18دسمبر عالمی یوم عربی اورجامعہ بنوریہ عالمیہ

عربی زبان422 ملین عربوں کی قومی اور ایک ہزار ملین مسلمانوں کی مذہبی زبان ہے۔ یہ12 ممالک کی پہلی اور پانچ ملکوں کی دوسری سرکاری زبان ہے۔ دنیا کی پہلی زبان ہونے کا شرف عربی کو ہی حاصل ہے، حضرت آدم علیہ السلام کو جنت میں جس زبان میں اسما کی تعلیم دی گئی تھی، وہ عربی ہی تھی۔اس زبان کے رقباتی پھیلاؤ اور اس کے استعمال میں روز بروزاضافہ کی وجہ سے اس کو اقوام متحدہ کی پانچ دفتری زبانوں میں شامل کرلیا گیا ہے اور 2012سے18 دسمبر کو عالمی یوم عربی زبان کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

یونیسکواقوام متحدہ کی ایک شاخ ہے جس کا اردو ترجمہ’’اقوام متحدہ کی تعلیمی، علمی و ثقافتی تنظیم‘‘ہے،۔ اس کا مرکزی دفتر فرانس کے دارالحکومت پیرس میں موجود ہے، یہ تنظیم عموماً ثقافتی معاملات میں مصروف رہتی ہے۔یونیسکو کے زیر اہتمام 18 دسمبر کو دنیا میں عربی زبان کا عالمی دن منایا جا تا ہے۔ عربی زبان کا عالمی دن منانے کا مقصد مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا ، ان کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی پیدا کرنا اور مختلف تہذیبوں کے درمیان ڈائیلاگ کو فروغ دینا ہے۔ یونیسکو کے مطابق آج عرب دنیا میں بیالیس کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ افراد کی مادری زبان عربی ہے اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان عربی زبان کو کسی نہ کسی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔وہ روزانہ پنج وقتہ نمازعربی الفاظ میں ادا کرتے اور اﷲ تعالیٰ کی آخری الہامی کتاب قرآن مجید کی تلاو ت بھی عربی زبان میں ہی کرتے ہیں۔خلاصہ یہ کہ عربی کو مسلمانوں کی مذہبی زبان کی حیثیت حاصل ہے اور تمام دنیا کے مسلمان قرآن پڑھنے کی وجہ سے عربی حروف اور الفاظ سے مانوس ہیں۔

عربی زبان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جاسکتا ہے کہ عربی تہذیب نے ہی ہمیں ماکولات و ملبوسات کے نفیس انسانی طریقے بتائے، ہمارے رسم و رواج اورتہوار و تقریبات کے رنگ و روپ میں اضافہ کیا۔سنسکرتی اور ہندوستانی علوم و فنون کو پوری دنیا میں عربی زبان نے ہی متعارف کرایا ہے۔طب و کیمیا، معاشیات و اقتصادیات، تجارت و زراعت، تاریخ و ثقافت اورزبان و ادب کے اعلیٰ نمونوں کی ماں یہی عربی زبان ہے۔ اس کے وسیع ذخیرہ الفاظ سے دنیا کی تمام بڑی بڑی زبانوں کا دامن مالا مال ہے،بالخصوص عربی زبان نے اسلام کی ترقی کی وجہ سے مسلمانوں کی دوسری زبانوں مثلا ً:اردو، فارسی، ترکی وغیرہ پر بڑا اثر ڈالا ہے اور ان زبانوں میں عربی کے بے شمار الفاظ موجود ومستعمل ہیں۔ تاریخ میں عربی زبان کی اہمیت کے سبب بہت سے مغربی زبانوں میں بھی اِس کے الفاظ وارد ہوئے ہیں۔

لسانی اعتبار سے بھی عربی دنیا کی سب سے وسیع زبان ہے۔ اس کی وسعت کا حال یہ ہے کہ اس کا کوئی حرف بے معنی نہیں ہے۔ اس کی وسعت کے حوالے سے دنیا کی کوئی زبان اس کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فرانسیسی زبان صرف 52ہزار الفاظ ومحاورات اور انگریزی ایک لاکھ الفاظ ومحاورات پر مشتمل ہے، جب کہ ابن درید کی جمہرۃ اللغہ اور خلیل بن احمد کی العین کے مطابق عربی میں پانچ کروڑ چھ لاکھ انسٹھ ہزار چار سو الفاظ ہیں۔ اور ان میں سے پانچ کروڑ چھ لاکھ بیس ہزار مستعمل ہیں اور باقی مہمل و متروک ہیں۔(حدیث عرب و عجم، شمس کمال انجم، ص03:، ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، دہلی،2013 ء)

عربی زبان سامی زبانوں میں سب سے بڑی زبان ہے اور عبرانی اور آرامی زبانوں سے بہت ملتی ہے۔ جدید عربی، کلاسیکل یا فصیح عربی کی تھوڑی سی بدلی ہوئی شکل ہے۔ فصیح عربی قدیم زمانے سے ہی بہت ترقی یافتہ شکل میں تھی اور قرآن کی زبان ہونے کی وجہ سے زندہ ہے۔ فصیح عربی اور بولی جانے والی عربی میں بہت فرق نہیں بلکہ ایسے ہی ہے جیسے بولی جانے والی اردو اور ادبی اردو میں فرق ہے۔
عربی کے کئی لہجے آج کل پائے جاتے ہیں ،مثلا ً:مصری، شامی، عراقی، حجازی وغیرہ۔ مگر تمام لہجوں میں بولنے والے ایک دوسرے کی بات بخوبی سمجھ سکتے ہیں اور لہجے کے علاوہ فرق نسبتا ًمعمولی ہے۔ یہ دائیں سے بائیں لکھی جاتی ہے اور اس میں 29 حروف تہجی ہیں، جنہیں حروف ابجد کہا جاتا ہے۔عربی درج ذیل ممالک کی سرکاری زبان ہے:بحرین ، مصر، عراق، فلسطین، اردن، لبنان، لیبیا، مراکش، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، عمان، سوریہ، یمن،سوڈان،تونس، قطر وغیرہ!

عربی زبان کی اسی اہمیت وافادیت کے پیش نظر تقریباًتمام ملکی جامعات میں عربی کے شعبہ جات قائم ہیں،درجنوں انسٹی ٹیوٹس فروغ عربی کی کوششوں میں شبانہ روز مصروف ِ عمل ہیں،مدارس دینیہ کا تونصاب ہی عربی زبان میں ہوتاہے اور بلاشبہ فروغِ عربی میں ان کا سب سے اہم اور کلیدی کردار ہے۔جامعہ بنوریہ عالمیہ ،سائٹ کراچی کی اس سلسلے میں خدمات کسی سے مخفی نہیں۔جامعہ بنوریہ عالمیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سب سے زیادہ غیر ملکی طلبہ زیر تعلیم ہیں،اوران کی تعلیم کے لیے باقاعدہ علیحدہ شعبہ ’’شعبۃ الوافدین‘‘کے نام سے قائم ہے جہاں ان کوتمام تعلیم عربی زبان میں ہی دی جاتی ہے،جس کے لیے ملکی ماہرین کے ساتھ ساتھ تیونس،سوڈان اور عرب ممالک کے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔امسال یوم عربی کے حوالے سے جامعہ بنوریہ عالمیہ’’ شعبۃ الوافدین ‘‘کے تحت ایک عظیم الشان سیمینار مقامی ریسٹورنٹ میں منعقد کیا جارہاہے،جس میں شہر بھر سے عربی زبان وادب کے ماہرین کے علاوہ عرب ممالک کے قونصلیٹ جنرل اور سفراء بھی شرکت کریں گے،اس پروگرام کی پرنٹ،الیکٹرانک اور سوشل میڈیاکے ذریعے تشہیر بھی کی جائے گی ،تاکہ اﷲ کے حبیب صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبوب زبان سے محبت کو عام کیا جاسکے۔
Usman Sadiq
About the Author: Usman Sadiq Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.