قارئین! جیسے جیسے ہماری طرز زندگی بدلتی جا رہی ہے ایسی
ہی نئی نئی بیماریاں بھی جنم لیتی جا رہی ہیں۔چکن گنیا کا نام ہمارے لئے
نیا ہے اور بہت کم لوگ اس سے واقف ہیں اسی لئے میں نے آج اس کو اپنا موضوع
بنایا ہے۔
|
|
WHO کے مطابق یہ وائرس چالیس ممالک میں ہو سکتا ہے جن میں پاکستان بھی شامل
ہے۔چکن گنیا بھی ڈینگی اور زیکا کی طرح کا ایک وائرس ہے جو مچھر کے کاٹنے
سے انسانی جسم کو متاثر کرتا ہے ۔اگر کوئی مچھر کسی شخص کو کاٹ لیتا ہے تو
اس کی علامات تین سے سات دن میں ظاہر ہوتی ہیں۔اس کی علامات ڈینگی کی
علامات سے ملتی جلتی ہیں یاد رکھیں اس سے موت واقع نہیں ہوتی اس لئے ڈرنے
کی ضرورت نہیں ہے اگر آپ میں اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جائیں تو فوراً
اپنے قریبی ڈاکٹر یا ہسپتال سے رجوع کریں۔
ڈینگی کی طرح اس میں بھی اسپرین کا استعمال نہ کریں۔عام طور پر مریض ایک
ہفتہ میں تندرست ہونا شروع ہو جاتے ہیں لیکن کچھ مریض ایک ماہ تک جوڑوں میں
درد محسوس کرتے رہتے ہیں۔چھوٹے بچے اور 65 سال کی عمر سے زیادہ کے لوگ اس
سے جلد متاثر ہوتے ہیں اس لئے ان کی حفاظت ضروری ہے۔
اس کے علاوہ ایسے افراد جو ذیابیطس،بلڈ پریشر اور دل کے مریض ہوں ان میں
رسک بڑھ جاتا ہے ایسے افراد کی بہت زیادہ احتیاط کریں۔اگر آپ کو علامات
ظاہر ہوں تو فوراً اپنا بلڈ ٹیسٹ کروائیں اور یاد رکھیں کہ جن علاقوں میں
وائرس پھیل چکا ہو جیسا کہ ابھی ملیر کراچی میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہے ایسے
علاقوں میں سفر کرنے سے اجتناب کریں۔
ابھی تک اس کی کوئی باقاعدہ ویکسین ایجاد نہیں ہوئی لیکن ڈاکٹر کی ہدایات
پر عمل کر کے آپ بہت جلد صحت مند ہو سکتے ہیں ۔متاثرہ فرد کے مکمل آرام کی
ضرورت ہوتی ہے۔اس کے علاوہ اسے پھلوں کے مشروبات اور پانی کا استعمال
کروائیں۔اگر آپ کسی اور بیماری کی ادویات استعمال کر رہے ہیں تو اپنے ڈاکٹر
کو اس سے متعلق ضرور بتائیں۔
|
|
یاد رکھیں کہ متاثرہ مریض کو مچھر دانی میں رکھیں کیونکہ اس سے کوئی دوسرا
صحت مند فرد بھی متاثر ہو سکتا ہے اگر متاثرہ شخص کو مچھر کاٹ کر کسی صحت
مند شخص کو کاٹے گا تو وہ بھی اس سے بیمار ہو جائے گا۔ یوں بیماری کو روکنے
میں مشکل ہو گی۔
سب سے ضروری چیز ہے کہ اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف رکھیں۔گھر کی تمام
کھانے والی اشیاء کو ڈھانپ کر رکھیں۔ مچھر سے بچے کے لئے گھروں میں سپرے
کروائیں۔رات کو سوتے وقت لوشن کا استعمال کریں۔اپنے اردگرد پانی کھڑا نہ
ہونے دیں۔
علامات:
٭چکن گنیا میں زیادہ تر مریضوں کو سر درد اور تیز بخار ہوتا ہے۔جو 104درجہ
تک چلا جاتا ہے۔
٭پٹھوں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔
٭جہاں جہاں جوڑ ہوتے ہیں ان پر سوجن ہو جاتی ہے۔
٭سرخ دھبے پڑ جاتے ہیں۔
٭سرخ دانے بھی ہو سکتے ہیں۔
٭ مریض انتہائی کمزوری محسوس کرتا ہے۔
٭ مریض آسانی سے سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتا۔
٭ مریض کو اٹھنے بیٹھنے میں بھی دقت ہوتی ہے۔
٭ گردن میں اکڑاؤ۔
اگر آپ میں مندرجہ بالا علامات میں سے کوئی بھی علامت پائی جاتی ہے تو اپنے
طور پر گھریلو ٹوٹکے استعمال نہ کریں بلکہ جلد از جلد اپنے داکٹر یا قریبی
ہسپتال سے رجوع کریں تاکہ آپ کی بیماری کی تشخیص کر کے جلد از جلد علاج کیا
جائے ۔چھوٹے شیر خوار اور پینسٹھ سال سے اوپر کے افراد کا خاص طور پر خیال
رکھیں تاکہ وہ اس موذی مرض کا شکار نہ ہو سکیں۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کو صحت جیسی
نعمت سے نوازے اور ہمیں اس کی قدر کرنے کی توفیق عطا کرے آمین۔ |