جلد باز

“انسان اپنے لیے برائی ایسے مانگتا ھے،جیسے بھلائی۔بےشک انسان برا جلد باز واقع ھوا ھے۔۔۔
شٹ اپ، تمھاری ھمت کیسے ھوئی، ایسا بولنے کی وہ جیسی بھی ہے، مجھے دل و جان سے قبول ہے۔
تم جا سکتی ہو اب ، زیب نے دروازے کی طرف انگلی کر کے اسے دیکھے بغیر کہا ، وہ روتی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔

ندا نے کچھ کہے بغیر لیپ ٹاپ بند کر دیا۔جو سکا ئپ پر اپنے منگیتر کی فرمائش پر آن لائن ھو ئی تھی۔کیو ں کے اسکی کالج کی دوست اسے دیکھنا چاہتی تھی۔جب وہ بری سی چادر لے کر سامنے آکر بیٹھی تو ندا نے اسکی چادر دیکھ کر بس اتنا کہا،زیب کس مو لانا ٹائپ لڑکی سے منگنی کر لی۔

ندا کو زیب کے الفاظ نے اندر تک سرشار کر دیا تھا۔تحفظ کا احساس ہی اسکے سارے اندیشے ختم کر گیا تھا۔
“پلیز میری بات سنو،، یار اب کوئی بات ہے نہیں میں کیا سنو،میرے گھر والے نہیں مان رہے ، ہزار بار بتا چکا ہوں ،اب دوبارہ فون نا کرنا۔ٹھک سے فون بند ہو گیا۔

وہ فون ہاتھ میں لیے جانے کب تک روتی رہی، آج نا اسے اسکے رونے کی پرواہ تھی نا کسی اور بات کی وہ جو ساتھ نبھانے کے وعدے تھے سب جھوٹ تھے۔مغرب کی اذان جب اسکی سمات سے ٹکرائی تب وہ ہوش میں آئی ،اور سیدھا اپنی امی کو زیب کے رشتے کے لیے ہاں بول آئی ،

اور آج جو ہوا، اسے لگا وہ واقعی جلد باز تھی ، وہ اللہ سے اسے مانگتی رہی جو اسکے لیے سٹینڈ تک نہی لے سکتا تھا۔
بے شک انسان برا جلد باز واقع ہوا ہے ،وہ کہ کر سجدے میں جھکتی چلی کئی۔۔۔
Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 212536 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More