پاکستان کا آئین۔ مٹی کا ایک بےجان لوتھڑا
(Talib Hussain Bhatti, Vehari)
پاکستان کا آئین ۱۹۷۳ میں بنایا گیا تھا۔
قائد عوام جناب ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں تمام پارٹیوں اور تمام
سیاست دانوں نے مل کر اور متفقہ طور پر پاکستان کا آئین بنایا تھا۔اس وقت
پاکستان کے آئین کی صورت ایک خوبصورت نوجوان کی طرح تھی۔ لیکن بعد میں بگڑ
گئی۔ بعد میں جو بھی پارٹی برسر اقتدار آئی اور جو بھی حکمران آیا، اس نے
آئین کی ہر ایسی شق میں ترمیم کر دی جو اس کے مفاد کے خلاف تھی۔اس طرح جب
آئین میں پہلی ترمیم کی گئی تو ایسا محسوس ہو ا کہ اس نوجوان کی آنکھ
نکال لی گئی ہے۔ جب دوسری ترمیم کی گئی تو ایسے محسوس ہواکہ اس نوجوان کی
دوسری آنکھ بھی نکال لی گئی ہے۔ جب تیسری ترمیم کی گئی تو ایسے لگا کہ اس
کا ایک کان کاٹ دیا گیا ہے۔ جب چوتھی ترمیم کی گئی تو ایسے لگا جیسے اس کا
دوسرا کان بھی کاٹ لیا گیا ہے۔ جب پانچویں ترمیم کی گئی تو ایسے لگا کہ
نوجوان کی ناک کاٹ لی گئی ہے۔جب چھٹی ترمیم کی گئی تو ایسے لگا کہ اس
نوجوان کا اوپر والا ہونٹ کاٹ لیا گیا ہے۔ اورجب ساتویں ترمیم کی گئی تو
ایسے لگا کہ اس نوجوان کا نیچے والا ہونٹ بھی کاٹ لیا گیا ہے۔جب آٹھویں
ترمیم ہوئی تو یوں محسوس ہوا کہ اس کی زبان کاٹ دی گئی ہے۔ جب نویں ترمیم
ہوئی تو گویا اس نوجوان کا ایک بازو کاٹ دیا گیا ۔ اور جب دسویں ترمیم ہوئی
تو گویا اس کا دوسرا بازو بھی کاٹ دیا گیا۔جب گیارھویں ترمیم ہوئی تو اس
نوجوان کی دائیں ٹانگ کاٹ دی گئی۔جب بارہویں ترمیم ہوئی تو اس کی بائیں
ٹانگ بھی کاٹ لی گئی۔جب تیرھویں ترمیم ہوئی تو اس نوجوان کا دایاں خصیہ
نکال دیا گیا۔جب چودھویں ترمیم ہوئی تو اس کا بایاں خصیہ بھی نکال دیا
گیا۔جب پندرہویں ترمیم ہوئی تو اس کی مردانہ صفات ہی ختم کر دی گئیں۔جب
سولہویں ترمیم ہوئی تو اس نوجوان کی گردن کاٹ کر سر الگ کر دیا گیا اور وہ
خوبصورت نوجوان صرف دھڑ پیٹ ہی رہ گیا۔جب سترہویں ترمیم کی گئی تو اس
نوجوان کے مردہ دھڑ میں ایک زخم کردیا گیا۔ جب اٹھارویں ترمیم کی گئی تو اس
نوجوان کے مردہ دھڑ میں دوسرا زخم لگایا گیا ۔جب انیسویں ترمیم کی گئی تو
اس نوجوان کے مردہ دھڑ میں تیسرا زخم لگادیا گیا ۔اور جب بیسویں ترمیم ہوئی
تو اس نوجوان کے مردہ دھڑ میں چوتھا زخم لگایا گیا ۔جب اکیسویں ترمیم ہوئی
تو اس مردہ دھڑ میں پانچواں زخم لگایا گیا ۔اور جب بائیسویں ترمیم کی گئی
تو اس مردہ دھڑ میں چھٹا زخم لگایا گیا ۔
یہ ہے ہمارا خوبصورت آئین۔ پتہ نہیں ہمارے سیاستدان اب آئندہ اس میں کتنی
ترمیمیں کر کے اس کا کیا حشر کریں گے۔ یہ ہیں ہماری سیاسی جماعتیں اور یہ
ہیں ہمارے حکمران۔اللہ بچائے ہمیں ایسی سیاسی جماعتوں سے اور اللہ بچائے
ہمارے پیارے ملک پاکستا ن کو ایسے حکمرانوں سے۔ کیسا آئین، کیسی جمہوریت،
کیسی پارلیمنٹ۔ پاکستا ن کا اللہ ہی حافظ ہے! |
|