بیمار ذہنیت اور بے حسی مت دیکھائیں

ہاجرہ عمران خان
ہم کون لوگ ہیں۔ بیمار ذہن لوگ؟ ہم اتنے نازک مزاج ہیں کہ کسی جذباتی منظر کی تاب بھی نہی لا سکتے۔مثال کے طور پر سیریا حلب کے لوگوں کی پکار سنا نے کے لیے اگر کسی ویڈیو کو شیئر کریں جو کسی ظلم کے مناظر پیش کرتی ہو تو ہم اس منظر کی تاب نہیں لاتے۔ ہم میں سے اکثر لوگ صرف اس لیے ایسا مو اد دیکھ نہیں پاتے کیوں کہ ہم بہت سافٹ ہارٹ ہیں۔ نرم دل ہیں ۔ ایسے مناظر دیکھ نہیں پائیں گے سو ہم نظر یں چرا تے ہیں، دامن بچا تے ہیں اور واپسی کا سفر اختیار کرتے ہیں۔نہ لا ئیک،نا شیئر اور نہ ہی و یو، بس ایک کمنٹ کہ پلیز ایسی چیزیں شیئرنہ کیا کریں۔

حیرت ہے کہ لوگ جو عذاب زندگی گزار رہے ہیں وہ ہم دیکھ بھی نہیں سکتے۔ دوسری طرف کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی انتہا کے بعد بھی بھارتی فلم اور کلچر ہمارے دلوں میں بسا ہوا ہے۔ یہ ہمارے دشمن کی کامیابی ہی تو ہے کہ اس کی ہزار ہا نفرت کے پرو پیگنڈہ کے باوجود، دنیا میں ہماری ذلالت کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اور دنیا میں پاکستان کو تنہا کر دینے کی سازشیں ر چنے والا بھارت، اس کی ہمارے دلوں میں محبت زندہ و جاوید ہے۔ بیرون مواد، فلمیں اور ڈرامے دیکھتے ہوئے نہ ہمارے دل کانپتے ہیں نہ روح کو کسی قسم کی شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ ہم بھارتی کلچر کے دلدادہ ہیں ۔ ان کے میو زک کی دھنوں پر ہمارے دلوں کی دھڑکنیں وحشی ناچ ناچتی ہیں۔ ہم کہ اپنے نفس کے پجاری ٹھہرے۔ ایسے وقت ہمیں نہ تو بھارتی گولیوں سے چھلنی مسلمان یاد آتے ہیں، نہ آبرو گوانے والی بہنوں کی سسکیاں اور آہیں سنائی دیتی ہے اور نہ ہی پیلٹ گنو ں کے بے رحم چھرو ں کی وجہ سے آنکھوں سے محر وم ہونے والے بے گناہ کشمیری نو جوان ہمیں دکھا ئی دیتے ہیں۔ ان کے چہرے اور چھلنی جسم بھی ہمیں دکھائی نہیں دیتا۔ ہمارے پاس اگر کچھ باقی ہے تو ہم لوگوں کی بے حسی، ہمارا صرف نظر اور ہماری لا پرواہی۔

کبوتر بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کرلے گا تو کیا بلی اسے کچھ نہیں کہے گی یا وہ بلی کے حملے سے محفوظ ہوجائے گا ہرگز ایسا نہیں ہے بلکہ وہ اور زیادہ آسانی سے اپنے دشمن کا شکار ہوجائے گا۔ نہیں کرتے شیئر یہ سب، نہیں دیکھاتے لوگوں کو ایسی کٹی پھٹی تصویریں آپ کر لیں اپنی آنکھیں بند مگر یاد رکھیے گااگر بھائی کے گھر کی آگ بجھانے میں آج ہم نے سستی کی تو اﷲ نہ کرے کل یہ آگ ہمارے گھروں تک آن پہنچے۔ آج ہونے والی خون ریزی، ستم گری، بیرونی طاقتوں کے واحشیت پر ہم نہیں بولیں گے تو کل قیامت کے دن بھی ہمیں ان کا جواب دینا ہوگا۔ اس لیے جہاں تک ممکن ہے جہاں تک ہر ہوسکتا آپ اپنا کردار ادا کریں۔ خدارا حساسیت دیکھانے کی جگہ پر حساسیت دیکھائیں مگر جہاں حس دیکھانے کا وقت ہو وہاں پر بے حسی کا مظاہرہ مت کریں۔ ورنہ یاد رکھیں لوگ ہمیں ہی کہیں گے یہ وہ قوم ہے جن کے ذہن بیمار اور دل بے حس ہوچکا ہے۔
 
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1028247 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.