کی سفیدی ہریالی رنگت بھی ظاہر کرتی ہے۔ جیسے ہریالی کا اس پر عکس پڑ رہا
ہو۔ اس کا نام رقیعہ ہے۔
دوسرا آسمان فیدوم یا موعون ، وہ ایسے لوہے کا ہے جس سے روشنی کی شعاعیں
پھوٹتی نظر آتی ہیں۔
تیسرے آسمان کا نام ملکوت یا ہاریون ہے اور وہ تانبے کا ہے۔
چوتھا آسمان زاہرہ ہے۔ وہ آنکھوں میں خیرگی پیداء کرنے والی چاندی سے بنا
ہے۔
پانچویں آسمان کا نام مزینہ یا مہرہ ہے۔ اور وہ سرخ سونے کا ہے۔
چھٹے آسمان کا نام خالصہ ہے وہ چمکدار موتیوں سے بنا ہے۔
ساتواں آسمان لابیہ یا دامعہ ہے یہ سرخ یاقوت کا ہے۔ اور اسی میں بیت
المعمور ہے۔
بیت المعمور کے چار ستون ہیں پہلا سرخ یاقوت، دوسرا زبرجد، تیسرا سفید
چاندی، اور چوتھا سونے کا ہے۔ بیت المعمور کی عمارت سرخ سونے کی ہے۔ ہر روز
وہاں ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں۔ پھر انھیں قیامت تک باری نہیں آئے گی۔
معتبر قول یہ ہے کہ آسمانوں سے زمین اس وجہ سے افضل ہے کہ یہ انبیاء علیہ
السلام کا مولد و مدفن ہے۔ زمین کے طبقات میں سے اوپر والا طبقہ سب سے بہتر
ہے۔ جس پر اللہ کی مخلوق آباد ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آسمانوں میں سب سے افضل
کرسی ہے۔ جس کی چھت عرشِ الہٰی سے ملی ہوئی ہے۔ سات ستاروں کے علاوہ تمام
مفید ستارے اس ہی آسمان میں ہیں۔ اس کی تفصیل یہ ہے۔
(ساتواں آسمان
ون شنبہ
زحل)
(چھٹا آسمان
پنج شنبہ
شتری)
(پانچواں آسمان
سہ شنبہ
مریخ)
(چوتھا آسمان
یک شنبہ
شمس)
(تیسرا آسمان
جمعہ
زہرہ)
(دوسرا آسمان
چہار شنبہ
عطارد)
(پہلا آسمان
دو شنبہ
قمر)
اللہ تعالیٰ کی یہ صفت عجیب اسکی حکمت بے انتہا عجائبات کی حامل ہے۔ اگرچہ
تمام آسمان دھوئیں سے پیداء کیے گئے۔ مگر ہر آسمان جدا جدا ہے۔ یعنی ایک
دوسرے سے مشابہت نہ رکھتا ہے۔ آسمان سے پانی برسا کر مختلف قسم کی نباتات
خوش رنگ پھول اور خوش ذائقہ پھل پیداء کیئے۔ جن کو (کھانے میں بعض کو معض
پر فضیلت دی الرعد ۴ ) اس ہی طرح اولاد ِ آدم کو مختلف رنگ ، سفید ، سیاہ
، اور نرم اور غمگین فضائل اور اوصاف پر پیداء کیا۔ |